گیس کی تلاش کے حوالے سے ترکی اور یونان کے درمیان پھر کشیدگی
انقرہ،11 /اگست (آئی این ایس انڈیا) ترکی نے مشرقی بحیرہ روم میں یونان کے دورافتادہ علاقے کاسٹیلورائزو جزائز کے آس پاس گیس اور تیل کی تلاشی مہم پھر سے شروع کی ہے، جس پر یونان نے نیٹو کے اتحادی ملک ترکی پر مشرقی بحیرہ روم میں امن کو خطرے میں ڈالنے کا الزام عائد کیا ہے۔ یونان کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ترکی نے گیس کی تلاش کے لیے جو تحقیقی جہاز تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس سے نئی سطح پر سنگین کشیدگی پیدا ہورہی ہے اور یہ ترکی کے ’عدم استحکام‘ کرنے کے رول کو بے نقاب کر تا ہے۔ یونان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ''ان کا ملک اپنی سالمیت اور خود مختاری کے حقوق کا دفاع کرے گا۔یونان کے وزیر اعظم کائریاکوس مٹسوٹاکیس کے دفتر کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے اس سلسلے میں یورپی یونین کونسل کے صدر شال میشل اور نیٹو کے سکریٹری جنرل جینز اسٹول ٹینبرگ سے بات کی ہے۔نیٹو کے سکریٹری جنرل جینز اسٹول ٹینبرگ نے اس سلسلے میں اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ہر حال میں بین الاقوامی قوانین کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ صورتحال کو اتحادی یکجہتی کے جذبے اور بین الاقوامی قانون کے مطابق حل کرنا ہوگا۔جرمنی میں وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے ایتھنز اور انقرہ کو اس بارے میں بات چیت کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر مزید توانائی کی تلاش جاری رکھنا یقیناً ایک غلط اشارہ ہوگا۔دوسری جانب ترک صدر طیب اردوان نے بھی اس بارے میں مذاکرات پر زور دیا ہے۔ انہوں نے اپنے کابینی رفقاء کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ، بحیرہ روم کے تمام ممالک کو ایک ساتھ آنے کی ضرورت ہے اور ایسا فارمولہ تلاش کریں جس سے سبھی کے حقوق کو تحفظ مل سکے۔ ہم دوسرے ممالک کو اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ ترکی کو نظر انداز کر کے ہمیں ہمارے ساحلوں تک ہی محصور کر دیں۔صدر اردوان نے چند روز قبل ہی کہا تھا کہ وہ یونان اور یورپی یونین کے موجودہ جرمن صدر کے ساتھ گذشتہ ماہ میں ہونے والی تیز رفتار بات چیت کے نتائج کا انتظار کرتے ہوئے تھک چکے ہیں۔ ان کے اس بیان کے تیسرے روز یعنی پیر کو ہی ترکی نے گیس و توانائی کی تلاش کے لیے اپنے سمندری جہاز اوریوک ریز کو اس علاقے میں مہم پردوبارہ بھیج دیا۔