ہانگ کانگ میں پابندیوں کے باوجود احتجاج، ریل کا نظام معطل
بیجنگ 6اکتوبر (آئی این ایس انڈیا) ہانگ کانگ میں پابندیوں کے باوجود ہفتے کو ایک بار پھر احتجاج دیکھنے میں آیا۔ مظاہروں کے باعث ریل کا نظام سب وے اور کاروباری مراکز بھی بند ہیں۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ہانگ کانگ کی سربراہ نے کسی بھی احتجاج میں چہرے ڈھانپنے پر گزشتہ روز پابندی عائد کی تھی تاہم جمہوری آزادیوں کے حق میں مظاہرے کرنے والے افراد نے ایک بار پھر ماسک پہن کر ہی احتجاج کیا۔شہر میں مختلف مقامات پر مظاہرے ایک ایسے وقت میں دیکھنے میں آئے جب ایک رات قبل احتجاج کے دوران مظاہرین نے کئی سب وے اسٹیشنز پر حملے کیے۔ متعدد کاروباری مراکز میں دکانوں میں توڑ پھوڑ کی گئی جبکہ مختلف شاہراہوں پر رکاوٹیں رکھ کر انہیں بند کیا گیا۔مظاہرین کی جانب سے املاک کو نقصان پہنچانے پر ہانگ کانگ کی سربراہ کیری لم نے مذمت کرتے ہوئے اس سیاہ رات قرار دیا۔ایک ویڈیو پیغام میں کیری لم نے کہا کہ ہم مظاہرین کو شہر کو مزید نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔انہوں نے عام شہریوں کو احتجاج کرنے والوں سے دور رہنے کی بھی تلقین کی۔رپورٹس کے مطابق جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب کئی مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔اے ایف پی نے رپورٹ کیا کہ متعدد پولیس اہلکار جن کے چہروں پر ماسک تھے انہوں نے ان مظاہرین کو حراست میں لیا جنہوں نے چہروں کو چھپایا ہوا تھا۔برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز مظاہروں میں شدت اس وقت آئی جب ایک سکیورٹی اہلکار نے مظاہرے میں شامل نوجوان کو ٹانگ پر گولی ماری۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ سب وے بدستور بند ہے جبکہ اس پر ہونے والی توڑ پھوڑ کے بعد مرمت کا کام جاری ہے۔بڑے کاروباری مراکز اور بینک بھی نہیں کھل سکے تاہم ایئر پورٹ ایکسپریس بحال رہی۔برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ہانگ کانگ کی ریل سروس بند ہونے سے عام شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے کیونکہ گزشتہ شب احتجاج کے بعد ایم آر ٹی کارپوریشن نے تمام ریل سروس معطل کر دی تھی۔رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ریل سروس معطل ہونے سے 50 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں کیونکہ اس سروس سے یومیہ 50 لاکھ افراد استفادہ کرتے ہیں۔رائٹرز کے مطابق مظاہرین نے پیر کے روز بھی احتجاج کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔