تلنگانہ میں بھی شہریت قانون کے خلاف اسمبلی میں تجویز لانے پر کیا جارہا ہے غور؛ وزیراعلیٰ نے کہا ضرورت پڑی تو تاریخی اجلاس عام بھی کریں گے
حیدرآباد،26جنوری(آئی این ایس انڈیا) شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) پارلیمنٹ سے پاس ہونے کے بعد تنازعہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔کیرلا، پنجاب اور راجستھان میں اس قانون کے خلاف اسمبلی میں تجویز پاس ہو چکی ہے۔اس کڑی میں اب نئی ریاست تلنگانہ کا بھی شمار ہونے والا ہے۔
تلنگانہ کے وزیر اعلی کے چندرشیکھر راؤ (کے سی آر) نے صاف کہہ دیا ہے کہ ان کی ریاست میں بھی نیا قانون لاگو نہیں ہو گا۔آنے والے اسمبلی سیشن میں کے سی آر نے اس قانون کے خلاف تجویز لانے کی بات کہی ہے۔کے سی آر ملک کی دوسری ریاستوں کے وزرائے اعلی سے اس قانون کے خلاف مسلسل ڈائیلاگ بنائے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر 10 لاکھ لوگوں کی بھیڑ جمع کر کے اس بل کے خلاف جلسہ عام بھی کریں گے۔پارلیمنٹ میں قانون پاس ہو جانے کے بعد ہی ملک بھر میں اس قانون کو لے کر تحریک جاری ہے۔تلنگانہ میں بھی کئی دنوں سے اسی کو لے کر بحث بنی ہوئی تھی پر سب کے سی آر کے جواب کا انتظار کر رہے تھے۔وزیر اعلی کے سی آر نے کل میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپنا رخ ساف کیا۔انہوں نے کہا ہے کہ انفرادی طور پر انہوں نے وزیر داخلہ امت شاہ کو بتا دیا تھا کہ وہ اس بل کے خلاف ہیں۔
اپنی پارٹی کا موقف صاف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی فطرتا سیکولر ہے اور اس بل کی خلافت آگے بھی جاری رکھے گی۔غیر بی جے پی ریاست کے 16 وزرائے اعلی کے ساتھ مسلسل بات چیت میں رہتے ہوئے کے سی آر نے یہ بھی امکان ظاہر کیاہے کہ 10 لاکھ لوگوں کی بھیڑ کے ساتھ اس قانون کی مخالفت میں جلسہ عام بھی کر سکتے ہیں۔
تلنگانہ میں اس قانون کی مخالفت کو لے کر حیدرآباد کے ایم پی اسد الدین اویسی مسلسل آواز اٹھا رہے ہیں اور وہ تلنگانہ کے وزیر اعلی کے سی آر سے بھی اس کی مخالفت کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔تلنگانہ میں گزشتہ دنوں ہوئے بلدیاتی انتخابات میں عوامی جلسوں میں وزیر اعلی سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ قانون کی مخالفت کریں، ان کے بھائی اکبر الدین اویسی مسلسل ٹی آر ایس پارٹی کے خلاف جارحانہ رُخ اپنائے ہوئے تھے۔