وقف بل: بی جے پی ایم پی کا وجئے پورہ تنازعے پر جے پی سی کو خط، کانگریس کا ردعمل – ’معاملہ حل ہو چکا‘
بنگلورو، 30/اکتوبر(ایس او نیوز /ایجنسی) ’وقف (ترمیمی) بل 2024‘ پر غور کے لیے بنائی گئی جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کو بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ تیجسوی سوریہ نے ایک خط ارسال کیا ہے۔ اس خط میں انہوں نے کرناٹک کے وجئے پورہ ضلع میں وقف جائیداد کے تنازعے کا ذکر کیا اور کمیٹی سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے میں متاثرہ کسانوں کے نمائندہ وفد سے ملاقات کرے۔ کانگریس نے تیجسوی سوریہ کے اس خط پر ردعمل دیتے ہوئے حیرانی ظاہر کی اور کہا کہ وجئے پورہ کا مسئلہ پہلے ہی حل کیا جا چکا ہے۔
جے پی سی کو لکھے خط میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ تیجسوی سوریا نے کہا کہ میں حال ہی میں وجئے پورہ ضلع کے کسانوں کے ایک نمائندہ وفد سے ملا۔ ان کسانوں نے بتایا کہ جس زمین پر وہ صدیوں سے کاشت کرتے آ رہے ہیں، اور ان کے پاس 30-1920 کی دہائی کے دستاویز بھی ہیں، اس کے لیے نوٹس ملے ہیں۔ نوٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ زمین وقف بورڈ کی ملکیت ہے اور اس کے لیے کوئی ثبوت یا دستاویز بھی پیش نہیں کیا گیا۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ گاؤں کی 1500 ایکڑ زمین وقف کی ملکیت ہے۔ کچھ ملکیت کے ریکارڈ میں مقرر طریقہ کار کے بغیر تبدیلی بھی کر دی گئی ہے۔
تیجسوی سوریا نے جے پی سی سے گزارش کی ہے کہ وہ متاثرہ کسانوں کے نمائندہ وفد سے ملاقات کرے تاکہ اس معاملے پر لوگوں کی دقتوں کے بارے میں جانکاری مل سکے۔ حالانکہ کرناٹک کانگریس نے اس معاملے میں بی جے پی پر سیاست کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ سدارمیا کا کہنا ہے کہ ’’کسی سے بھی زمین خالی نہیں کرائی گئی ہے۔ سالوں سے جس کے پاس زمین ہے اسی کے پاس رہے گی۔‘‘ کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے بھی اس تنازعہ پر اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’بی جے پی اس معاملے میں سیاست کر رہی ہے۔ بی جے پی کی حکومت میں بھی کسانوں کو نوٹس دیے گئے تھے، ہم اسے ٹھیک کر رہے ہیں۔ ہم نے ریونیو ڈپارٹمنٹ کو ہدایت دی ہے کہ وہ معاملہ کو ٹھیک کریں۔ زمین کسانوں کے پاس ہی رہے گی۔‘‘
کرناٹک کے وزیر داخلہ جی پرمیشور نے وجئے پورہ اراضی تنازعہ پر کہا ہے کہ ’’جو محکمہ وقف ملکیتوں کا مینجمنٹ کرتا ہے، اس نے نوٹس دیا تھا۔ ہم اس بات سے انکار نہیں کرتے، لیکن وزیر اعلیٰ نے خود صاف کر دیا ہے کہ نوٹس واپس لے لیے گئے ہیں۔ اس کا مطلب صاف ہے کہ معاملہ اب ختم ہو گیا ہے۔‘‘