شیرنی صفت تیستا سیتلواڑ کو میرا سلام ؛ مسلمانوں کا فرض ہے کہ وہ بھی تیستا کی ہر پریشانی میں اس کا ساتھ دیں۔۔۔۔۔۔ از: ظفر آغا

Source: S.O. News Service | Published on 3rd July 2022, 11:47 AM | اسپیشل رپورٹس |

تیستا جیل میں، زبیر جیل میں، عمر خالد جیل میں! کس کس کو روئیے، کس کس کا ماتم کیجیے۔ جس نے بھی حکومت وقت کے خلاف آواز اٹھائی وہ سب سلاخوں کے پیچھے۔ یوں تو ہر انصاف پسند کی جیل تکلیف دہ ہے، لیکن تیستا کا غم میرے لیے بہت پریشان کن ہے۔ تیستا سے میرے ذاتی تعلقات سنہ 1993 سے تھے۔ ارے، اس کے گھر پر جب گجرات پولیس پہنچی تو اس سے کوئی ایک گھنٹے پہلے میری فون پر بات ہوئی۔ میں نے تیستا کو فون کیا، اس نے فوراً ہی فون اٹھایا۔ میں نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر حیرت ظاہر کی اور کہا کہ کیا ذکیہ جعفری اب گرفتار ہوں گی۔ وہ بولی کہ ان کو تو گرفتار نہیں کریں گے۔ پھر خود ہی کہا مجھے لگتا ہے کہ میں گرفتار ہو جاؤں گی۔ وہ سمجھ رہی تھی کہ اس کو نہیں بخشا جائے گا۔ لیکن اس کی آواز میں کوئی خوف نہیں تھا۔

شیرنی صفت بہادر تیستا آخر وقت تک بے خوف تھی۔ بس اس فون کال کے مشکل سے گھنٹے بھر بعد پولیس اس کے ممبئی والے مکان میں گھس چکی تھی۔ باقی باتوں سے آپ باخبر ہیں کہ پہلے اس کو ممبئی کے تھانے لے جایا گیا، پھر اسی رات گجرات پولیس تیستا کو احمد آباد لے گئی جہاں وہ سری کمار اور سنجیوبھٹ کے خلاف پولیس ریمانڈ میں ہے۔ ایک بات طے ہے کہ عمر خالد اور شرجیل امام کی طرح تیستا، سنجیو بھٹ اور سری کمار نہ جانے کب تک سلاخوں کے پیچھے بند رہیں۔ جو حالات ہیں اس کے پس منظر میں ان میں سے کسی کو ضمانت بھی مل پانا ناممکن ہے اور رہائی کا کیا سوال جب سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ہی کہہ دیا کہ تیستا نے گجرات فساد کے بعد وزیر اعظم کو بدنام کرنے کی سازش رچی۔ سپریم کورٹ نے کھل کر یہ بھی کہا کہ ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ بھلا سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد رہائی کی کیا گنجائش۔ بس بقول فیض احمد فیض:

تم ہی مدعی، تم ہی وکیل، تم ہی منصف

کسے وکیل کریں، کس سے منصفی مانگیں

جی ہاں، اس نئے ہندوستان کے سپریم کورٹ کا چلن بھی کچھ نیا ہے۔ لیکن سپریم کورٹ سپریم ہے اور اس کا ہر فیصلہ بھی سپریم۔ اس لیے ہر کسی کو سپریم کورٹ کا فیصلہ منظور ہے۔ لیکن تیستا سے پرانی رغبت کے سبب دل دکھتا ہے۔ میں سنہ 1993 میں پہلی بار تیستا سے دہلی میں ملا تھا۔ یہ ذکر ہے بابری مسجد ڈھائے جانے کے کچھ مہینوں بعد کا۔ ہوا یہ کہ مسجد گرانے کے بعد دہلی میں مسلم انٹلکچوئل فارم نام سے ایک گروپ قائم ہوا۔ اس گروپ نے سارے ہندوستان سے مسلم اور سیکولر افراد کو اس وقت کے حالات پر غور و فکر کے لیے مدعو کیا۔ میں اس وقت انڈیا ٹوڈے سے منسلک تھا۔ تیستا، اس کے شوہر جاوید آنند، جاوید اختر اور شبانہ اعظمی ممبئی سے مسلم مذاکرے میں شرکت کے لیے تشریف لائے تھے۔ ظاہر ہے کہ میں اس مذاکرے میں پیش پیش تھا۔ اس گروپ سے جڑا ہوا بھی تھا۔

میں تیستا کے شوہر جاوید آنند سے پہلے سے واقف تھا۔ جاوید بھی صحافی تھے۔ میں اور وہ  پہلے آبزرور اخبار سے منسلک تھے۔ وہ ممبئی میں تھا اور میں دہلی میں تھا۔ لیکن ہم دونوں ایک دوسرے سے واقف تھے۔ خیر، مسلمانوں کے ہر معاملے کی طرح اس مذاکرے میں بھی کافی ہنگامہ آرائی رہی۔ جب مرحوم شہاب الدین بولنے کھڑے ہوئے تو لوگ ان پر برس پڑے۔ ان کا تعلق بابری مسجد تحفظ کے لیے بننے والے گروپ سے تھا۔ عام طور پر مسلمان بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے قائدین سے بہت ناراض تھا۔ قائدین ملت قوم کو بابری مسجد بچانے کے لیے اپنی جانیں بھی دینے کی باتیں کرتے رہے تھے، لیکن جب مسجد گری اور پورے ہندوستان میں بھڑکے دنگوں میں ہزاروں مسلمان مارے گئے تو بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے لیڈران کا ایک بال بھی بیکا نہیں ہوا۔ اس سے مسلمان ان تمام لیڈران کے خلاف غصے سے کھول گیا۔ یہی سبب تھا کہ جب شہاب الدین صاحب بولنے کھڑے ہوئے تھے تو لوگوں کا غصہ ایک دم بھڑک اٹھا۔ میں نے اسٹیج پر جا کر کسی طرح حالات کنٹرول کیے۔

جب میں اسٹیج سے نیچے آیا تو جاوید آنند میرے پاس آئے اور پروگرام ختم ہوتے ہی تیستا، جاوید آنند، جاوید اختر اور شبانہ اعظمی پاس ہی ایک چائے خانے میں بیٹھ گئے۔ ممبئی کے فساد بھی ہو چکے۔ ہم سب ممبئی فساد اور بابری مسجد کے بارے میں محو گفتگو تھے۔ جاوید نے مجھ سے تیستا کا تعارف کروایا۔ تیستا کا نام سنتے ہی میں چونک پڑا۔ دراصل اس وقت تیستا بھی ایک صحافی ہی تھی۔ اس نے ممبئی فساد پر شاندار رپورٹنگ کی تھی۔ اس وقت کی نوجوان تیستا نے بالا صاحب ٹھاکرے جیسے لیڈر کی پرواہ کیے بغیر اپنی رپورٹ میں ممبئی فساد کے دوران ممبئی پولیس کی طرح شیو سینکوں کی فساد میں ملی بھگت ایکسپوز کی تھی۔ تیستا کو کوئی ڈر نہ بالا صاحب ٹھاکرے کا تھا اور نہ ہی ممبئی پولیس کا۔ ہم دونوں آپس میں ملتے ہی دوست ہو گئے۔ اور یہ تعلقات اس وقت سے اس کے گرفتار ہونے سے ایک گھنٹہ پہلے تک قائم تھا۔ میں نے وہ فون بحیثیت ایک دوست تیستا کی خیریت معلوم کرنے کے لیے کیا تھا۔ خیریت تو کیا، تھوڑی دیر میں پتہ چلا کہ گجرات پولیس اس کو اٹھا لے گئی۔

ممبئی فساد کے بعد جلد ہی تیستا اور جاوید آنند دونوں نے اپنی نوکریاں چھوڑ کر این جی او قائم کیا۔ ساتھ ہی فرقہ واریت کے خلاف اپنی ایک میگزین کمیونلزم کمبیٹ شروع کی۔ جب سنہ 2002 میں گجرات میں دنگے بھڑک اٹھے تو تیستا فوراً وہاں پہنچ گئی اور ممبئی فساد کی طرح اس نے گجرات نسل کشی اپنی رپورٹ کے ذریعہ سارے ہندوستان تک پہنچائی۔ آج بھی اس کی وہ رپورٹ کمیونلزم کمبیٹ میں محفوظ ہے۔ اور تاریخ میں جب جب گجرات دنگوں پر ریسرچ ہوگی تو تیستا کی وہ تحریر ضرور کوٹ ہوگی۔ دنگوں کے بعد تیستا عدالت کے ذریعہ کس طرح گجرات میں لوگوں کو انصاف ملے اس کے لیے لڑتی رہی۔ اس نے بہتوں کو انصاف دلوایا بھی۔ لیکن ذکیہ جعفری کے لیے انصاف کی آخری گہار لگائی تو خود تیستا جیل پہنچ گئی۔ اب دیکھیے تیستا کو کب انصاف ملتا ہے خدا جانے! لیکن جس طرح تیستا گجرات دنگوں میں متاثرین کے لیے لڑتی رہی، اب مسلمانوں کا فرض ہے کہ وہ بھی تیستا کی ہر پریشانی میں اس کا ساتھ دیں۔

شیرنی صفت تیستا تم کو میرا سلام۔ اس مشکل میں بھی تمھاری جرأت ہی تمھارا ساتھ دے گی۔ ان حالات میں اور تو بس کیا کہوں، بس یہی دعا ہے کہ تم جو دوسروں کو انصاف دلوانے کے لیے جیل پہنچ گئی، ویسے ہی تم کو بھی جلد ہی انصاف ملے۔

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ...