ماہرین تعلیم واساتذہ کے ساتھ راہل گاندھی کا مذاکرہ، تعلیم کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کے ہر فیصلہ کو واپس لیا جائے گا

Source: S.O. News Service | Published on 8th October 2022, 11:09 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو ، 8؍اکتوبر(ایس او  نیوز)کانگریس رہنما راہل گاندھی نے آج اپنی بھارت جوڑو یاترا کے دوران ماہرین تعلیم کے ساتھ مذاکرہ کیا اور تعلیم کے شعبہ میں ا ن کو درپیش مسائل کے بارے میں جانکاری حاصل کی۔

اس مذاکرے کے بارے میں تفصیلات میڈیا کو دیتے ہوئے رکن راجیہ سبھا پروفیسر راجیو گوڈا اور کے پی سی سی کے شعبہ مواصلات کے چیرمین پرینک کھرگے نے بتایا کہ اس اجلاس میں شامل اکثر ماہرین تعلیم نے ریاستی بی جے پی حکومت کی تعلیمی پالیسی پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیااوربتایا کہ جلد بازی میں جس طرح حکومت قومی تعلیمی پالیسی کو نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، اس سے تعلیمی شعبہ مشکلات کا شکار ہو چکا ہے۔ان لوگوں نے راہل کو بتایا کہ نئی تعلیمی پالیسی کے نفاذ کے نتیجے میں شعبہ تعلیم فرقہ واریت سے آلودہ ہوچکا ہے، تعلیم کو تجارتی شکل دے دی گئی ہے اور تعلیمی نظام میں مرکزیت غالب آچکی ہے۔ گزشتہ 75سالوں کے دوران ملک کے تعلیمی ڈھانچے کو سنوارنے کے لئے جو محنت کی گئی وہ ایک پالیسی نے تباہ کرکے رکھ دی ہے۔ کمسن بچوں کے ذہنوں میں فرقہ پرستی کا زہر گھول دیا گیا ہے۔فرضی اور من گھڑت کہانیوں سے کمسن ذہنوں کو خراب کیا جا رہاہے۔ دوران بحث اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ کس طرح ریاستی حکومت نجی اسکولوں کی مدد کے لئے مخصوص سرکاری فنڈس کو آر ایس ایس کے حوالے کر چکی ہے۔ کووِڈ کے دوران ملک میں اسکول سب سے زیادہ بند رہے اور اس کی وجہ سے غریب اور متوسط طبقے کے لاکھوں بچے تعلیم سے محروم ہو گئے یا پھر ان کی تعلیم سست ہوگئی۔اساتذہ اور ماہرین تعلیم نے اس مذاکرے میں اپنے تجربات بیان کئے۔ آخر میں راہل گاندھی نے کہا کہ مذاکرے میں جن مسائل کو اجاگر کیا گیا ہے،اس کو یہیں ختم نہیں کیا جائے گا بلکہ ان کو آنے والے اسمبلی انتخابات کے لئے کانگریس پارٹی کی طرف سے جو منشور تیار کیا جائے گا، اس میں ان نکات کو شامل کیاجائے گا اور قومی اہمیت کے حامل نکات کو قومی منشور میں شامل کیا جائے گا۔

پرینک کھرگے نے کہا کہ مذاکرے میں شامل کچھ لوگوں نے بتایا کہ ان کا کانگریس سے کوئی تعلق نہیں لیکن اس کے باوجود وہ بھارت جوڑو یاترا میں حصہ اس لئے لے رہے ہیں کہ اس ملک میں سیکولرزم باقی رہے۔ اس سے پہلے اسکول کے ماحول میں مذہبی منافرت نہیں تھی۔ ہرقوم سے وابستہ بچے مل جل کر پڑھتے اور کھیلتے، لیکن موجودہ بی جے پی حکومت نے اس ماحول کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ اس طرح کا ماحول کرناٹک کے مستقبل کے لئے خطرناک ثابت ہو گا۔زعفرانی شال اور حجاب کے تنازعہ کا شکار ہو کر 22 ہزارطالبات نے کرناٹک میں تعلیم ترک کی۔ لیکن حکومت کو اس کی کوئی پروا نہیں۔نجی اسکولو ں کے ذمہ داروں سے 40فیصد کمیشن طلب کرنے کے الزامات سامنے آئے ہیں، اس سلسلہ میں نجی اسکولوں کی انجمن نے وزیر اعظم مودی سے بھی شکایت کی، لیکن اس پر کوئی عمل نہیں ہوا۔جن اسکولوں نے وزیر اعظم سے کرپشن کی شکایت کی ریاستی حکومت نے ان اسکولو ں کو نوٹس جاری کیا ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ اس ملک کے ہر شہری کے لئے اس کی مادری زبان اپنی جگہ اہم ہے۔ آئین کے تحت ہر ایک کی مادری زبان کاا حترام کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندی کو قومی زبان بناکر دوسری زبان کی حق تلفی کرنے کا منشا کانگریس کا نہ پہلے رہا اور نہ آگے رہے گا۔ حق تعلیم قانون کے تحت داخلوں کے بارے میں بتایا گیا کہ ہر سال 1.5لاکھ بچوں کو آر ٹی ای کے تحت داخلہ دیا جاتا، اب وہ گھٹ کر محض 15ہزار تک محدو د رہ گئی ہے۔ راہل گاندھی نے اس کے جواب میں بتایا کہ کانگریس اگر اقتدار پر آتی ہے تو اس میں اضافہ ضرور کیا جائے گا۔راہل گاندھی نے کہا کہ پارٹی اپنے اگلے انتخابی منشور میں تعلیم کو فوقیت دے گی۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...