افغانستان امریکہ سے آزاد۔ آخری امریکی فوجی روانہ، کابل میں جشن کاماحول،امریکی سفارتخانہ قطر منتقل
واشنگٹن ، یکم ستمبر (ایس او نیوز؍ایجنسی) امریکی افواج سمیت نیٹو افواج کے مکمل انخلاء کے بعد افغانستان میں جشن کا ماحول ہے اور اس وجہ سے کابل کی گلیاں خوشی میں کی گئی ہوائی فائرنگ سے گونج اٹھیں -امریکہ میں نائن الیون سانحہ کے بعد افغانستان پر چڑھائی کردی تھی اوراب 20برس بعد آخری امریکی فوجی بھی افغانستان سے روانہ ہوگیا- قطری نشریاتی ادارے”الجزیرہ“کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے ترجمان قاری یوسف نے کہا کہ آخری امریکی فوجی بھی کابل سے جاچکا ہے اور ہمارے ملک نے مکمل آزادی حاصل کرلی ہے ’-
برطانوی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق طالبان کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو فوٹیجز میں طالبان کے جنگجوؤں کو رات گئے امریکی فوجیوں کے جانے کے بعد کابل ایئرپورٹ میں داخل ہوتے دیکھا جاسکتا ہے -امریکی فوج نے کابل سے باہر نکلنے کی آخری پرواز پر سوار ہونے والے آخری امریکی فوجی کی نائٹ ویژن آپٹکس کے ساتھ لی گئی تصویر شیئر کی، جو82ویں ایئربورن ڈویژن کے میجر جنرل کرس ڈونا تھے - امریکی تاریخ کی طویل ترین جنگ کے دوران تقریباًڈھائی ہزار امریکی فوجی،2لاکھ 40ہزار افغان شہری ہلاک ہوئے اور اس پر20کھرب ڈالر لاگت آئی-
ڈان کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ اس نے طالبان کو اقتدار سے نکالنے میں کامیابی حاصل کی اور افغانستان کو القاعدہ کی جانب سے امریکہ پر حملے کے لیے اڈے کے طور پر استعمال ہونے سے روک دیا، لیکن اس کا اختتام ایسے ہو رہا ہے کہ عسکریت پسند1996سے2001تک کے اپنے سابقہ دورِ حکمرانی سے زیادہ ملک پر کنٹرول حاصل کر چکے ہیں -اس دوران امریکہ اور اس کے اتحادی گزشتہ 2ہفتوں کے دوران ایک وسیع مگر افراتفری والی ایئرلفٹ کے ذریعے کابل سے ایک لاکھ22ہزار سے زائد افراد کو نکالنے میں کامیاب رہے -اس کے باوجود ہزاروں ایسے افغان شہری پیچھے رہ گئے ہیں جنہوں نے مغربی ممالک کی مدد کی اور طالبان کی طرف سے انتقامی کارروائیوں سے خوفزدہ ہیں -
امریکی شہریوں کا ایک دستہ، جو امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے مطابق200سے کم اور ممکنہ طور پر100کے قریب افراد پر مشتمل تھا، بھی انخلا کرنا چاہتا تھا لیکن آخری پروازوں میں جانے سے قاصر تھے -