یوم جمہوریہ پریڈ میں جھانکیوں کو منظوری نہ دینے پرتمل ناڈو اور مغربی بنگال برہم

Source: S.O. News Service | Published on 19th January 2022, 1:33 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی،19؍ جنوری (ایس او نیوز؍ایجنسی) ملک کی آزادی کا 75 واں سال مکمل ہونے کے تناظر میں اس بار منائے جارہے ’امرت مہوتسو‘ کے تحت 26 جنوری کو یوم جمہوریہ پریڈ میں دہلی اور کچھ دیگر غیر بھارتیہ جنتا پارٹی اقتدار والی ریاستوں کی جھانکیاں شامل نہیں کیے جانے پر متعلقہ ریاستوں نے سخت اعتراض درج کرایا ہے۔

وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو مختلف ریاستوں کی جھانکیوں کو شامل نہ کرنے پر پیدا شدہ تنازع کی وجہ سے منگل کو وضاحت دینا پڑی۔وزیر دفاع نے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ اور ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی اور تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن کو خط لکھ کر یقین دہانی کرائی ہے کہ یوم جمہوریہ کی جھانکی کے انتخاب کا عمل ’’شفاف‘‘ ہے۔

واضح رہےبنگال کی وزیر اعلیٰ اور ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی کے بعد تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ اور ڈی ایم کے صدر ایم کے اسٹالن نے بھی وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر اس معاملے میں مداخلت کی درخواست کی ہے۔

اس بار متعلقہ ریاستوں نے یوم جمہوریہ کی پریڈ میں دہلی سمیت کچھ دیگر غیر بھارتیہ جنتا پارٹی کے زیر اقتدار ریاستوں کی جھانکیوں کی عدم شمولیت پر بھی اعتراض درج کیا ہے۔ مرکزی حکومت کی کمیٹی نے ان ریاستوں کی جھانکیوں کا انتخاب نہیں کیا ہے۔ تاہم مرکز نے جواب دیا ہے کہ جھانکیوں کا انتخاب مرکزی حکومت نہیں بلکہ ایک ماہر کمیٹی کرتی ہے۔

یوم جمہوریہ پریڈ کے لیے کچھ ریاستوں کی جھانکیوں کی عدم منظوری پر تنازع اس وقت شدت اختیار کر گیا جب محترمہ بنرجی کے بعد ان کے تمل ناڈو کے ہم منصب ایم کے اسٹالن نے بھی وزیر اعظم نریندر مودی سے فوری مداخلت کی درخواست کی۔ غیر بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت والی ریاستوں بشمول کیرالہ کے کچھ لیڈروں نے الزام لگایا کہ یہ مرکز کے ذریعہ ’’توہین‘‘ ہے۔

ان ریاستوں کی جھانکیوں کا انتخاب نہ کرنے پر کچھ ریاستوں کی طرف سے کی جا رہی تنقیدوں کو مسترد کرتے ہوئے مرکزی حکومت کے ذرائع نے کہا کہ یہ ایک غلط روایت ہے اور جھانکیوں کا انتخاب مرکزی حکومت نہیں بلکہ ایک ماہر کمیٹی کرتی ہے۔

مرکزی حکومت کے ذرائع نے بتایا کہ کیرالہ، تمل ناڈو اور مغربی بنگال کی تجاویز کو ماہرین کی کمیٹی نے مناسب غور و خوض کے بعد مسترد کر دیا ہے۔مرکزی حکومت کے ایک افسر نے کہا کہ چند ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے ایک موضوع پر مبنی عمل کے نتائج کو مرکز اور ریاستوں کے درمیان تعطل کا نقطہ ظاہر کرنے کا جو طریقہ اختیار کیا ہے وہ غلط ہے۔ اس سے ملک کے وفاقی ڈھانچے کو نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستوں اور مرکزی وزارتوں سے کل 56 تجاویز موصول ہوئیں جن میں سے 21 کا انتخاب کیا گیا۔ افسر نے یہ بھی کہا کہ انتخاب کا ایک ہی عمل ہر سال اپنایا جاتا ہے۔محترمہ بنرجی اور مسٹر اسٹالن نے اپنی ریاستوں سے جھانکیوں کو شامل نہ کرنے پر وزیر اعظم کو خط لکھ کر ان سے مداخلت کرنے کی اپیل کی ہے۔

اسٹالن نے کہا کہ جھانکی کو شامل نہ کرنے سے تمل ناڈو کے لوگوں کے جذبات اور حب الوطنی کو ٹھیس پہنچے گی۔ اسے تمل ناڈو اور اس کے عوام کے لیے ایک گہری تشویش کا معاملہ قرار دیتے ہوئےانہوں نے وزیر اعظم سے تمل ناڈو کی جھانکی کو شامل کرنے کے انتظامات کرنے کے لیے فوری مداخلت کی درخواست کی۔

قبل ازیں مغربی بنگال کی جھانکی کو شامل نہ کرنے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے محترمہ بنرجی نے کہا تھا کہ اس طرح کے اقدامات سے ان کی ریاست کے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچے گی۔ انہوں نے نیتاجی سبھاش چندر بوس کی 125 ویں جینتی سال پر ان کے اور آزاد ہند فوج کے تعاون پر مبنی مغربی بنگال کی جھانکی کو پریڈ سے باہر کرنے کے مرکز کے فیصلے پر حیرت کا اظہارکیا تھا۔

انہوں نے اتوار کو وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھا تھا جس میں ان سے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی اپیل کی تھی۔ترنمول لیڈر نے کہا تھاکہ نیتا جی سبھاش چندر بوس کی 125 ویں یوم پیدائش کے موقع پر مجوزہ جھانکی آزاد ہند فوج اور اس ملک کے عظیم بیٹوں اور بیٹیوں ایشور چندر ودیا ساگر، رابندر ناتھ ٹیگور، سوامی وویکانند دیش بندھو چترنجن، چترنجن سری اروبندو،نذر، برسا منڈا اور بہت سے محب وطن لوگوں کی یاد میں بنایا گیا تھا۔

دریں اثنا بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر تتھاگت رائے نے بھی پیر کے روز وزیر اعظم مودی پر زور دیا کہ وہ مغربی بنگال کی جھانکی کو یوم جمہوریہ کی تقریبات میں شرکت کی اجازت دیں۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ مسٹر مودی سے ان کی درخواست کو ترنمول کانگریس کی’’چھوٹی سیاست‘‘کی توثیق کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہئے۔

لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے ہفتہ کو وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو خط لکھ کہا کہ یہ فیصلہ مغربی بنگال کے لوگوں، اس کے ثقافتی ورثے اور نیتا جی بوس کی’’ توہین‘‘ ہے۔ کیرالہ کے کئی لیڈروں نے بھی مرکز پر تنقید کی ہے۔

مرکزی ذرائع نے بتایا کہ 2018 اور 2021 میں مودی حکومت میں اسی عمل کے تحت کیرالہ کی جھانکی کی تجویز کو قبول کیا گیا تھا۔ اسی طرح 2016، 2017، 2019، 2020 اور 2021 میں تمل ناڈوکی جھانکیوں کو بھی شامل کیا گیا۔ اسی طرح مغربی بنگال کی جھانکی کو 2016، 2017، 2019 اور 2021 میں منظوری دی گئی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ سال 2018 اور 2020 میں بھی دہلی کی جھانکی پریڈ میں شامل نہیں کی گئی تھی۔ تاہم دہلی کی کیجریوال حکومت اس پر کچھ بھی بولنے کو تیار نہیں ہے۔ملک کی آزاد ی کا75 واں سال پورا ہونے کے تناظر میں اس بار امرت مہوتسو منایا جا رہا ہے۔ اس کے پیش نظر اس بار یوم جمہوریہ پریڈ کے لیے ’’ دہلی امیدوں کا شہر‘‘ کے موضوع پر ایک جھانکی تیار کی گئی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

منیش سسودیا کی عدالتی تحویل میں 26 اپریل تک کی توسیع

دہلی کی ایک عدالت نے جمعرات کو شراب پالیسی کے مبینہ گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ معاملہ میں عآپ کے لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی عدالت تحویل میں 26 اپریل تک توسیع کر دی۔ سسودیا کو عدالتی تحویل ختم ہونے پر راؤز ایوینیو کورٹ میں جج کاویری باویجا کے روبرو پیش کیا ...

وزیراعظم کا مقصد ریزرویشن ختم کرنا ہے: پرینکا گاندھی

کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے یہاں پارٹی کے امیدوار عمران مسعود کے حق میں بدھ کو انتخابی روڈ شوکرتے ہوئے بی جے پی کو جم کر نشانہ بنایا۔ بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے انہوں نے بدھ کو کہا کہ آئین تبدیل کرنے کی بات کرنے والے حقیقت میں ریزرویشن ختم کرنا چاہتے ...