پابندی کے باوجودجموں وکشمیر میں کیسے چل رہا تھا گیلانی کا انٹرنیٹ، 2 بی ایس این ایل افسر معطل
سرینگر، 19 اگست (آئی این ایس انڈیا) جموں و کشمیر میں دفعہ 144 لگانے اور انٹرنیٹ پرپابندی لگانے کے باوجود علیحدگی پسند لیڈر سید علی شاہ گیلانی کے ٹوئٹس کرنے کے معاملے میں دو بی ایس این ایل حکام پر ایکشن لیا گیا ہے۔گیلانی کو مواصلات کی خدمت پر پابندی کے باوجود انٹرنیٹ تک رسائی دینے کے معاملے میں دو بی ایس این ایل افسر گھیرے میں آئے ہیں۔جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کے پیش نظر حکومت نے احتیاط کے طور پر وادی میں انٹرنیٹ اور فون سروس بند پر پابندی لگا دی تھی۔اس سہولت پر 4 اگست سے روک لگائی گئی تھی لیکن علیحدگی پسند لیڈر سید علی شاہ گیلانی کے پاس 8 دنوں تک لینڈ لائن اور انٹرنیٹ سروس موجودہ تھی۔ذرائع کے مطابق، حکام کو یہ بھی پتہ نہیں چل سکا کہ گیلانی کشمیر میں انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کر رہے ہیں یا نہیں، انہوں نے اپنے اکاؤنٹ سے ٹویٹ کیا تھا۔اس بابت تحقیقات شروع کی گئی تھی کہ گیلانی کس طرح انٹرنیٹ اور لینڈ لائن سہولت پانے کے قابل تھے۔بی ایس این ایل نے اس سلسلے میں دو افسران پر ایکشن لیا ہے۔حکام کو پتہ چلنے کے بعد سے گیلانی کی سروس بند کر دی گئی تھی۔غور طلب ہے کہ گزشتہ ماہ (جولائی میں) ان کے ترجمان گلزار احمد گلزار کو بھی پبلک تحفظ ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔فی الحال وادی میں فون کی خدمات آہستہ آہستہ بحال ہو رہی ہیں۔یہاں پر اسکولوں کو کھول دیا گیا ہے اور دفعہ 144 میں نرمی دی گئی ہے۔سری نگر میں آج سے اسکول، لینڈ لائن کھلیں گے،قریب 14 دن بعد وادی میں اسکول کالج کھلنے جا رہے ہیں، ایسے میں ایک بار پھر سکیورٹی فورسز کے لئے ٹھنڈا ماحول بنانے کا چیلنج ہے۔آرٹیکل 370 کمزور ہونے اور مرکز کے زیر انتظام صوبہ بننے کے بعد ہی کشمیر میں دفعہ 144 نافذ تھی۔