سید علی گیلانی کی میت کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک انسانیت کے خلاف:محبوبہ مفتی
سری نگر،7؍ستمبر (ایس او نیوز؍ایجنسی) پی ڈی پی صدر و سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ سینئر حریت رہنما سید علی گیلانی کی میت کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک انسانیت کے خلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک زندہ انسان کے ساتھ اختلافات ہو سکتے ہیں لیکن موت کے بعد اس کی میت کا احترام کیا جانا چاہئے۔موصوفہ نے کہا کہ اہل خانہ کو بھی مرحوم حریت رہنما کی آخری رسومات انجام دینے کی اجازت دی جانی چاہئے تھی۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بندوق کے بل پر کسی بھی رہنما کو پسند یا ناپسند نہیں کروایا جا سکتا ہے۔محبوبہ مفتی نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز یہاں نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم ویڈیوز اور نیوز کے ذریعے دیکھ رہے ہیں کہ جموں و کشمیر میں لوگ غمزدہ ہیں، آپ کی جنگ زندہ انسان کے ساتھ ہو سکتی ہے لیکن موت کے بعد اس کی میت کو عزت دینی چاہئے '۔ان کا کہنا تھاکہ ہمارے بھی گیلانی صاحب کے ساتھ اختلافات تھے لیکن ایک میت کی بے حرمتی جیسا کہ ہم نے سنا، پڑھا یا ویڈیوز میں دیکھا، انسانیت کے خلاف ہے۔موصوفہ نے کہا کہ ان (سید علی گیلانی) کی آخری خواہش پوری کی جانی چاہئے تھی اور ان کے اہل خانہ کو تجہیز و تکفین انجام دینے کی اجازت دی جانی چاہئے تھی۔انہوں نے کہاکہ لیکن اس کے برعکس ان کے اہل خانہ کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا گیا بلکہ ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ان کا کہنا تھاکہ اتنے بڑے ملک جس کو بھائی چارے، جمہوریت وغیرہ کی وجہ سے دنیا میں عزت کی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے، میں کسی کی میت کے ساتھ کھلواڑ نہیں کیا جانا چاہئے، یہ لوگ میت سے اتنا ڈر جاتے ہیں۔سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کسی کے ساتھ اختلاف ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ اس کی میت سے بدلہ لیا جائے۔واضح رہے کہ یکم ستمبر کو انتقال کرنے والے 92 سالہ سید علی گیلانی کے خاندان کا الزام ہے کہ پولیس نے مرحوم کی میت زبردستی اپنی تحویل میں لی اور انہیں ان کی وصیت کے برخلاف حیدرپورہ کی جامع مسجد کے احاطے میں سپرد خاک کر دیا۔