عدالت عظمیٰ کا کورونا سے متعلق مقدمات کو اعلیٰ عدالتوں سے اپنے پاس منتقل کرنے کا فیصلہ صورتحال سے نمٹنے میں کارآمد نہیں: پاپولر فرنٹ
نئی دہلی، 24 اپریل (ایس او نیوز؍پریس ریلیز)پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے قومی جنرل سکریٹری انیس احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ کا کورونا سے متعلق اعلیٰ عدالتوں میں درج مقدمات کو اپنے پاس منتقل کرنے کا فیصلہ مختلف بنیادوں پر نامناسب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ راحت کی بات ہے کہ عدالت عظمیٰ بالآخر اپنے اس فیصلے کو واپس لینے کے لئے تیار ہو گئی، ورنہ اعلیٰ عدالتوں کی کوئی ضرورت ہی نہیں بچتی۔ سپریم کورٹ کی مداخلت پر کئی حلقوں بالخصوص قانونی برادری کی طرف سے تنقید کی گئی تھی جس میں سینئر وکلاء اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) شامل ہیں۔
ایک کے بعد ایک اعلیٰ عدالتوں نے مودی حکومت کی نااہلی پرجم کر پھٹکار لگائی، تو اچانک سپریم کورٹ کو ہوش آیا اور اس نے اس مسئلے پر ’از خود نوٹس‘ لیا، جس پر عوام نے اپنی فکرمندی ظاہر کی۔ یہ خوش آئند بات ہے کہ دہلی، بمبئی اور مدراس سمیت دیگر اعلیٰ عدالتوں نے کورونا سے متعلق مفاد عامہ کی درخواستوں پر سماعت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس طرح اعلیٰ عدالتوں نے واضح طور پر یہ کہا ہے کہ جب تک اپیل نہیں کی جاتی اور یہ معاملہ سپریم کورٹ میں نہیں چلا جاتا اس وقت تک وہ ان مقدمات کو ملتوی نہیں کریں گی۔
عدالت عظمیٰ نے حکومت کو فوری طور پر متحرک کرنے کے لئے تو مداخلت نہیں کی، تاکہ وہ کورونا سے ہونے والے بحران کو دیکھتے ہوئے اس کے لئے پیشگی تیاری کرے۔ لیکن جب لوگوں کے جینے کے بنیادی حق کے تحفظ میں حکومت کی مجرمانہ ناکامی کے خلاف مختلف اعلیٰ عدالتوں کی طرف سے شدید تنقید کی گئی، تب اچانک سپریم کورٹ نے مداخلت کا فیصلہ کیا۔ پاپولر فرنٹ یہ سمجھتی ہے کہ شہریوں کی مدد اور ان کے جینے کے حق کی حفاظت کرنے کے بجائے، سپریم کورٹ کا یہ اقدام اعلیٰ عدالتوں کی مداخلتوں کی وجہ سے پیدا ہوئے مثبت اثرات کو کالعدم کرنے کے لئے اٹھایا گیا تھا۔
پاپولر فرنٹ کا ماننا ہے کہ سپریم کورٹ کا اپنے سابقہ فیصلے کو واپس لینا ملک کے شہریوں کے ذریعہ دکھائی گئی چوکسی اور مسلسل کوشش کا نتیجہ ہے۔ ہمیں اس چوکسی کو مزید آگے بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ انتظامیہ میں موجود اس تباہ کن وبائی بدانتظامی کے مجرموں کو انصاف کے کٹگھرے میں کھڑا کیا جا سکے۔ دریں اثناء، یہ حوصلہ افزاں بات ہے کہ کورونا کی دوسری لہر کے لئے تیاری میں حکومت کی سنگین ناکامی کے باوجود، لوگ زندگیوں کو بچانے کے لئے بڑھ چڑھ کر ایک دوسرے کی مدد کر رہے ہیں۔