نا اہل اراکین اسمبلی کے مستقبل پر سپریم کورٹ کا فیصلہ، نااہلی کا فیصلہ درست قرار پائے گا یا معاملہ دوبارہ اسمبلی اسپیکر کے حوالے ہوگا؟

Source: S.O. News Service | Published on 13th November 2019, 10:41 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،13/نومبر(ایس او نیوز) ریاستی اسمبلی سے نا اہل قرار پانے والے 17اراکین اسمبلی کے متعلق سپریم کورٹ چہارشنبہ کے روز اپنا فیصلہ سنائے گی۔اسمبلی اسپیکر رمیش کمار کی طرف سے نا اہل قرار دئیے جانے کے فیصلے کو ان 17اراکین نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ میں اس عرضی کی سماعت پوری ہو چکی ہے اور عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جس کا چہارشنبہ کے روز اعلان کیا جانا باقی ہے۔ان نا اہل اراکین اسمبلی کے 15حلقوں میں 5دسمبر کو ضمنی انتخابات کروانے کے الیکشن کمیشن کے اعلا ن کے سبب سپریم کورٹ کی طرف سے جو بھی فیصلہ صادر کیا جاتا ہے وہ اہمیت کا حامل ہو گا-اس مقدمہ کا فیصلہ محفوظ ہوجانے کے بعد گزشتہ ہفتہ کانگریس کی طرف سے اس کیس میں ایک نیا ثبوت عدالت میں پیش کیا گیا جو ہبلی میں منعقد بی جے پی کو ر کمیٹی میٹنگ کے دوران وزیر اعلیٰ ایڈی یورپا کی اس تقریر پر مشتمل تھا جس میں انہوں نے یہ اعتراف کیا کہ اراکین اسمبلی کو ممبئی کی ہوٹل میں بی جے پی کے قومی صدر کی ہدایت پر ٹھہرایا گیا تھا۔ ان تمام پہلوؤں پر غور کرنے کے بعد جسٹس این وی رمنا کی قیادت والی بنچ نے فیصلہ محفوظ کر لیا اور چہارشنبہ کے روز فیصلہ سنانے کا اعلان کیا۔ اس دوارن سپریم کورٹ کے فیصلے کے پیش نظر اکثر نا اہل اراکین اسمبلی دہلی پہنچ گئے ہیں۔عدالت کا فیصلہ اگر نا اہل اراکین اسمبلی کے حق میں آتا ہے تو 5دسمبر کے انتخاب میں انہیں میدان میں اترنے کے لئے راستہ صاف ہو جائے گا بصورت دیگر اگلے اسمبلی انتخات تک ان تما م کا سیاسی مستقبل معلق ہو جائے گا۔ اس دوران سپریم کورٹ کے فیصلہ کے پیش نظر بی جے پی نے کو ر کمیٹی میٹنگ طلب کی ہے تاکہ فیصلوں کے دونوں پہلوؤں کی بنیاد پر پارٹی کو کس طرح کی حکمت عملی اپنا نا چاہئے اس پر غور کرسکے۔ اس دوران ریاستی وزیر کے ایس ایشورپا نے کہا ہے کہ بی جے پی کسی بھی صور ت میں نا اہل اراکین اسمبلی سے ناانصافی نہیں ہونے دے گی۔ عدالت کا فیصلہ جو بھی ہو بی جے پی ان لوگوں کا ساتھ نہیں چھوڑے گی۔ضمنی انتخابات کو ملتوی کرنے کے لئے نا اہل اراکین اسمبلی کی طرف سے دائر کی گئی عرضی کو سپریم کورٹ نے پہلے ہی خارج کردیا ہے اور ان پر دوٹوک کہہ دیا ہے کہ صرف ان کی خاطر انتخابی عمل کو نہیں روکا جا سکتا۔ عدالت کے اس موقف سے اتنا تو واضح ہو چکا ہے کہ نا اہل قرار پانے والے اراکین اسمبلی کے حلقوں میں ضمنی انتخابات ہوں گے اب فیصلہ اس بات کا ہونا ہے کہ ان انتخابات میں ان اراکین کو حصہ لینے کی اجازت ملے گی یا نہیں۔ یہ بھی اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ عدالت کی طرف سے اس معاملہ میں کوئی فیصلہ نہیں لیا جائے گا اور معاملہ اسمبلی اسپیکر کو ہی لوٹا دیا جا ئے گا تاکہ وہ خود اس پر فیصلہ لے سکیں۔ اگر ایسا کچھ ہوا تو ممکن ہے کہ موجودہ اسپیکر جن کا تعلق بی جے پی سے ہے وہ اراکین اسمبلی کو نا اہل قرار دینے کا فیصلہ واپس لے لیں اور اس کے بعد اراکین اسمبلی نے جو استعفیٰ رمیش کمار کو پیش کیا تھا جس پر ابھی فیصلہ نہیں ہو ا ہے وہ بھی واپس لے لیں۔ ایسی صورت میں ضمنی انتخاب کی ضرورت بھی نہیں رہے گی۔ لیکن اس طرح کے فیصلے کا امکان بہت کم ہے۔ نا اہل اراکین کی طرف سے یہ دلیل دی گئی ہے کہ سابق اسپیکر رمیش کمار نے ان کو نا اہل قرار دینے کا فیصلہ لینے سے پہلے ان کو اپنا موقف رکھنے کا مناسب موقع نہیں دیاتھا۔ ساتھ ہی اسمبلی کی رکنیت سے ان لوگوں نے جو استعفیٰ دیا تھا اس کے بارے میں بھی انہوں نے کچھ بھی دریافت نہیں کیا۔ عدالت نے اگر ان دلائل کو قبول کیا تو فیصلہ دوبارہ اسپیکر کے اختیار میں آسکتا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو موجودہ اسپیکر کی طرف سے اراکین اسمبلی کو نا اہل قرار دینے کا فیصلہ واپس لیا جا سکتا ہے اور ساتھ ہی ان اراکین اسمبلی نے اپنی اسمبلی کی رکنیت سے جو استعفے دئیے ہیں ان کی وجہ نمائی کے لئے انہیں طلب کرسکتے ہیں اور ممکن ہے کہ اس مرحلے میں یہ اراکین اپنا استعفیٰ واپس لے لیں۔ چونکہ ان تمام کو کانگریس او ر جے ڈی ایس سے پہلے ہی باضابطہ بے دخل کردیا گیا ہے اس لئے وہ آزاد یا بی جے پی رکن اسمبلی کے طور پر برقرار رہ سکتے ہیں۔اگر عدالت نے اس طرح کا فیصلہ لے لیا تو 5دسمبر کو ہونے والے ضمنی انتخاب کو بھی منسوخ کر دیا جائے گا-

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...