بابری مسجد پر سپریم کورٹ کا فیصلہ غلط ہے، اس میں کئی خامیاں موجود: یشونت سنہا

Source: S.O. News Service | Published on 18th November 2019, 8:24 PM | ملکی خبریں |

ممبئی،18/نومبر(ایس او نیوز/ایجنسی) ایودھیا اراضی تنازعہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے میں کئی ماہرین قانون اور مذہبی لیڈروں نے خامیاں نکالی ہیں، اور اب ان میں بی جے پی کے سابق لیڈر یشونت سنہا کا نام بھی شامل ہو گیا ہے۔ انھوں نے اتوار کے روز ممبئی میں ایک تقریب کے دوران واضح لفظوں میں کہا کہ ’’فیصلے میں کئی خامیاں ہیں، لیکن ہمیں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ مسلم طبقہ کو عدالتی فیصلہ قبول کر لینا چاہیے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق یشونت سنہا اپنا یہ نظریہ ممبئی ساہتیہ مہوتسو کے دوران پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’سپریم کورٹ کا فیصلہ غلط فیصلہ ہے، اس میں کئی خامیاں ہیں، لیکن میں پھر بھی مسلم طبقہ سے فیصلے کو قبول کرنے کے لیے کہوں گا۔‘‘ یشونت سنہا نے مزید کہا کہ ’’چلیے آگے بڑھتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کوئی فیصلہ نہیں ہے۔‘‘

شونت سنہا نے بابری مسجد انہدام سے متعلق بھی کچھ اہم باتیں میڈیا کے سامنے رکھیں۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی اور کئی دیگر افراد بھی شروع میں بابری مسجد انہدام کو لے کر ’پچھتاوا‘ ظاہر کر رہے تھے، لیکن بعد میں وہ رام مندر تحریک کا سہرا لینے لگے۔ یشونت سنہا کی باتیں اس لیے انتہائی اہم ہیں کیونکہ وہ لال کرشن اڈوانی اور اٹل بہاری واجپئی کے بہت قریبی رہ چکے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ 9 نومبر کو سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی بنچ نے ایودھیا میں بابری مسجد اور رام جنم بھومی اراضی تنازعہ پر اپنا فیصلہ سنایا تھا۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ایودھیا کے متنازعہ ڈھانچے والی زمین پر مندر بنے گا۔ وہیں اس کے بدلے حکومت مسجد کے لیے مسلمانوں کو پانچ ایکڑ زمین مناسب جگہ پر دے گی۔ اس فیصلے کو کئی مسلم لیڈروں نے قبول کیا تھا، جب کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے کئی اراکین نے اس پر مخالفت ظاہر کی اور اس کو چیلنج پیش کرنے کی بات کہی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

مدھیہ پردیش اور مرکز کی بی جے پی حکومت خاتون، نوجوان اور کسان مخالف: جیتو پٹواری

 مدھیہ پردیش میں لوک سبھا انتخابات کی مہم زور پکڑ رہی ہے۔ کانگریس قائدین کی موجودگی میں شہڈول پارلیمانی حلقہ کے امیدوار پھندے لال مارکو اور منڈلا کے امیدوار اومکار سنگھ مرکام نے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کئے۔ اس موقع پر کانگریس لیڈروں نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں ...

عدلیہ کی سالمیت کو خطرہ قرار دیتے ہوئے 600 وکلا کا چیف جسٹس آف انڈیا کو مکتوب

عدالتی سالمیت کے خطرے کے حوالے سے ہندوستان بھر کے ۶۰۰؍ وکلاء جن میں ایڈوکیٹ ہریش سالوے اور بار کونسل آف انڈیا کے چیئرمین منن کمار شامل ہیں نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچڈ کو مکتوب لکھا ہے۔ وکلاء نے ’’مفاد پرست گروہ‘‘ کی مذمت کی ہے جو عدالتی عمل میں ہیرا پھیری، عدالتی ...

ملک کی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں!

ملک کے خزانے کا حساب و کتاب رکھنے والی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ یہ انکشاف انہوں نے خود ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی صدر جے پی نڈا نے مجھ سے لوک سبھا الیکشن لڑنے کے بارے میں پوچھا تھا مگر انہوں نے انکار کر دیا کیونکہ ان کے پاس الیکشن ...

مہوا موئترا نے ای ڈی کے سمن کو کیا نظر انداز، کرشنا نگر میں چلائیں گی انتخابی مہم

 ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) لیڈر مہوا موئترا نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سمن کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج کرشنا نگر لوک سبھا حلقہ میں انتخابی مہم چلائیں گی۔ انہیں دہلی میں ای ڈی کے دفتر میں پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے کو کہا گیا تھا۔

دہلی میں شدید گرمی، درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچا

 دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافہ درج کیا جانے لگا ہے اور مارچ میں ہی گرمی نے اپنا زور دکھانا شروع کر دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کو قومی راجدھانی میں رواں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا۔ دریں اثنا، زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچ ...