درج فہرست طبقوں کے ملازمین کو ترقی میں ریزرویشن دینے سدرامیا حکومت کے قانون کو سپریم کورٹ کی ملی منظوری؛ کمار سوامی کی طرف سے خیر مقدم
بنگلورو۔10/مئی (ایس او نیوز) درج فہرست ذاتوں اور قبائل سے وابستہ سرکاری ملازمین کو ترقی میں ریزرویشن دینے کے سلسلے میں سابقہ سدرامیا حکومت کی طرف سے منظور کئے گئے قانون کو آج سپریم کورٹ کی طرف سے بھی منظوری مل گئی۔ اس کے ساتھ ہی سرکاری عہدوں پر درج فہرست طبقوں کے ملازمین کو ترقی میں ریزرویشن کے ذریعے اہم عہدوں پر پہنچنے کے لئے راستہ صاف ہوگیا۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا فائدہ ریاست کے 60 ہزار سے زائد ایس سی ایس ٹی ملازمین کو راست طور پر ہوگا۔ سینیارٹی کی بنیاد پر ترقی دینے کے نظام سے درج فہرست طبقوں کے ساتھ ناانصافی کی شکایات کا ازالہ کرتے ہوئے سدرامیا حکومت نے انہیں پرموشن میں بھی ریزرویشن دینے کی پہل کی تھی۔ اس قانون کے خلاف بعض لوگ سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے تھے، تاہم سپریم کورٹ میں آج جسٹس وائی وی چندرا چوڑ کی قیادت والی ڈویژنل بنچ نے سابقہ حکومت کی طرف سے لائے گئے قانون کو منظوری دے دی۔ ریاستی حکومت کے قانون کا چیلنج کرتے ہوئے بی کے پوترا اور دیگر نے عدالت سے رجوع ہوئے تھے۔ اس سلسلے میں دلائل سننے کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیاتھا، آج اس فیصلے کا اعلان کردیاگیا۔
اس اعلان سے مخالفین کو شرمندگی اٹھانی پڑی۔ 23اکتوبر 2018 کو سماعت کے بعد ڈویژنل بنچ نے 6/ مارچ 2019 کو فیصلہ سنانے کا اعلان کیاتھا اور اس دن عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ ریاستی حکومت نے سرکاری ملازمین کی ترقی کے متعلق ضابطہ جو 2002 میں ترتیب دیا گیا تھا اس میں ترمیم لاتے ہوئے درج فہرست طبقوں کو پرموشن میں ریزرویشن دینے کی پہل کی تھی، سدرامیا کابینہ نے کافی غور وخوض کے بعد اس قانون کو منظور کروایا تھا، صدر ہند نے بھی اس قانون پر اپنی منظور ی ثبت کردی تھی، لیکن اس کا چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کردی گئی۔
عرضی دائر کرتے ہوئے ریاستی حکومت کی طرف سے درج فہرست طبقوں سے وابستہ ملازمین کو ترقی میں ریزرویشن دینے کے فیصلے کو اہل ملازمین پر زیادتی قرار دیا اور کہاگیاتھاکہ آئین کے تحت درج فہرست طبقوں کو پہلے ہی جو تحفظات حاصل ہیں ان کے ساتھ ترقی میں بھی ریزرویشن دئے جانے سے عام زمرے سے آنے والے ملازمین کے امکانات متاثر ہوں گے۔ اس عرضی کی وجہ سے پچھلے ایک سال سے ریاستی حکومت نے درج فہرست طبقوں کے ملازمین کو ریزرویشن دینے کے فیصلے کو موخر کردیاتھا، اب ہائی کورٹ کی منظوری کے ساتھ ہی تقریباً 60 ہزار درج فہرست طبقوں کے ملازمین کو پرموشن مل جائے گا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کا کمار سوامی کی طرف سے خیر مقدم
درج فہرست طبقوں سے وابستہ سرکاری ملازمین کو پرموشن میں ریزرویشن دینے کے متعلق ریاستی حکومت کے قانون کو سپریم کورٹ کی طرف سے جائز قرار دئے جانے کا وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے خیر مقدم کیا ہے۔ عدالت کے فیصلے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کمار سوامی نے کہا کہ آئین کے تحت ملازمین کے مفادات کے تحفظ کی ریاستی حکومت ہمہ وقت پابند رہے گی اور یہ یقینی بنائے گی کہ کسی بھی ملازم کے ساتھ انصافی نہ ہو۔ انہوں نے کہاکہ سرکاری عہدوں پر تمام طبقوں کو مساوی مواقع یقینی بنانے کے ارادے سے ریاستی حکومت نے یہ قانون ریزرویشن ایکٹ 2018 منظور کیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے ریاستی حکومت کے اس ارادے پر اپنی منظوری کی مہر لگادی۔ اس کا وہ خیر مقدم کرتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے سے سرکاری ملازمین سے کوئی ناانصافی نہیں ہوگی: پریانک کھرگے
ریاستی وزیر برائے سماجی بہبود پریانک کھرگے نے ایس سی ایس ٹی سرکاری ملازمین کو ترقی میں ریزرویشن دینے کے متعلق ریاستی حکومت کے قانون کو سپریم کورٹ کی طرف سے برقرار رکھے جانے کا خیر مقدم کیا ہے۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عدالت کے اس فیصلے سے دیگر طبقوں سے وابستہ ملازمین سے کوئی ناانصافی نہیں ہوگی۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے آج جو فیصلہ صادر کیا ہے ریاستی حکومت اس کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے گی۔ چیف سکریٹری سے جلد ہی اس سلسلے میں تبادلہئ خیال کے بعد پرموشن میں ریزرویشن سے استفادہ جن ملازمین کو ہوگا ان پر مشتمل ایک فہرست تیار کی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ اس قانون کے نافذ نہ ہونے کی وجہ سے پہلے ہی بعض ایس سی /ایس ٹی ملازمین کا پرموشن نہیں ہوا ہے۔ اس سلسلے میں مزید کارروائی کو آگے بڑھانے اور تمام سے انصاف یقینی بنانے کے لئے ماہرین قانون سے مشورے کے بعد مناسب پہل کی جائے گی۔