پیگاسس جاسوسی اسکینڈل میں عرضی سپریم کورٹ میں قبول؛ اسرائیل میں چھاپوں کے ساتھ جانچ کی شروعات
نئی دہلی،31؍جولائی(ایس او ایجنسی) پیگاسس جاسوسی معاملے کی جانچ کے لئے سپریم کورٹ میں داخل عرضی سماعت کیلئے قبول کر لی گئی ہے اور اس پر آئندہ ہفتہ سماعت ہوگی۔ اُدھر دوسری طرف پیگاسس جاسوسی اسکینڈل کے خلاف پوری دنیا میں اُٹھ رہی آوازوں کے بیچ اسرائیل نے اسے بنانے والی کمپنی ’این ایس او‘ کے دفتر پر چھاپے مار کر جانچ کا آغاز کردیا ہے۔
واضح رہے کہ پیگاسس جاسوسی اسکینڈل پر مودی حکومت جانچ کیلئے تیار نہیں ہوئی تھی ، مگر اب سپریم کورٹ اس پٹیشن پر شنوائی کیلئے راضی ہوگیا ہے جس میں کورٹ کی نگرانی میں جانچ کی مانگ کی گئی ہے۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق معروف صحافی این رام اور ششی کمار کے ذریعہ داخل کی گئی پٹیشن سے متعلق شنوائی کرتے ہوئے چیف جسٹس این وی رامنّا کی بنچ نے جمعہ کو کپل سبل کی اس دلیل سے اتفاق کیا کہ اس معاملے پر فوری شنوائی کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ پٹیشن میں ۲؍ بنیادی درخواستیں کی گئی ہیں۔ اول توسپریم کورٹ کے موجودہ یا سابق جج کی نگرانی میں جاسوسی اسکینڈل کی جانچ کا مطالبہ کیاگیاہے دوم سپریم کورٹ سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ حکومت سے یہ معلوم کرے کہ اس نے پیگاسس جاسوسی سافٹ ویئر کا استعمال کیا ہے یا نہیں؟ کورٹ اگر پٹیشن کو شنوائی کیلئے منظور کرلیتا ہے تو مرکز سے جواب طلب کیا جانا یقینی ہے۔
خیال رہے کہ بین الاقوامی میڈیا کے ذریعے انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی سافٹ ویئر پیگاسس کی مدد سے ہندوستان سمیت دنیا کے متعدد ممالک کے صحافیوں، رہنماؤں اور دیگر اہم اشخاص کو نشانہ بنایا گیا۔ اس دوران لوگوں کے فونز کی ہیکنگ بھی کی گئی۔
اس سےقبل جسٹس رامنّا کی بنچ میں پٹیشن پر فوری شنوائی کی دلیل دیتے ہوئے عرضی گزاروں کے وکیل کپل سبل نے زور دیا کہ ’’اس معاملے نےہندوستان ہی نہیں پوری دنیا میں ہلچل مچارکھی ہے۔‘‘ جانچ کی ضرورت پر انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ عام شہریوں کی آزادی سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کورٹ کو بتایا کہ ملک کے صحافی اور اپوزیشن لیڈر اور کورٹ کے عملے تک کو اس جاسوسی سافٹ ویئر سے نشانہ بنایاگیا ہے۔
کپل سبل کی دلیل سے اتفاق کرتے ہوئے چیف جسٹس نے جواب دیا کہ ’’ہم اگلے ہفتے کسی وقت اس پر شنوائی کرسکیں گے۔‘‘ اس پر سبل نے کہا کہ آئندہ ہفتے منگل اور بدھ کو چھوڑ کر کسی بھی دن سماعت کی جائے کیوں کہ ان دونوں دن وہ دوسرے معاملات میں مصروف ہوں گے۔ پٹیشن میں فوجی اسلحہ کی حیثیت کے حامل جاسوسی سافٹ ویئر سے عام شہریوں کی جاسوسی کوملک میں آزاد آوازوں کو دبانے اور اختلاف رائےکا گلا گھونٹنے کے مترادف قراردیا گیاہے۔ ملک کے معروف اخبار ’دی ہندو‘ کے چیئر مین اور معتبر صحافی این رام اور ان کے ساتھی عرضی گزار ششی کمار جو خود بھی معروف صحافی ہیں، نے سپریم کورٹ سے اس معاملے کی آزادانہ جانچ کا حکم دینے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نےاس بات پر بھی زور دیا ہے کہ یہ جانچ سپریم کورٹ کے موجودہ یا سابق جج کی نگرانی میں ہو۔
عرضی گزاروں نے پیگاسس سافٹ ویئر کے ذریعہ کسی کےموبائل فون کو پوری طرح سے اپنےکنٹرول میں کرلینے اور اس کے ذریعہ فون مالک کی ایک ایک حرکت پر نظر رکھنے کو آئی ٹی ایکٹ کے تحت قابل تعزیر جرم قراردیا ہے۔
یاد رہے کہ ہندوستان میں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی سمیت کئی لیڈر، مرکزی وزرا، صحافیوں کو اس سافٹ ویئر کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان میں اس مسئلہ پر لگاتار ہنگامہ ہو رہا ہے۔