سپریم کورٹ نے زرعی قوانین پرعبوری روک لگائی،چاررکنی کمیٹی کی تشکیل کی

Source: S.O. News Service | Published on 13th January 2021, 11:47 AM | ملکی خبریں |

نئی دہلی،13؍جنوری(آئی این ایس انڈیا) سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ سے ساڑھے تین ماہ قبل منظور شدہ تینوں زرعی قوانین پر عمل درآمد روک دیا۔ زرعی قوانین کوچیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے چار رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی۔سرکارکمیٹی کی تشکیل کرکے معاملہ لٹکاناچاہتی تھی۔ کسانوں کاکہناہے کہ اس طرح حکومت نے سپریم کورٹ کے ذریعہ احتجاج ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔

یہ ارکان بی جے پی کے قریبی ہیں اورمتنازعہ قوانین کے حامی رہے ہیں اس لیے ان سے انصاف کی امیدنہیں کی جاسکتی۔سرکاربھی چاہتی تھی کہ کمیٹی بناکرمعاملہ لٹکادیاجائے۔جب کہ کسان التواء نہیں بلکہ قانون کاردچاہتے ہیں۔

سپریم کورٹ کی تشکیل شدہ کمیٹی جس کے ارکان پہلے ہی زرعی قوانین کی حمایت کرچکے ہیں۔وہ کسانوں سے بات کریں گے۔لیکن کسانوں کاصاف کہناہے کہ وہ صرف سرکارسے بات کریں گے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ تو کسانوں کی جیت ہے اور نہ ہی حکومت کی شکست۔گذشتہ سال ستمبر میں حکومت نے پارلیمنٹ سے تین زرعی قوانین منظور کیے تھے۔ ان قوانین کو صدر نے 22 سے 24 ستمبر تک منظور کیا تھا۔ کسان ان قوانین کی مخالفت کر رہے ہیں۔

کچھ وکیلوں نے سپریم کورٹ میں بھی ان قوانین کوچیلنج کیاہے۔ اس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آچکا ہے۔ سپریم کورٹ نے 4 ماہرین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی ہے ، اس میں کوئی ریٹائرڈجج شامل نہیں ہے۔اس کمیٹی میں بھوپندر سنگھ مان ، ہندوستانی کسان یونین،ڈاکٹر پرمود کمار جوشی ، بین الاقوامی پالیسی کے سربراہ،اشوک گلاوٹی،زرعی ماہر معاشیات انیل شیخاوت مہاراشٹرشامل ہیں۔کسانوں کا مطالبہ ہے کہ تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کیا جائے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قوانین کو منسوخ کرنے کی بات نہیں کی ہے۔ بس کچھ وقت کے لیے اس پر عمل درآمد روک دیاگیاہے۔ کسان کوئی کمیٹی نہیں چاہتے تھے ، لیکن سپریم کورٹ نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس سے مذاکرات میں مددملے گی۔دوسری طرف یہ حکومت کے لیے کوئی شکست نہیں ہے ، کیونکہ وہ خود ہی ایک کمیٹی تشکیل دے کرمعاملہ طول دیناچاہتی تھی تاکہ کسان تھک جائیں۔

حکومت کے بنائے ہوئے قوانین کا آئینی جواز بھی برقرار ہے ، کیوں کہ سپریم کورٹ نے اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا ہے۔ کمیٹی کسانوں سے بات کرے گی۔ ہوسکتا ہے کہ حکومت کو بھی اپنا معاملہ پیش کرنے کا موقع ملے۔یہ کمیٹی کوئی فیصلہ یا حکم نہیں دے گی۔ وہ اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرے گی۔ 40 تنظیموں کے مشترکہ کسان مورچہ کا کہنا ہے کہ ہم کسی کمیٹی کے سامنے نہیں جانا چاہتے ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

مدھیہ پردیش اور مرکز کی بی جے پی حکومت خاتون، نوجوان اور کسان مخالف: جیتو پٹواری

 مدھیہ پردیش میں لوک سبھا انتخابات کی مہم زور پکڑ رہی ہے۔ کانگریس قائدین کی موجودگی میں شہڈول پارلیمانی حلقہ کے امیدوار پھندے لال مارکو اور منڈلا کے امیدوار اومکار سنگھ مرکام نے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کئے۔ اس موقع پر کانگریس لیڈروں نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں ...

عدلیہ کی سالمیت کو خطرہ قرار دیتے ہوئے 600 وکلا کا چیف جسٹس آف انڈیا کو مکتوب

عدالتی سالمیت کے خطرے کے حوالے سے ہندوستان بھر کے ۶۰۰؍ وکلاء جن میں ایڈوکیٹ ہریش سالوے اور بار کونسل آف انڈیا کے چیئرمین منن کمار شامل ہیں نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچڈ کو مکتوب لکھا ہے۔ وکلاء نے ’’مفاد پرست گروہ‘‘ کی مذمت کی ہے جو عدالتی عمل میں ہیرا پھیری، عدالتی ...

ملک کی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں!

ملک کے خزانے کا حساب و کتاب رکھنے والی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ یہ انکشاف انہوں نے خود ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی صدر جے پی نڈا نے مجھ سے لوک سبھا الیکشن لڑنے کے بارے میں پوچھا تھا مگر انہوں نے انکار کر دیا کیونکہ ان کے پاس الیکشن ...

مہوا موئترا نے ای ڈی کے سمن کو کیا نظر انداز، کرشنا نگر میں چلائیں گی انتخابی مہم

 ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) لیڈر مہوا موئترا نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سمن کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج کرشنا نگر لوک سبھا حلقہ میں انتخابی مہم چلائیں گی۔ انہیں دہلی میں ای ڈی کے دفتر میں پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے کو کہا گیا تھا۔

دہلی میں شدید گرمی، درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچا

 دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافہ درج کیا جانے لگا ہے اور مارچ میں ہی گرمی نے اپنا زور دکھانا شروع کر دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کو قومی راجدھانی میں رواں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا۔ دریں اثنا، زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچ ...