آرین خان کیس میں ایسی کوئی بنیاد نہیں جس سے ضمانت مسترد کی جا سکے: پرشانت بھوشن
نئی دہلی25اکتوبر(آئی این ایس انڈیا)آرین خان سے متعلق کروز شپ ڈرگس کیس میں ایسی کوئی چیز نہیں ہے جس کی بنیاد پر انہیں ضمانت سے انکار کیا جا سکے۔ ضمانت مستردکرنے کی تین بنیادیں ہیں۔ پہلا یہ کہ اگر اسے ضمانت دی گئی تو وہ بھاگ جائے گا، پھر اگر وہ مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے نہیں آئے گا تو اس معاملے میں صرف تفتیش جاری ہے۔ دوسرا، اگر اسے ضمانت مل جاتی ہے تو وہ گواہوں اور شواہد سے چھیڑ چھاڑ کرے گا اور تیسرا یہ کہ اس نے بہت سنگین جرم کیا ہے، اگر اسے ضمانت مل گئی تو وہ دوبارہ یہ جرم کرے گا۔ آرین خان کے معاملے میں، ان تینوں میں ایسی کوئی چیز نہیں ہے جس کی بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ اگر ضمانت دی گئی تو وہ بھاگ جائے گا، صرف مقدمے کی سماعت کے لیے نہیں آئے گا۔ اگر چیٹ کے ثبوت پولیس کے پاس ہیں تو وہ ثبوتوں سے کیا چھیڑ چھاڑ کرے گا۔ مشہور قانون دان اور سماجی کارکن پرشانت بھوشن نے این ڈی ٹی وی کے ساتھ خصوصی گفتگو میں یہ بات کہی ہے۔پرشانت بھوشن نے کہاہے کہ تیسرا یہ ہے کہ ایک انتہائی سنگین جرم ہے۔ اس معاملے میں جرم ایسا ہے کہ اگر ثابت ہو جائے، اگر ثابت بھی ہو جائے تو صرف ایک سال کی سزا دی جا سکتی ہے۔ اس میں کوئی برآمدگی نہیں ہے، لیکن اگر قبضہ بھی ہو تو 14 گرام چرس یا گانجا زیادہ سے زیادہ ایک سال تک سزا ہو سکتی ہے۔ ایسی صورت حال میں ضمانت مسترد کرنے کی کوئی بنیادنہیں ہے۔ انہوں نے کہاہے کہ اب اگر پراسیکیوشن یا استغاثہ کوئی کہانی بناتا ہے کہ یہ اسمگلنگ میں ملوث تھا، تو اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اگر استغاثہ ایسا کہتا ہے، عدالت کے لیے یہ یقین کرنا ایک بہت ہی سنگین جرم ہے کہ اگر ضمانت دی گئی تو وہ دوبارہ یہ جرم کرے گا۔یہ میری رائے میں بالکل غلط ہوگا۔ پرشانت بھوشن نے کہاہے کہ ہمارے آئین میں ذاتی آزادی کو بہت اہم سمجھا گیا ہے اور عدلیہ نے بھی کئی بار اس کے بارے میں بات کی ہے۔