کورٹ کا آرٹیکل 370 پر صدر کے حکم کو چیلنج دینے والی درخواست پر جلد سماعت سے انکار
نئی دہلی،08/اگست (ایس او نیوز/ آئی این ایس انڈیا) سپریم کورٹ نے جموں کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر دفعات کو ختم کرنے کے صدر کے حکم کو چیلنج دینے والی اور ریاست میں پابندیاں لگائے جانے کے خلاف دائر درخواستوں پر جلد سماعت سے جمعرات کوانکارکردیا۔جسٹس این وی رمن کی صدارت والی بنچ کے سامنے ایڈووکیٹ منوہر لال شرما اور کانگریس کارکن تحسین پوناوالاکی درخواستوں کو سماعت کے لیے جلد درج کرنے کی درخواست کی گئی۔بنچ نے ایسا کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ عام عمل میں درج ہوں گی۔ذاتی طور پر درخواست دائر کرنے والے وکیل منوہر لال شرما نے اپنے کیس کاذکرکرتے ہوئے بنچ سے اسے 12 یا 13 اگست کو درج کرنے کی درخواست کی۔دوسری طرف، پوناوالا کی جانب سے ایڈووکیٹ سہیل ملک نے کہا کہ وہ آرٹیکل 370 پر کوئی رائے کا اظہار نہیں کر رہے ہیں لیکن چاہتے ہیں کہ ریاست سے کرفیواورپابندیاں اورانٹرنیٹ، نیوز چینلز اور فون لائنوں سمیت اٹھائے گئے سخت قدم واپس لیے جائیں۔بنچ نے شرما سے سوال کیا کہ کیا انہوں نے درخواست میں بتائی گئی خامیوں کو دور کیا ہے۔اس پر شرما نے کہا کہ انہوں نے اعتراضات کو دور کر دیا ہے اور رجسٹری نے ان کی درخواست کو نمبر دے دیا ہے۔شرما نے پٹیشن جلد سماعت کیلئے درج کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان حکومت اور کچھ کشمیری لوگوں نے کہا ہے کہ وہ آرٹیکل 370 پر صدر کے حکم کے خلاف اقوام متحدہ میں جائیں گے۔ اس پر بنچ نے سوال کیاکہ اگر وہ اقوام متحدہ جائیں گے تو کیا اقوام متحدہ ہندوستان کے آئین ترمیم پر روک لگا سکتا ہے؟ بنچ نے شرما سے کہاکہ آپ اپنی توانائی اس معاملے میں بحث کے لیے بچا کر رکھیں۔شرما نے اپنی درخواست میں دعوی کیا ہے کہ صدر کا حکم غیر قانونی ہے کیونکہ اسے جموں کشمیر اسمبلی کی رضامندی کے بغیر ہی منظور کیا گیا ہے۔پوناوالا کے وکیل نے کہا کہ ریاست کے عوام اپنے خاندان کے اراکین سے رابطہ قائم کرنا چاہتی ہے اور وہاں کی موجودہ صورت حال کوجاننے کا حق ہے۔ عرضی میں پوناوالا نے نظربند سابق وزرائے اعلی عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو رہا کرنے کی ہدایت دینے کی درخواست کی ہے۔اس کے ساتھ انہوں نے ریاست کی صورتحال کا پتہ لگانے کے لیے عدالتی کمیشن قائم کرنے کی بھی درخواست کی ہے۔ کانگریس کارکن کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی طرف سے لئے گئے فیصلے سے آئین کے آرٹیکل 19 اور 21 میں فراہم کردہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔پٹیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مرکز کی طرف سے آئین کے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر دفعات کو ہٹانے کا فیصلہ لیے جانے کے بعد سے ریاست میں سیاسی جماعتوں کے کئی رہنماؤں اور کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے اور ریاست کو ریاست میں بانٹ دیا گیا ہے۔صدر رام ناتھ کووند نے آئین کے آرٹیکل 370 کے ان دفعات کو ختم قرار دیا تھا جن سے جموں کشمیر ریاست کو خصوصی درجہ ملا تھا۔