سپریم کورٹ میں انوکھا کیس، شہری کا ’مشین کے ذریعے دماغ ہیک‘ ہونے کا الزام
نئی دہلی، 12/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) سپریم کورٹ میں ایک غیر معمولی کیس سامنے آیا جہاں ایک شہری نے دعویٰ کیا کہ اس کے دماغ کو ایک ’ہیومن برین ریڈنگ مشین‘ کے ذریعے ہیک کیا گیا ہے۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ کچھ افراد نے یہ مشین سی ایف ایس ایل سے حاصل کی اور اس کا استعمال اس کے ذہنی خیالات اور حرکات پر قابو پانے کے لیے کیا۔ تاہم، عدالت عظمیٰ نے اس معاملے میں کوئی مداخلت کرنے سے انکار کرتے ہوئے درخواست کو مسترد کر دیا۔ جسٹس سدھانشو دھولیہ اور جسٹس احسان الدین امان اللہ کی بنچ نے اس کیس کی سماعت کی۔
لائیو لاء کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے کہا، ’’عرضی گزار کی طرف سے یہ عجیب بات کہی گئی ہے کہ کچھ افراد ایسی مشین چلا رہے ہیں، جس کے ذریعے اس کے دماغ کو قابو کیا جا رہا ہے۔ ہمیں اس معاملے میں مداخلت کرنے کی کوئی گنجائش یا وجہ نظر نہیں آتی۔‘‘
عرضی گزار نے اس سے پہلے آندھرا پردیش ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی، جس میں اس نے کہا تھا کہ کچھ افراد نے سینٹرل فارینسک سائنٹسٹک لیباریٹری (سی ایف ایس ایل) سے ہیومن برین ریڈنگ مشین حاصل کی ہے اور اس کا استعمال اس کے دماغ پر کیا جا رہا ہے۔ عرضی گزار نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ وہ اس مشین کو ڈی ایکٹیویٹ کرنے کی ہدایت دے۔
اس کے بعد سی ایف ایس ایل اور ایس بی آئی نے ہائی کورٹ میں حلف نامہ جمع کرایا کہ عرضی گزار پر ایسی کوئی فارینسک جانچ نہیں کی گئی ہے، لہذا مشین کو ڈی ایکٹیویٹ کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اس پر ہائی کورٹ نے 2022 میں عرضی کو خارج کر دیا تھا۔ اس کے بعد، پیشے سے استاد عرضی گزار نے اس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں اسپیشل لیو پٹیشن داخل کی تھی۔
سپریم کورٹ نے 27 ستمبر 2024 کو عدالت عظمیٰ کی لیگل سروسز کمیٹی (ایس سی ایل ایس سی) کو ہدایت دی کہ وہ عرضی گزار سے اس کی مادری زبان میں بات چیت کرے تاکہ ان کی پریشانی کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔ ایس سی ایل ایس سی نے عرضی گزار سے بات کرنے کے بعد عدالت میں رپورٹ پیش کی کہ وہ دماغ کنٹرول کرنے والی مشین کو ڈی ایکٹیویٹ کرانا چاہتا ہے!