ایودھیا معاملہ: نظر ثانی کی سبھی18درخواستیں خارج افسوس ناک فیصلہ،ایک اختیار اب بھی باقی،فیصلہ آئندہ:مسلم فریق

Source: S.O. News Service | Published on 14th December 2019, 10:33 AM | ملکی خبریں |

نئی دہلی،14/دسمبر(ایس او نیوز/ایجنسی) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اے ایس بوبڈے کی سربراہی والی بنچ نے مختصر سماعت کے بعدبابری مسجد پرآئے فیصلہ کے خلاف داخل نظر ثانی کی 18عرضیوں کو یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا کہ ان میں میرٹ کی عدم موجودگی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بابری مسجد ملکیت مقدمہ میں انصاف کی جو مدھم سی لونظرآرہی تھی وہ بھی خاموش ہوگئی۔لیکن ہندوستانی آئین کے مطابق ایک اختیار اور شہری کو حاصل ہے، وہ ہے کیوریٹوپٹیشن۔کیا اس کا استعمال بابری مسجد فریقین کریں گے؟اس پر ابھی خاموشی چھائی ہوئی ہے۔لیکن اس سے قبل انہیں یہ بھی سوچناہوگا کہ برادران وطن کو دعوت دین کی طرف بلانے کے راستے کہیں محدود تو نہیں ہورہے ہیں؟کیوں کہ 100کروڑ لوگ غیر اللہ کی پرستش کررہے ہیں،ان کے دلوں میں کیسے اللہ کی محبت ڈالیں گے؟واضح رہے کہ9 نومبر کو سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے ایودھیا معاملہ میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے پوری متنازعہ زمین غیر مسلم فریق کو دینے کا حکم دیا تھا اور مسلم فریق یعنی سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں 5 ایکڑ زمین دینے کا حکم دیا تھا۔ اس فیصلہ سے ناخوش افراد نے نظر ثانی کی 18 عرضیاں سپریم کورٹ میں داخل کی تھیں۔چیف جسٹس آف انڈیا کی قیادت میں 5رکنی آئینی بنچ نے چیف جسٹس کے چیمبر میں ان عرضیوں کی سماعت شروع کی۔ اس بنچ میں سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی کی جگہ جسٹس سنجیو کھنہ کو شامل کیا گیا تھا۔ اس طرح سے نئی5 رکنی بنچ میں چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس بوبڈے، جسٹس چندرچوڑ،جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس عبدالنظیر اور جسٹس سنجیو کھنہ رہے۔عدالت کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے شیڈیول کے مطابق عدالت کو نظر ثانی کی کل 18 عرضیاں موصول ہوئی تھیں۔ ان 18 میں سے 9 عرضیاں تو معاملہ کے فریقین کی جانب سے تھیں جبکہ دیگر 9 عرضیاں تیسرے فریق کی حیثیت سے داخل کی گئی تھیں۔ اس معاملہ میں سب سے پہلی عرضی 2 دسمبر کو ایم صدیق کے قانونی وارث مولانا سید اشہد رشیدی نے دائر کی تھی۔ اس کے بعد 6 دسمبر کو مولانا مفتی حزب اللہ، محمد عمر، مولانا محفوظ الرحمن، حاجی مصباح الدین نے داخل کی تھیں۔ان تمام عرضیوں کو کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کی حمایت حاصل تھی۔ اس کے بعد 9 دسمبر کو دو عرضیاں مزید داخل ہوئیں جن میں ایک کل ہند ہندو مہا سبھا جبکہ دوسری عرضی 40 دانشور حضرات کے ایک گروپ کی جانب سے داخل کی گئی۔ اس گروپ میں مؤرخ عرفان حبیب اور ہرش مندر جیسے لوگ شامل تھے۔واضح رہے کہ جہاں مسلم فریقین کی جانب سے داخل کی گئی عرضیوں میں عدالت کے فیصلے میں موجود تضادات کے تعلق سے عرضی داخل کی گئی تھی وہیں ہندو مہا سبھا نے عدالت کے اس حکم کو چیلنج کیا تھا جس میں مسلم فریق کو 5ایکڑزمین دینے کے لئے کہا گیا تھا۔بہر حال، سپریم کورٹ نے سبھی نظرثانی عرضیوں کو خارج کرتے ہوئے ظاہر کر دیا ہے کہ بابری مسجد اور رام مندر کے تعلق سے جو فیصلہ 9 نومبر کو ہوا، اس پر اب کوئی غور نہیں کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں کوئی بات سامنے نہیں آئی ہے کہ مسلم فریق کو جو 5 ایکڑ زمین سپریم کورٹ نے دیے جانے کی بات کہی ہے، وہ کس جگہ پر دی جائے گی۔مسلم پرسنل لا بورڈکے سکریٹری اورسنیئر وکیل ظفریاب جیلانی نے اسے بدقسمتی سے تعبیر کیا ہے۔جیلانی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہماری نظرثانی کی درخواست پر غور نہیں کیا، یہ بدقسمتی ہے۔ انہوں نے کہاہے کہ ہم اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے کہ ہمارا اگلا قدم کیا ہوگا؟ ہم اس سلسلے میں اپنے سینئرایڈوکیٹ راجیو دھون سے مشورہ کریں گے۔ اسی دوران، بابری مسجد کے ایک وکیل اقبال انصاری نے درخواست خارج ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اسی دوران،جمعیۃ علماء ہند کے ایک گروپ کے سربراہ مولاارشدمدنی عدالت کے فیصلے سے خوش نہیں ہیں۔درخواست منسوخ ہونے کے بعد، انہوں نے کہا کہ وہ اس سے افسردہ ہیں۔ مدنی نے کہا کہ عدالت کا موقف ہے کہ بابری مسجد کو مسمار کیا گیا تھا اور اس کو گرانے والے قصوروار ہیں لیکن عدالت نے بھی فیصلہ ان کے حق میں دیا۔

ایک نظر اس پر بھی

مدھیہ پردیش اور مرکز کی بی جے پی حکومت خاتون، نوجوان اور کسان مخالف: جیتو پٹواری

 مدھیہ پردیش میں لوک سبھا انتخابات کی مہم زور پکڑ رہی ہے۔ کانگریس قائدین کی موجودگی میں شہڈول پارلیمانی حلقہ کے امیدوار پھندے لال مارکو اور منڈلا کے امیدوار اومکار سنگھ مرکام نے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کئے۔ اس موقع پر کانگریس لیڈروں نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں ...

عدلیہ کی سالمیت کو خطرہ قرار دیتے ہوئے 600 وکلا کا چیف جسٹس آف انڈیا کو مکتوب

عدالتی سالمیت کے خطرے کے حوالے سے ہندوستان بھر کے ۶۰۰؍ وکلاء جن میں ایڈوکیٹ ہریش سالوے اور بار کونسل آف انڈیا کے چیئرمین منن کمار شامل ہیں نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچڈ کو مکتوب لکھا ہے۔ وکلاء نے ’’مفاد پرست گروہ‘‘ کی مذمت کی ہے جو عدالتی عمل میں ہیرا پھیری، عدالتی ...

ملک کی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں!

ملک کے خزانے کا حساب و کتاب رکھنے والی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ یہ انکشاف انہوں نے خود ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی صدر جے پی نڈا نے مجھ سے لوک سبھا الیکشن لڑنے کے بارے میں پوچھا تھا مگر انہوں نے انکار کر دیا کیونکہ ان کے پاس الیکشن ...

مہوا موئترا نے ای ڈی کے سمن کو کیا نظر انداز، کرشنا نگر میں چلائیں گی انتخابی مہم

 ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) لیڈر مہوا موئترا نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سمن کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج کرشنا نگر لوک سبھا حلقہ میں انتخابی مہم چلائیں گی۔ انہیں دہلی میں ای ڈی کے دفتر میں پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے کو کہا گیا تھا۔

دہلی میں شدید گرمی، درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچا

 دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافہ درج کیا جانے لگا ہے اور مارچ میں ہی گرمی نے اپنا زور دکھانا شروع کر دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کو قومی راجدھانی میں رواں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا۔ دریں اثنا، زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچ ...