سائنسی جریدے میں ہولناک انکشاف: پاک بھارت ایٹمی جنگ دس کروڑ انسانوں کو آنِ واحد میں ہلاک کر سکتی ہے
لندن 3اکتوبر (آئی این ایس انڈیا) دفاعی محققین نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی بھی ایٹمی جنگ دس کروڑ انسانوں کی فوری موت کی وجہ بن سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ایسا کوئی بھی جوہری تصادم انسانی تاریخ کا ہلاکت خیز ترین تنازعہ ثابت ہو گا۔امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق دفاعی محققین نے اس ممکنہ منظر نامے کی تنبیہی تصویر کشی ایک ایسی ریسرچ رپورٹ میں کی ہے جو بدھ دو اکتوبر کو شائع ہوئی۔ اس رپورٹ میں سال 2025کو ایک ایسا امکانی سال تصور کیا گیا ہے، جس میں عسکریت پسند نئی دہلی میں بھارتی پارلیمان پر ایک بڑا حملہ کر دیتے ہیں اور بھارت کی زیادہ تر سیاسی قیادت اس حملے میں ماری جاتی ہے۔اس کے بعد نئی دہلی کی طرف سے کشمیر کے تنازعے ہی کی وجہ سے پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر میں ٹینک بھیج دیے جاتے ہیں اور پاکستان، جسے یہ خدشہ ہوتا ہے کہ اس سے کئی گنا بڑے حریف ہمسایہ ملک کے ہاتھوں اس کا وجود ہی شدید خطرے میں پڑ گیا ہے، کشمیر میں فوجی چڑھائی کرنے والے اپنے مخالف ملک کو جنگی نوعیت کے جوہری ہتھیاروں کے ساتھ جواب دیتا ہے۔اس ریسرچ پیپر میں لکھا گیا ہے کہ اس طرح اس خطرے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا کہ یوں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک ایسا جوہری تصادم شروع ہو سکتا ہے، جو انسانی تاریخ کا آج تک کا ہلاکت خیز ترین تنازعہ ثابت ہو گا۔ ایسی کسی ممکنہ جنگ میں بہت سے ایٹمی دھماکوں کی وجہ سے عالمی درجہ حرارت اتنا گر جائے گا کہ برف کے زمانے کے بعد سے کرہ ارض کو اتنے کم درجہ حرارت کا کبھی کوئی تجربہ ہی نہیں ہوا ہو گا۔اس کے علاوہ یہی ممکنہ جنگ فوری طور پر دس کروڑ (100 ملین) انسانوں کی موت کی وجہ بنے گی اور اس کے بعد دنیا کو وسیع تر پیمانے پر بھوک اور فاقوں کی صورت حال کا سامنا کرنا پڑے گا، جس کی وجہ یہ ہو گی کہ جوہری ہتھیاروں سے حملوں کے بعد اتنے بڑے اور گہرے تاریک بادل فضا میں موجود ہوں گے کہ کم از کم بھی ایک عشرے تک سورج کی روشنی زمین پر نہیں پہنچ پائے گی اور عالمگیر سطح پر زرعی شعبہ تباہ ہو کر رہ جائے گا۔دفاعی ماہرین کے مطابق پاکستان اور بھارت میں سے اس وقت ہر ایک کے پاس تقریباً 150 جوہری ہتھیار موجود ہیں اور امکان ہے کہ 2025تک نئی دہلی اور اسلام آباد کے پاس موجود نیوکلیئر وار ہیڈز کی فی کس تعداد 200 سے بھی زیادہ ہو جائے گی۔تاہم دونوں ممالک نے اپنے اپنے موقف کی وضاحت کی ہے کہ:’جوہری ہتھیارکا استعمال اس وقت ہرگز نہ کریں گے جب تک کہ پانی سر سے اونچا نہ ہوجائے۔