شہریت ترمیمی قانون کے خاتمہ کیلئے جدوجہد جاری رکھیں: آصف عمری کا خطاب
حیدرآباد،12/جنوری(ایس او نیوز/یو این آئی) ڈاکٹر سید آصف عمری امیر صوبہ اہلحدیث تلنگانہ نے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی موجودہ حکومت کے گذشتہ سات سالوں میں عجلت اور تیزی سے کئے گئے فیصلے اور اقدامات پر نظر ڈالیں تو یقین ہوجائے گا کہ وہ اپنے زعفرانی ایجنڈے پر پوری قوت کے ساتھ عمل پیرا ہے جبکہ ملک میں بے روزگاری، مہنگائی،عصمت دری، بدعنوانی،دہشت گردی، معاشی بدحالی جیسے بے شمار مسائل بھرے پڑے ہیں۔
ان سب سے نظر انداز کرتے ہوئے اور عوام کی نفسانفسی اور خوف کے ماحول کا فائدہ اٹھاتے ہوئے منصوبہ بند طریقہ سے تین طلاق کے بارے میں ظالمانہ قانون سازی کی۔ کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی' عدالت کے ذریعہ بابری مسجد حاصل کرلی۔پھر مسلمانوں پر قاتلانہ حملہ اور ملک کے اتحاد پر مہلک وار کرتے ہوئے تمام باشندوں پر شہریت ترمیمی قانون جیسے کالے قوانین نافذ کررہی ہے لیکن سیاہ قانون ایک طوفان ثابت ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیاہ قوانین کے خلاف عوام نے بلا لحاظ مذہب و ملت آوازیں بلند کیں اور عوام سراپا احتجاج بن گئے۔ہر دور کے فرعون نے ملک کے باشندوں کو طبقوں میں تقسیم کرکے ایک دوسرے کے خلاف بھڑکایا۔شہریت ترمیمی قانون شہریوں میں مذہب کی بنیاد پر تفریق کرنے کی بدترین مثال ہے جو ہمارے ملک کے دستور کی دفعات 15، 14 اور شہریوں کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔
اس کے مطابق افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے آنے والے غیر ملکی ہندو، ہندوستانی قرار پائیں گے اور ملک کے مسلمان چند کاغذات نہ ہونے کی بناء پر غیر ملکی قرار پائیں گے۔مولانا ڈاکٹر سید آصف عمری نے کہا کہ وقفہ وقفہ سے ملک میں نہتے لوگوں پر بھگوا کارکن حملے کررہے ہیں۔
مسلمان، طلاق ثلاثہ، دفعہ 370 اور بابری مسجد کے مسئلہ میں خاموش رہے لیکن جب ملک کے دستور کو بدلنے اور ہندوراشٹرا کی بات آئی تو میدان میں اتر آئے،احتجاج کرنے لگے،پرامن طریقے سے قانون اور دستور کی حفاظت کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔شہریت ترمیمی قانون کے بعد ہی لوگوں میں اتحاد نظر آیا اور عوام میں شعوربیدار ہوا۔
ہندوستان جمہوری ملک ہے اور جمہوری طریقے سے احتجاج کرنا ہمارا حق ہے۔ڈاکٹر سید آصف عمری نے بتایا کہ جمہوریت میں کثرت بہت اہمیت رکھتی ہے ' یہاں تعداد دیکھی جاتی ہے اور سرگنے جاتے ہیں ہر ایک کو اپنے حصہ کا کام خود کرنا ہے ' ایک شخص کا اضافہ جمہوریت میں فتح کا ذریعہ بن سکتا ہے۔اپنی اپنی صلاحیت کے ذریعہ احتجاج کو مضبوط کرنا اور حصول مقصد تک انہیں باقی رکھنا ہوگا۔
مارے ملک کو آزادی انگریزوں سے یوں ہی نہیں ملی بلکہ سب نے مل کر جدوجہد کیا۔ سب نے عملی اتحاد کا ثبوت دیتے ہوئے بھر پور کوشش کی۔ڈاکٹر سید آصف عمری نے کہا کہ آج ہمارے ملک کے تحفظ، جمہوریت کی بقاء اور اقلیتوں کے حقوق و حفاظت کیلئے باہمی اتحاد کی سخت ضروری ہے۔مسلمانوں کی ساری جماعتیں آپس میں مل جل کر ایک آواز اور ایک مقصد کے تحت پروگرام ترتیب دیں۔