سری نگر،17/نومبر (ایس او نیوز/یو این آئی) وادی کشمیر میں اتوار کے روز غیر یقینی صورتحال کے ساڑھے تین ماہ مکمل ہونے کے بیچ معمولات زندگی تیزی کے ساتھ بحال ہوتے ہوئے نظر آئے۔ تاہم تمام تر انٹرنیٹ، ایس ایم ایس، پری پیڈ موبائیل خدمات برابر معطل ہیں اور نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر بھی پابندی ہنوز جاری ہے۔ وادی کی سڑکوں پر اب چھوٹی مسافر گاڑیوں کے ساتھ ساتھ کچھ بسیں اور منی بسیں بھی چلتی ہوئی نظر آرہی ہیں جبکہ سٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (ایس آر ٹی سی) کی بسیں جن کی تعداد محض تین سے چار درجن ہوگی، گزشتہ دو ماہ سے سڑکوں پر دوڑ رہی ہیں۔
سری نگر میں دکانیں اور تجارتی مراکز جو دو ہفتے پہلے صبح کے گیارہ بجے تک ہی کھلے رہتے تھے اب دوپہر ایک یا دو بجے تک کھلے رہتے ہیں۔ اضلاع میں دکانیں اور تجارتی مراکز جو شام کے پانچ بجے کے بعد ہی کھلتے تھے اب پانچ سے سات گھنٹوں تک کھلے رہتے ہیں۔ ادھر سنڈے مارکیٹ جو گزشتہ قریب ڈیڑھ ماہ سے معمول کے برعکس ہر روز کھلا رہتا ہے، میں اتوار کے روز گاہکوں کا بھاری رش دیکھا گیا جو گرم ملبوسات کی فروخت میں مصروف تھے۔ ٹی آر سی سے جہانگیر چوک تک بڑی تعداد میں چھاپڑی فروش سڑک کے دونوں کناروں پر اپنا سامان فروخت کرتے ہوئے نظر آئے۔
جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ سے موصولہ رپورٹ کے مطابق ضلع کے مقدم محلہ ترال میں نامعلوم افراد نے گزشتہ رات ایک ٹرک کو نذر آتش کردیا۔ یہ ٹرک ایک مقامی شہری کا تھا جنہوں نے اسے سڑک کے کنارے کھڑا کر رکھا تھا۔ واضح رہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے خلاف وادی میں غیر اعلانیہ ہڑتال کا سلسلہ شروع ہوا۔
اگرچہ یہاں ہڑتال کی کال علاحدگی پسند لیڈراں دیا کرتے تھے لیکن وہ پانچ اگست سے مسلسل خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں اور ان کی طرف سے کوئی اخباری، زبانی یا ٹیلی فونک بیان سامنے نہیں آتا ہے علاوہ ازیں وادی کی مین اسٹریم جماعتوں کے بیشتر چھوٹے بڑے لیڈران بھی پانچ اگست سے مسلسل خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں جن میں تین سابق وزارئے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، اُن کے فرزند عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی خاص طور پر قابل ذکر ہیں تاہم انتظامیہ نے مین اسٹریم لیڈروں کی رہائی کا سلسلہ شروع کیا ہے۔
ادھر اگرچہ وادی میں ایک طرف معمولات زندگی بحال ہورہے ہیں تو دوسری طرف انٹرنیٹ، ایس ایم ایس اور پری پیڈ موبائل خدمات پر پابندی بدستور جاری ہے۔ افواہیں گرم ہیں کہ انتظامیہ وادی میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ، ایس ایم ایس اور پری پیڈ موبائل فون خدمات بہت جلد بحال کرے گی۔
مواصلاتی خدمات پر عائد پابندیوں کے باعث صحافیوں، طبا اور تاجروں کے مسائل میں روز افزوں اضافہ ہورہا ہے۔ صحافیوں کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی معطلی کے باعث انہیں اپنے پیشہ ورانہ کام کی انجام دہی کے لئے جو مشکلات درپیش ہیں، ماضی میں ان کی مثال نہیں ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے ایک چھوٹے سے کمرے میں قائم میڈیا سینٹر میں روز جانا پڑرہا ہے جو موجودہ حالات اور موسم کے چلتے انتہائی کھٹن کام ہے۔