کاروار:4؍دسمبر (ایس اؤ نیوز)’مراٹھا ترقی بورڈ‘ کے قیام کے خلاف مختلف تنظیموں کی جانب سے اعلان کئے گئے 5دسمبر کے بند کے دوران اگر زبردستی بند کرایا گیا تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، اس بات کا انتباہ ریاستی وزیر داخلہ بسوراج بومائی نے دیا۔
وزیرداخلہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبہ اترکنڑا ضلع کادورہ کرتے ہوئے بومائی نے کاروار میں اخبارنویسوں سے بات کرتےہوئے کہاکہ احتجاج کے لئے کئی سارے طریقے اور مواقع ہیں۔ احتجاج کے نام پر عوامی زندگی کوپریشان کرنا ٹھیک نہیں ہے، میں بند کا اعلان کرنے والی تنظیموں سے اپیل کرتاہوں کہ وہ کل بند نہ منائیں۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ بند کی وجہ سے سرکاری دفاترمیں کام جاری رہے گا، ان کے لئے کوئی پابندی نہیں رہےگی، سب دفاتر معمول کے مطابق کام کریں گے۔ پیشگی اقدامات کے طورپر ریاست بھر میں پولس بندوبست میں اضافہ کئے جانے کی ہدایت دی ہے۔
رات کے کرفیو کے متعلق دو دنوں میں فیصلہ :کووڈ-19کی دوسری لہر کو روکنے کے لئے رات کا کرفیو لگائے جانے کے متعلق وزیر اعلیٰ یڈیورپا اگلے دو دنوں میں فیصلہ لیں گے۔ پابندیاں بنگلورو کی حد تک محدود کرنی ہے یا پوری ریاست میں نافذ کرنا ہے، ان باتوں کا فیصلہ مجوزہ میٹنگ میں کیا جائے گا۔
وزیر داخلہ نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ غیر قانونی طورپر جانور سپلائی پر روک لگانے کے لئے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق اہم اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کی قیادت میں کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں، اسی کی تشکیل نو کی جائے گی۔
تبدیلی مذہب قانون کے متعلق بات کرتےہوئے وزیر داخلہ نے بتایا کہ بچوں کے تبدیلی مذہب کے متعلق کئی والدین نے شکایا ت کی ہیں۔ اس کی روک تھام کے لئے اترپردیش کی طرح یہاں بھی قانون بنایاجائےگا۔ اس پر سوال اٹھاتے ہوئے کچھ لوگ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائے ہیں۔ ہمارے تشکیل شدہ قانون کو منظوری حاصل کرنےکے لئے اس کا مطالعہ کیا جائےگا۔
ہیڈ کانسٹبل کی تنخواہوں کی تفریق دور کی جائے گی :وزیر داخلہ کے تحت آنے والے محکمہ پولس کے عملے کی تنخواہوں میں کی گئی تفریق کے متعلق بومائی نے بتایا کہ اورادکر رپورٹ کی سفارشات کے تحت ہیڈ کانسٹبل کی تنخواہوں میں ترمیم کی گئی ہے۔ یہ نئے لوگوں کو زیادہ فائدہ مند ہونے کا اعتراض جتایا گیا ہے، اس تفریق کو ختم کیاجائے گا۔ جو عملہ ترقی پاتاہے تو اس کی تنخواہ میں بھی تبدیلی ہوتی ہے اس وقت اس کو صحیح کرنے کی بات کہی۔ اس موقع پر رکن اسمبلی روپالی نائک، بلدیہ صدر ڈاکٹر نتین پکلے ، ڈی سی ڈاکٹرہریش کمار، مغربی زون آئی جی پی ارون چکرورتی ، ایس پی شیوپرکاش دیوراج، ضلع پنچایت سی ای اؤ محمد روشن اور پولس افسران موجود تھے۔