کیاقرضوں کی معافی اور سیلاب زدگان کی باز آبادکاری میں ریاستی حکومت دیوالیہ ہوگئی ہے؟۔ طلبہ کی اسکالرشپ کے لئے فنڈ نہیں ہے!
کاروار20/نومبر (ایس او نیوز) آج کل عوام کے ذہنوں میں یہ سوال گونج رہا ہے کہ کسانوں کے قرضوں کی معافی اور سیلاب زدگان کی راحت کاری کے کام میں کیا ریاستی حکومت دیوالیہ ہوچکی ہے۔ جس کی وجہ سے معاشی طور پر کمزور طبقات کے طلبہ کو دی جانے والی اسکالرشپ جاری کرنے کے لئے فنڈ کی کمی ہونے کی بات کہی جارہی ہے۔
سالانہ ایک لاکھ روپے سے کم آمدنی والے طلبہ کوپہلی جماعت سے پانچویں جماعت تک پانچ سو روپے، چھٹویں سے ساتویں جماعت تک سات سو پچاس روپے اور آٹھویں سے دسویں تک ایک ہزار روپے فی کس تعلیمی وظیفہ (اسکالرشپ) ہرسال دیا جاتا ہے۔ اس کے لئے ریاستی حکومت کی طرف سے تعلیمی سال شروع ہونے کے تین مہینوں کے اندر تین قسطوں میں فنڈ جاری کیاجاتا ہے۔اور یہ وظیفہ متعلقہ طالب علم کے بینک اکاؤنٹ میں جمع ہوجاتا ہے۔لیکن امسال بچوں کے طالب علموں کو بار بار بینکوں کے چکر لگانے کے بعد واپس لوٹنا پڑرہا ہے کیونکہ اب تک ریاستی حکومت نے اس ضمن میں فنڈ جاری نہیں کیا ہے۔
امسال ضلع شمالی کینرا میں پری میٹرک اسکالر شپ کے لئے 93ہزار طلبہ نے درخواست دے رکھی ہے جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد92,551تھی اوران کے لئے جملہ 15,23,72,450روپے جاری کیے گئے تھے۔لہٰذا اس مرتبہ بھی تقریباً اتنی ہی رقم طلبہ میں تقسیم کرنا ہے۔ لیکن ریاستی حکومت نے فنڈ کی کمی کا سبب بتاتے ہوئے دسمبر کا مہینہ قریب آنے تک بھی پہلی قسط کی رقم ہی جاری نہیں کی ہے۔اس سے لگتا ہے کہ ریاستی حکومت کاخزانہ بالکل خالی ہوگیا ہے۔
جبکہ پچھڑے طبقات کی فلاح و بہبود کے محکمے کے آفیسر بسوا راج بڈی گیر کا کہنا ہے کہ اسکالر شپ موصول نہ ہونے کی جو شکایت والدین کی طرف سے کی جارہی ہے وہ سچ ہے۔ لیکن طلبہ کو ملنے والی یہ رقم حکومت کی طرف سے ضرور جاری کی جائے گی۔ بس اس میں تھوڑی سے اور دیر ہوسکتی ہے۔
والدین کے لئے ایک تشویش کی بات یہ بھی ہے کہ بعض ذرائع کے مطابق امسال حکومت کی طرف سے حسب معمول پہلی جماعت کے طلبہ کووظیفہ نہیں دیا جائے گا۔ بلکہ اب دوسری جماعت سے وظیفہ شروع کیا جائے گا۔اس لئے دوسری جماعت سے دسویں جماعت کے طلبہ کی معلومات اور درخواستیں حاصل کی گئی ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو امسال ضلع بھر میں پہلی جماعت کے تقریباً 6500طلبہ اسکالرشپ اسکیم سے باہر ہونگے۔