ریاستی بی جے پی حکومت بدعنوانیوں میں ڈوبی ہوئی ہے:سدارامیا

Source: S.O. News Service | Published on 22nd August 2022, 11:02 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو، 22؍اگست(ایس او نیوز)ریاستی حکومت بدعنوانیوں میں ڈوبی ہوئی ہے،لوٹ مار کرنے کیلئے اقتدار پر آئی ہے۔یہ بات سابق وزیر اعلیٰ واپوزیشن لیڈر سدارامیانے کہی۔

انہوں نے یہاں رکن اسمبلی ٹی ڈی راجے گوڈا کی رہائش گاہ پر گزشتہ روز اخباری نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 40فیصد کمیشن حاصل کرنے والی حکومت آج تک ریاست کی تاریخ میں نہیں دیکھی گئی تھی،کمیشن طلب کرنے کا الزام خود ٹھیکہ داروں کی انجمن کے صدر کیمپنا نے لگایاہے،یہ کسی اپوزیشن لیڈر کی طرف سے نہیں لگایاگیاہے، بہت ہی گھٹیا،بدعنوان اور فرقہ پرست حکومت ریاست میں قائم ہے،ریاست میں دلتوں، اقلیتوں،مزدوروں کو سکو ن کی زندگی گزارنے کا موقع نہیں دیاجارہاہے۔ہر طرف کوئی نہ کوئی تنازعہ کھڑاکر کے دہشت وخوف کا ماحول قائم کیاجارہاہے۔ وزیراعلیٰ کی طرف سے بھی امتیاز برتاجارہاہے،دکشن کنڑا میں قتل ہوئے ہندو کے اہل خانہ سے ملاقات کر کے اسے معاوضہ دیاگیاہے،جبکہ مسلمان کو کوئی امداد فراہم نہیں کی گئی ہے، ہندو نوجوان پراوین کو دی گئی رقم وزیراعلیٰ کے گھر کی نہیں ہے،حکومت کی طرف سے دی گئی ہے۔سیلاب متاثرین کو بھی تاحال معاوضہ نہیں دیاگیاہے،سیلاب سے ہوئی تباہی کا جائزہ لینے اور معاوضہ دلانے کیلئے اسمبلی اجلاس میں مطالبہ کرنے کیلئے یہ دورہ کیاجارہاہے اور تفصیل اکٹھاکی جارہی ہے۔

سدارامیانے کہاکہ اس مرتبہ ریاست کے 18 اضلاع میں حسب معمول ہونے والی بارش سے زیادہ بارش ہوئی ہے اور اس مرتبہ 5.23لاکھ ایکڑ علاقے میں فصلوں کی تباہی ہوئی ہے،ملناڈ علاقے میں کافی اور سپاری کی فصل کو نقصان ہواہے، اس سے قبل ریاست میں سپاری کے کاشتکاروں کو فی ایکڑ 12ہزار روپئے کا معاوضہ دیاگیاتھا۔مگر افسوس کہ موجودہ حکومت نے اب تک کوئی معاوضہ نہیں دیاہے، جبکہ وزیراعلیٰ خود اعلان کررہے ہیں کہ کاشتکاروں کیلئے معاوضے کی رقم جاری کر دی گئی ہے۔کورگ میں فصلوں کی تباہی سے نقصان اٹھارہے کسانوں میں معاوضے کے چیکس تقسیم کئے گئے ہیں،مگر اب تک وہ کیش نہیں ہوسکے ہیں۔ہر جگہ تعمیر ی کام گھٹیاکئے گئے ہیں،کورگ کے ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے قریب 7.5کروڑ روپئے کی لاگت سے دیوار تعمیر کی گئی ہے،جو گرنے کے قریب ہے، میرے یہاں آنے کی خبر سن کر آر ایس ایس کارکنوں کو تیار کرکے ان کے خلاف نعرے لگانے کا موقع فراہم کیاگیاہے۔ کانگریس پارٹی کی مقبولیت سے بی جے پی لیڈرپریشان ہیں،پچھلے 15تا20سالوں سے کورگ ضلع میں بی جے پی کا راج ہے،اس مرتبہ دونوں حلقوں میں کانگریس پارٹی کے امیدواروں کی جیت یقینی ہے۔مٹھی بھر لوگوں کو جمع کرکے کالی پٹیاں باندھ کراحتجاج کرانے سے کوئی نہیں ڈرے گااور کانگریس کی مقبولیت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ کسانوں کا حال دریافت کرنے یہاں آنے پر ”گوبیک سدارامیا“کے نعرے لگائے گئے،کیا ریاست آر ایس ایس اور بی جے پی والوں کی جائیداد ہے؟اگریہ رویہ بی جے پی والوں کا ہے تو آئندہ دنوں کانگریس کارکن بھی گو بیک بسوراج بومئی کے نعرے ضرور لگائیں گے۔

سدارامیانے کہاکہ وہ اس ریاست کے اپوزیشن لیڈرہیں اور سابق وزیراعلیٰ بھی،انہیں سکیورٹی فراہم کرناحکومت کی ذمہ داری ہے،مگر ریاست میں نظم وضبط کا کوئی نظام باقی نہیں ہے،ریاست میں حکومت اور انتظامیہ نہ کے برابرہے،حکومت نہیں چل رہی ہے کوئی شخص اپنی انگلیوں کے اشاروں پرحکومت چلارہاہے۔کورگ میں جاری احتجاج پر قابوپانا پولیس سے ممکن نہیں ہورہاہے۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...

تعلیمی میدان میں سرفہرست دکشن کنڑا اور اُڈپی ضلع کی کامیابی کا راز کیا ہے؟

ریاست میں جب پی یوسی اور ایس ایس ایل سی کے نتائج کا اعلان کیاجاتا ہے تو ساحلی اضلاع جیسےدکشن کنڑا  اور اُ ڈ پی ضلع سر فہرست ہوتے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ ساحلی ضلع جسے دانشوروں کا ضلع کہا جاتا ہے نے ریاست میں بہترین تعلیمی کارکردگی حاصل کی ہے۔

این ڈی اے کو نہیں ملے گی جیت، انڈیا بلاک کو واضح اکثریت حاصل ہوگی: وزیر اعلیٰ سدارمیا

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے ہفتہ کے روز اپنے بیان میں کہا کہ لوک سبھا انتخاب میں این ڈی اے کو اکثریت نہیں ملنے والی اور بی جے پی کا ’ابکی بار 400 پار‘ نعرہ صرف سیاسی اسٹریٹجی ہے۔ میسور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سدارمیا نے یہ اظہار خیال کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ...