سری لنکا: صدر دسا نائیکے نے 24 سال بعد پہلی خاتون وزیراعظم منتخب کی
کولمبو، 25/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) سری لنکا کے نو منتخب صدر انورا کمارا دسا نائیکے نے ملک کی تاریخ میں 24 سال بعد پہلی خاتون وزیر اعظم کے طور پر 54 سالہ ہرینی اماراسوریا کو منتخب کیا ہے، جو ایک یونیورسٹی لیکچرار ہیں۔ دونوں کا پس منظر یکساں ہے اور وہ مارکسی رجحان رکھنے والے قومی عوامی اتحاد کے رکن ہیں۔ دسا نائیکے کی فتح، جو رانیل وکرما سنگھے اور حزب اختلاف کے رہنما ساجیتھ پریماداسا پر ہے، اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ عوام نے روایتی سیاست کو چھوڑ دیا ہے، کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ ملک کی معاشی بدحالی کی ذمہ داری انہی روایتی سیاستدانوں پر ہے۔ اس سے پہلے اس عہدے پر فائز ہونے والی خاتون سریماوہ بندرانائیکے تھیں، جنہوں نے 1960 میں ملک کی سربراہ کے طور پر حلف لیا اور دنیا کی پہلی خاتون ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ وہ 2000 تک تین بار اس عہدے پر فائز رہیں۔
دسا نائیکے کے سامنے سب سے بڑا چیلنج ان وعدوں کو وفا کرنا ہے جو انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران عوام سے کئے تھے۔ ان میں سب سے اہم وہ پابندیاں ہیں جو ان کے پیش رو نے معاشی دیوالیہ پن کے خاتمے کیلئے بین الاقوامی مالیاتی ادارہ کے ساتھ معاہدے کے تحت عائد کی تھیں۔حالانکہ وکرما سنگھے نے خبردار کیا ہے کہ بیل آؤٹ معاہدے کی کسی بھی طرح کی خلاف ورزی ۳؍ بلین ڈالر کی قسط کی ترسیل میں تاخیر کا سبب بن سکتی ہے۔ واضح رہے کہ سری لنکا میں معاشی بحران کرونا سے مقابلہ کرنے میں نااہلی، اور دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں سیاحت پر پڑنے والے اثرات کے سبب پیدا ہوا تھا۔
دنیا کے دیگر ممالک کی طرح سری لنکا کی سیاست میں بھی مردوں کی حکمرانی ہے۔ 2023 کے پیو ریسرچ سنٹر کے تجزیے کے مطابق، اقوام متحدہ کے 193 ارکان ممالک میں سے صرف 13 ممالک میں ہی خواتین ملک کی سربراہی کر رہی ہیں۔ سری لنکا کی سابق وزیر اعظم بندرانائیکے کی چھوٹی بیٹی چندریکا کماراتنگا ملک کی پہلی اور واحد خاتون صدر بنی تھیں، جو 1994 سے 2005 تک اس عہدے پر فائز رہیں۔