بنگلورو،29/اپریل(ایس او نیوز) ریاست میں سنگین خشک سالی کی صورتحال ہے تو شمالی کرناٹک کے کئی علاقوں میں گرمی کی شدت کے سبب پانی کی سربراہی بھی متاثر ہے۔ یہاں تک کہ جانوروں کو چارہ بھی میسر نہیں ہے۔ ایسے میں ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان مسائل کو حل کرنے میں دلچسپی لے۔ مگر ریاست کے عوام نے الزام لگایا ہے کہ ذمہ داران حکومت لوک سبھا انتخابات کی تکمیل کے بعد تفریح کے موڈ میں نظر آرہے ہیں۔
حکومت کے ذریعے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق ریاست کے 159 تعلقہ جات خشک سالی سے بری طرح متاثر ہیں۔ ایسے میں انسانوں اور جانوروں کو پانی اور غذا فراہم کرنا حکومت کا اولین فریضہ ہے۔ مگر عوام کی طرف سے الزام لگایا جارہا ہے کہ جنگی پیمانے پر کئے جانے والے کام کو پس پشت ڈال کر وزیراعلیٰ سمیت کئی وزراء تفریح کررہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ اڈپی کے پنچاکرما ریسارٹ میں علاج کے نام پر آرام کررہے ہیں تو ان کے کئی وزراء بھی ان کے ساتھ وہیں پر موجود ہیں۔
یہ الزام بھی ہے کہ کمارا سوامی نے گزشتہ دوماہ کے دوران ریاست کے انتظامیہ پر کم اور منڈیا لوک سبھا حلقے کی انتخابی مہم پر زیادہ توجہ دی ہے۔ انہوں نے اس حلقے کو اپنے وقار کا مسئلہ بنالیاتھا۔ یہاں پر ہر حال میں اپنے فرزند نکھل کمار سوامی کو کامیاب بنانے کے لئے جدوجہد میں مصروف رہے۔ اب جبکہ منڈیا لوک سبھا حلقے کے انتخابات مکمل ہوچکے ہیں تو انہیں چاہئے تھا کہ ریاست میں خشک سالی سے بدحال لوگوں کی مدد کرتے اور انہیں بنیادی سہولتوں سمیت پینے کا پانی فراہم کرتے۔ مگر ان سب کو پس پشت ڈال کر وہ اپنے والد سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوے گوڈا کے ہمراہ اڈپی پہنچ گئے ہیں۔جہاں وہ ایک ریسارٹ میں علاج کے بہانے آرام کررہے ہیں۔ ان کے ساتھ ریاستی وزیر سیاحت سارا مہیش اور رکن اسمبلی بھوجے گوڈا کے علاوہ دیگر لیڈران بھی تفریح میں مصروف ہیں۔ لیڈروں نے کاپو ساحل پر تفریح کررہے ہیں جہاں کے مناظر وائرل ہوچکے ہیں۔ عوام نے سوال کیا ہے کہ جب ہمارے مسائل بیان کئے جاتے ہیں تو انتخابی ضابطہئ اخلاق کا بہانا بنایا جاتا ہے۔ مگر انتخابات سے پہلے ہی دور اندیشی کا مظاہرہ کرکے ان مسائل کے حل پر توجہ نہیں دی جاتی۔ ایک طرف جہاں ریاست شدید گرمی سے دو چار ہے تو وہیں ریاست کے وزیراعلیٰ اپنے وزراء کے ہمراہ عوامی مسائل سے روگردانی کرکے تفریج میں مصروف ہیں۔ اڈپی پہنچنے کے بعد بھی وزیر اعلیٰ کمار سوامی نے میڈیا پر اپنی ناراضی برقرار رکھی ہے اور میڈیا کے نمائندوں سے بات کرنے سے گریز کا سلسلہ برقرار رکھا ہے۔