کرناٹک بحران؛ اسپیکر رمیش نے تین باغی ارکان اسمبلی کو نااہل قراردیتے ہوئے استعفوں کو مسترد کردیا؛ وزارت ملنے کی اُمیدوں کو زبردست جھٹکا
بنگلور 25/جولائی (ایس او نیوز) کرناٹک اسمبلی کے اسپیکر کے آر رمیش کمار نے جمعرات کو کانگریس کے دو باغی ارکان اسمبلی رمیش جارکی ہولی اور مہیش کماتاہلُی اور ایک آزاد رکن اسمبلی آر شنکر کو فوری طور پر نا اہل قرار دیتے ہوئے ان کے استعفوں کو بھی مسترد کردیا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ کرناٹک اسمبلی میں اعتماد کی ووٹنگ میں شکست کھانے والی کانگریس۔جے ڈی ایس اتحادی حکومت کے لئے یہ خبر قدرے راحت کا باعث ہے کیونکہ اسپیکر نے حکومت گرانے کے ذمہ دار 17 باغی اراکین میں سے تین کو نا اہل قرار دے دیا ہے۔ خیال رہے کہ کانگریس کے دو ارکان نے اس مہینے کے اوائل میں استعفیٰ دیا تھا جبکہ شنکر نے اتحادی حکومت کی حمایت کی تھی ، مگر بعد میں اپنی وفاداری تبدیل کرتے ہوئے بی جے پی کا ساتھ دینے کا اعلان کیا تھا۔
اسپیکر رمیش نے ان تینوں کے استعفی پر غور کرنے کے بعد پابندی لگانے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تینوں اراکین 15ویں ریاستی اسمبلی کے تحلیل ہونے تک الیکشن نہیں لڑسکتے۔ اسپیکر کے اس فیصلے کے بعد بی جے پی حکومت میں وزارتیں ملنے کی ان تینوں کی اُمیدوں کو بڑا جھٹکالگا ہے۔
اسپیکر نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ وہ دیگر 14 معاملوں میں بھی دو دنوں میں فیصلہ لیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ دل بدل مخالف قانون کے تحت نا اہل ٹہرائے گئے اراکین موجودہ اسمبلی کی میعاد میں ہاوس کے لئے چنائو نہیں لڑ سکتے۔
اسپیکر نے کہا کہ ان تینوں نے جس طریقے سے استعفیٰ دیا ہے، اس نے مجھے یہ نتیجہ اخذکرنے پر مجبور کردیا کہ نہ تو انہوں نے اپنی رضاکارانہ طور پر استعفیٰ دیا ہے اور نہ ہی وہ اپنے فیصلے میں سچے ہیں لہٰذا میں نے ان کے استعفوں کو مسترد کردیا ہے۔ اسپیکر کے مطابق جب تک موجودہ اسمبلی کی میعاد ہے، تب تک وہ رکن اسمبلی نہیں رہیں گے۔ ہاوس کے موجودہ میعاد میں وہ انتخاب بھی نہیں لڑسکتے۔ اسپیکر نے کہا کہ کچھ دیگر لوگوں کی بھی شکایتیں انہیں ملی ہیں جن پر وہ فیصلہ لینے کے لئے وقت لیں گے، اس کے لئے اُنہیں کافی پڑھنا پڑے گا۔ نا اہل ارکان اسمبلی کے بارے میں اسپیکر نے کہا کہ موجود اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد ہی وہ انتخابات لڑ سکیں گے۔
اسپیکر نے مزید کہا کہ مجھے ان تینوں اراکین اسمبلی کو سزا دینے کا اختیار نہیں ہے۔ ہرکسی کی مجھ پر نظر ہے۔ 31 جولائی تک اگر فائنانس بل پاس نہیں ہوتا تو ریاست معاشی مسائل کی زد میں آسکتی ہے، میری ذمہ داری ہےکہ اس طرح کی صورتحال پیدا نہ ہو۔ اس لئے میں 29 جولائی یعنی پیر تک چاہوں گا کہ اپنی ذمہ داری پوری طرح ادا کروں۔