بھٹکل میں سانپ کے ڈسنے سے دو بچے شدید زخمی؛ دونوں سرکاری اسپتال میں زیر علاج

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 7th October 2020, 9:41 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل 7/اکتوبر (ایس او نیوز) قریب آٹھ روز قبل ایک  آٹھ سالہ لڑکا اور ایک چار سالہ بچی کو سانپ کے ڈسنے  سے بھٹکل سرکاری اسپتال میں داخل کیا گیا تھا اور غالباً  پہلی بار سانپ کے ڈسنے  سے بھٹکل سرکاری اسپتال میں ہی دونوں کا علاج جاری ہے  اور زائد علاج کے لئے کنداپور یا مینگلور روانہ نہیں کیا گیا ہے۔

بھٹکل سرکاری اسپتال کی میڈیکل آفسر ڈاکٹر سویتا کامتھ نے بتایا کہ گذشتہ ہفتہ منگل کو بھرت نائک نامی  آٹھ  سالہ لڑکے کو سانپ کے ڈسنے سے  اسپتال لایا گیا تھا جس کے پیر کو سانپ نے بری طرح ڈسا تھا، اسے  آئی یو سی یو میں داخل کیا گیا ہے درمیان میں حالت بے حد خراب تھی، مگر  اب اس کی حالت خطرہ سے باہر ہے۔ اسی طرح اگلے ہی روز یعنی گذشتہ بدھ کو ایک چار سالہ بچی شریا دیوڑیگا  کو بھی سانپ کے ڈسنے پر اسپتال لایا گیا تھا، اس بچی کے ہاتھ پر سانپ نے حملہ کیا تھا جس کی وجہ سے اس کا ہاتھ بری طرح زخمی ہوا ہے۔ چونکہ اس کا زخم اتنا شدید نہیں تھا اس لئے اسے آئی سی یو میں داخل کرنے کی ضرورت نہیں پڑی۔  انہوں نے بتایا کہ  شریا کو سانپ کےڈسنے پر اب تک 20 انجکشن لگوائے جاچکے ہیں جبکہ بھرت کو اب تک 45 انجکشن لگوائے گئے ہیں۔ ویسے تو دونوں کی حالت خطرہ سے باہر ہے مگر دونوں کومکمل علاج کے لئے مزید دس بارہ دنوں تک اسپتال میں ہی  رکھنا ہوگا۔ڈاکٹر سویتا کامتھ نے بتایا کہ چلڈرن اسپیشلسٹ   ڈاکٹر سورشکیت اور سرجن  ڈاکٹر آرون شٹی نے دونوں بچوں کے علاج پر خصوصی دھیان دیا۔

شریا دیوڑیگا وینکٹاپور میں اپنے مکان کے اندر ہی کھیل رہی تھی جب سانپ گھر کے اندرداخل ہوکر اس کے ہاتھ کو ڈس دیا، اس سے ایک روز قبل بھرت نائک کو ماروکیری میں اسی طرح کی واردات میں  ایک سانپ نے اس کے پیر کو ڈسا تھا۔ دونوں  بچوں کے والد بے حد غریب ہیں، انہوں نے بتایا کہ بچوں کا  اسپتال میں ہی علاج ہوا اور ہمیں کہیں جانے کی ضرورت نہیں پڑی، ورنہ باہر لے جانے کی صورت میں نہ جانے کتنا خرچہ آتا جس کو برداشت کرنے کی ہماری طاقت بھی نہیں ہے۔  انہوں نے ڈاکٹروں کا شکریہ ادا کیا۔

یاد رہے کہ بھٹکل میں معمولی حادثہ ہونے پر بھی زخمیوں کو بھٹکل سرکاری اسپتال میں  ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے بعد  کنداپور یا مینگلور روانہ کرنا عام بات ہے، مگر  ڈاکٹر سویتا کامتھ نے بتایا  کہ سرکاری اسپتال میں اب ہر طرح کی سہولیات فراہم کی گئی ہے مختلف امراض کے ڈاکٹرس یہاں اپنی خدمات پیش کررہے ہیں اور مریضوں کو ہرممکن سہولت فراہم کرنے کی کوشش جاری ہے،   لہٰذا عوام کو دوسرے شہروں میں جانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ بھٹکل سرکاری اسپتال میں ہی اپنا علاج کرسکتے ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

انجمن گرلز کے ساتھ انجمن بوائز کی سکینڈ پی یو میں شاندار کامیابی پر جدہ جماعت نے کی ستائش؛ دونوں پرنسپالوں کوفی کس پچاس ہزار روپئے انعام

انجمن گرلز پی یو کالج کے ساتھ ساتھ انجمن بوائز پی یو کالج کے سکینڈ پی یو سی میں قریب97  فیصد نتائج آنے پربھٹکل کمیونٹی جدہ نے دونوں کالجوں کے پرنسپال اور اساتذہ کی نہ صرف ستائش اور تہنیت کرتے ہوئے سپاس نامہ پیش کیا، بلکہ ہمت افزئی کے طور پر دونوں کالجوں کے پرنسپالوں کو فی کس ...

اُتر کنڑا میں نریندرا مودی  کا دوسرا دورہ - سرسی میں ہوگا اجلاس - کیا اس بار بھی اننت کمار ہیگڑے پروگرام میں نہیں ہوں گے شریک ؟

لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی امیدوار کی تشہیری مہم کے طور وزیر اعظم نریندرا مودی ریاست کرناٹکا کا دورہ کر رہے ہیں جس کے تحت 28 اپریل کو وہ سرسی آئیں گے ۔ یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم نریندرا مودی نے اسمبلی الیکشن کے موقع پر اتر کنڑا کا دورہ کیا تھا ۔

دکشن کنڑا میں آج ختم ہو رہی عام تشہیری مہم - نافذ رہیں گے امتناعی احکامات - شراب کی فروخت پر رہے گی پابندی

دکشن کنڑا کے ڈپٹی کمشنر مولئی موہیلن کی طرف سے جاری کیے گئے احکامات کے مطابق لوک سبھا الیکشن سے متعلق عوامی تشہیری مہم اور اجلاس وغیرہ کی مہلت آج شام بجے ختم ہو جائے گی جس کے بعد 48 گھنٹے کا 'سائلینس پیریڈ' شروع ہو جائے گا ۔

بھٹکل کا کھلاڑی ابوظبی انڈر۔16 کرکٹ ٹیم میں منتخب؛

بھٹکل کے معروف اور مایہ ناز بلے بازاور کوسموس اسپورٹس سینٹر کے سابق کپتان ارشد گنگاولی کے فرزند ارمان گنگاولی کو ابوظبی انڈر۔ 16 کرکٹ ٹیم میں شامل کیا گیا ہے جو جلد منعقد ہونے والے انڈر 16  ایمریٹس کرکٹ ٹورنامنٹ میں اپنے کھیل کا مظاہرہ کریں گے۔

ووٹنگ کے لئے خلیجی ممالک سے لوٹ آئے تیس ہزار سے زائد ملیالیس ؛ گلف کی مختلف جماعتوں پر لگی ہیں بھٹکل اور اُترکنڑا کے ووٹروں کی نگاہیں

ملک میں لوک سبھا کے  دوسرے مرحلہ  کے  انتخابات  جمعہ  26 اپریل کو ہونے والے ہیں ، جس میں  پڑوسی ضلع اُڈپی، مینگلور اور پڑوسی ریاست کیرالہ شامل ہیں۔ مگر اس بار  مودی حکومت سے ناراض   اور ملک میں جمہوری کو اقدار کو باقی رکھنے کے مقصد سے  کیرالہ کے تیس ہزار افراد صرف ووٹنگ کےلئے ...