بھٹکل 7/اکتوبر (ایس او نیوز) قریب آٹھ روز قبل ایک آٹھ سالہ لڑکا اور ایک چار سالہ بچی کو سانپ کے ڈسنے سے بھٹکل سرکاری اسپتال میں داخل کیا گیا تھا اور غالباً پہلی بار سانپ کے ڈسنے سے بھٹکل سرکاری اسپتال میں ہی دونوں کا علاج جاری ہے اور زائد علاج کے لئے کنداپور یا مینگلور روانہ نہیں کیا گیا ہے۔
بھٹکل سرکاری اسپتال کی میڈیکل آفسر ڈاکٹر سویتا کامتھ نے بتایا کہ گذشتہ ہفتہ منگل کو بھرت نائک نامی آٹھ سالہ لڑکے کو سانپ کے ڈسنے سے اسپتال لایا گیا تھا جس کے پیر کو سانپ نے بری طرح ڈسا تھا، اسے آئی یو سی یو میں داخل کیا گیا ہے درمیان میں حالت بے حد خراب تھی، مگر اب اس کی حالت خطرہ سے باہر ہے۔ اسی طرح اگلے ہی روز یعنی گذشتہ بدھ کو ایک چار سالہ بچی شریا دیوڑیگا کو بھی سانپ کے ڈسنے پر اسپتال لایا گیا تھا، اس بچی کے ہاتھ پر سانپ نے حملہ کیا تھا جس کی وجہ سے اس کا ہاتھ بری طرح زخمی ہوا ہے۔ چونکہ اس کا زخم اتنا شدید نہیں تھا اس لئے اسے آئی سی یو میں داخل کرنے کی ضرورت نہیں پڑی۔ انہوں نے بتایا کہ شریا کو سانپ کےڈسنے پر اب تک 20 انجکشن لگوائے جاچکے ہیں جبکہ بھرت کو اب تک 45 انجکشن لگوائے گئے ہیں۔ ویسے تو دونوں کی حالت خطرہ سے باہر ہے مگر دونوں کومکمل علاج کے لئے مزید دس بارہ دنوں تک اسپتال میں ہی رکھنا ہوگا۔ڈاکٹر سویتا کامتھ نے بتایا کہ چلڈرن اسپیشلسٹ ڈاکٹر سورشکیت اور سرجن ڈاکٹر آرون شٹی نے دونوں بچوں کے علاج پر خصوصی دھیان دیا۔
شریا دیوڑیگا وینکٹاپور میں اپنے مکان کے اندر ہی کھیل رہی تھی جب سانپ گھر کے اندرداخل ہوکر اس کے ہاتھ کو ڈس دیا، اس سے ایک روز قبل بھرت نائک کو ماروکیری میں اسی طرح کی واردات میں ایک سانپ نے اس کے پیر کو ڈسا تھا۔ دونوں بچوں کے والد بے حد غریب ہیں، انہوں نے بتایا کہ بچوں کا اسپتال میں ہی علاج ہوا اور ہمیں کہیں جانے کی ضرورت نہیں پڑی، ورنہ باہر لے جانے کی صورت میں نہ جانے کتنا خرچہ آتا جس کو برداشت کرنے کی ہماری طاقت بھی نہیں ہے۔ انہوں نے ڈاکٹروں کا شکریہ ادا کیا۔
یاد رہے کہ بھٹکل میں معمولی حادثہ ہونے پر بھی زخمیوں کو بھٹکل سرکاری اسپتال میں ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے بعد کنداپور یا مینگلور روانہ کرنا عام بات ہے، مگر ڈاکٹر سویتا کامتھ نے بتایا کہ سرکاری اسپتال میں اب ہر طرح کی سہولیات فراہم کی گئی ہے مختلف امراض کے ڈاکٹرس یہاں اپنی خدمات پیش کررہے ہیں اور مریضوں کو ہرممکن سہولت فراہم کرنے کی کوشش جاری ہے، لہٰذا عوام کو دوسرے شہروں میں جانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ بھٹکل سرکاری اسپتال میں ہی اپنا علاج کرسکتے ہیں۔