نا بینا افراد کی حوصلہ افزائی کیلئے’سمارتنم کا واکا تھن‘ کنڑا فلم اداکارہ سمیت دیگر افراد کی شرکت
بنگلورو، 21؍نومبر(ایس او نیوز)سمار تنم کا واکاتھن2022کے برانڈ امباسڈر وکنڑا فلم اداکار ہ سپتامی گوڑا نے کہا کہ نابینا افراد کا کرکٹ کھیلنا ایک چیلنج ہے،انہیں تعجب ہو رہا ہے کہ وہ کس طرح کرکٹ کھیلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نابینا افراد کے کرکٹ کھیل کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ان کی حوصلہ افزائی ضروری ہے۔ شہر کے کنٹیروا اسٹیڈیم میں سمار تنم ادارہ کے زیر اہتمام ”سمار تنم واکا تھن بنگلور2022“ کو ہری جھنڈی دکھانے کے بعد سپتامی گوڑا نے ان خیالات کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے نابینا کرکٹ کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی اور انہیں 5دسمبر سے شروع ہونے والے تیسرے ٹی۔ٹوئنٹی عالمی کرکٹ کپ میں جیت کے لئے نیک تمنا ؤں کا اظہار ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ واکا تھن سے نابینا افراد کے کرکٹ کے بارے میں بیداری لانے اور اسے فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ تیسرے عالمی کپ ٹی20 ٹورنمنٹ 2022 کو بھی فروغ ملے گا جو5تا17دسمبر2022کو ہندوستان میں منعقد ہونے والا ہے۔
رکن پارلیمان پی سی موہن نے خطاب کر تے ہو ئے کہا کہ ہر سال سمار تنم کا واکا تھن کا اہتمام کیا جا رہا ہے،جس کوعوام کی بھرپور تائید حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ سماج میں معذورافراد کی فلاح وبہبودی اور ان کی ترقی ہر شعبہ میں ہونی چاہئے۔سمارتنم ادارہ کے منیجنگ ٹرسٹی ڈاکٹر مہانتیش جے نے کہا کہ سماج میں معذورین کو بھی ان کے حقوق فراہم ہونے چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ان کا ادارہ نا بینا افراد کے کرکٹ کے فروغ کو اولین ترجیح دیتے آرہا ہے اور ان کھلا ڑیوں کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔انہوں نے بتا یا کہ 5دسمبر سے شروع ہونے والے نا بینا افراد کے تیسرے عالمی کپ ٹی ٹوئنٹی ٹورنمنٹ 2022 میں آسٹریلیا،جنوبی افریقہ، پاکستان، نیپال، بنگلہ دیش،سری لنکا اور میزبان ہندوستان سمیت7 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔
انہوں نے بتا یا کہ مقابلے ملک کے8 شہروں میں ہوں گے،اس سے دنیا بھر میں نا بیناؤں کے کرکٹ کو فروغ دینے اور عوامی بیداری پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔اس موقع پر آئی اے ایس کے ایس لتا کماری، ڈپارٹمنٹ آف یوتھ امپاورمنٹ اینڈ اسپورٹس کے چیرمین ایم پی ملائے، ڈپٹی کمشنر آف پو لیس (ٹرافک ایسٹ)،کلا کرشنا مورتی کے علاوہ رضاکارانہ تنظیموں کے اراکین، طلباء نوجوان بڑی تعداد میں شریک رہے۔گزشتہ پانچ سالوں میں ریاست میں 1,243 بچوں کو گود لیا گیا ہے، جن میں سے8سال سے زیادہ عمر کے50 لڑکے اور8سال سے اوپر کی 68 لڑکیوں کو گود لیا گیا ہے۔ اس وقت3,588 جوڑوں نے ویب سائٹ کے ذریعے بچوں کو گود لینے کیلئے رجسٹریشن کرائی ہے، لیکن سالانہ صرف 200 سے 300 بچے گود لینے والی ایجنسیوں میں شامل ہو رہے ہیں۔