آئی ایم اے معاملہ میں ایس آئی ٹی کی جانچ پرسوالیہ نشان تمام افسروں سے پوچھ گچھ کرنے سی بی آئی کا فیصلہ
بنگلورو،10؍اکتوبر(ایس او نیوز) کروڑوں روپیوں کے آئی ایم اے فراڈ کیس کو چہارشنبہ کے روز ایک نیا موڑ ملا جب اس کیس کی جانچ میں مصروف مرکزی تحقیقاتی ایجنسی (سی بی آئی) نے اس کیس میں سب سے پہلے جانچ کرنے والی ریاستی پولیس کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) کے تمام افسروں سے پوچھ گچھ کرنے کا فیصلہ کیا ہے- بتایا جاتا ہے کہ سی بی آئی نے اس کیس کی جانچ کے لئے ایس آئی ٹی کی طرف سے اپنائے گئے طریقہ کار پر شکوک و شبہات ظاہر کئے ہیں اور خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس کیس میں ایس آئی ٹی نے ملزمین کے خلاف کارروائی کرنے میں نرمی سے کام لیا ہے- بتایا جاتا ہے کہ اس معاملہ کی ایس آئی ٹی نے جس طرح سے جانچ کی ایس آئی ٹی نے اس میں کئی خامیوں کی نشاندہی کی ہے اور وہ اس کیس میں ان تمام پہلوؤں کی ایک بار پھر سے جانچ کرنے کے ساتھ ساتھ ان خامیوں کے سلسلے میں ایس آئی ٹی کے سرکردہ افسروں سے بھی پوچھ گچھ کرنا چاہتی ہے- سی بی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کیس کے سلسلے میں گرفتار اہم ملزمین منصور خان، نظام الدین، نوید احمد، ناصر، دادا پیر اور دیگر کے پاس سے جو لیپ ٹاپ، موبائل فون اور دیگر الیکٹرانک گیجٹ ضبط کئے گئے تھے ان کو ایس آئی ٹی نے جانچ کے لئے فوری طور پر فورنسک لیاب روانہ نہیں کیا بلکہ انہیں ضبط کرنے کے پندرہ بیس دن بعد انہیں جانچ کے لئے لیاب روانہ کیا - ایس آئی ٹی کی اس حرکت سے تحقیق کی معتبریت پر سی بی آئی نے سوالیہ نشان لگایا ہے اور مرکزی ایجنسی نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ شاید ایسا کر کے ایس آئی ٹی نے اس کیس کے اہم ملزموں کو بچانے کی کوشش کی ہے- اس کے علاوہ ایس آئی ٹی کی طرف سے آئی ایم اے جیولس کے شوروم اور آئی ایم اے گولڈ کے دفتر میں جو اشیاء ضبط کی گئیں ان کے متعلق عوامی حلقوں میں کئی قسم کی افواہیں گشت کررہی ہیں - ایس آئی ٹی نے آئی ایم اے جیولس سے جو 20بکس برآمد کئے ان بکسوں میں سونے کے زیورات تھے یا کچھ اور پہلے یہ دعویٰ کیا جارہا تھا کہ آئی ایم اے جیولس میں 1000کلو سونے کے زیورات ہیں لیکن منصور خان کے فرار ہونے کے بعد ایس آئی ٹی نے اس شوروم پر چھاپہ مار کر ضبط کرنے کی کارروائی کی اس کے بعد یہ دعویٰ کیا گیا کہ صرف 30یا 35کلو سونا برآمد ہوا- عوام کا ایک بہت بڑا حلقہ اس بات پر یقین نہیں کر رہا ہے اور ان لوگوں میں اس کو لے کر کئی طرح کے سوال اٹھ رہے ہیں اور ان کا یہ ماننا ہے کہ اس نکتہ نظر سے بھی اگر سی بی آئی کی جانچ ہو تو یہ بات سامنے آسکے گی کہ آئی ایم اے جیولس شوروم سے ضبط کئے گئے 20سے زائد بکسوں میں کیا تھا - سونے کے زیورات یا کچھ اور - سی بی آئی کی طرف سے ایس آئی ٹی میں شامل تمام 20افسروں کو طلب کرکے ا ن سے پوچھ تاچھ کی تیاری کی جا چکی ہے- جن افسروں کو طلب کیا جائے گا ان میں ایس آئی ٹی کے سربراہ روی کانتے گوڑا، ڈی سی پی گریش اور دیگر افسر شامل ہیں -اس دوران اس معاملے کا جانچ کے ذریعے یکجا کی گئی معلومات کی بنیاد پر سی بی آئی نے شہر کی عدالت میں چہارشنبہ کے رو ز اس کیس کے دو او ر ملزمین محمد حنیف افسر عزیزی اور کلیم اللہ جمال کے خلاف چارج شیٹ دائر کی- سی بی آئی نے حنیف افسر عزیزی پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے آئی ایم اے کمپنی کی تشہیر کی اور سرمایہ کاروں کو اس کمپنی میں رقم لگانے کے لئے راغب کیا اس کے عوض انہیں کمپنی سے بڑی رقم ملی جس سے انہوں نے ایک جائیداد خریدی جس کو کے پی آئی ڈی قانون کے تحت قرق کرلیا گیا ہے- جبکہ کلیم اللہ جمال پر الزام ہے کہ ا نہوں نے آئی ایم اے کے سربراہ منصور خان سے کثیر رقم حاصل کی اور کمپنی کے زیورات اور رقم رکھنے کے لئے مالو ر میں ایک بنکر تعمیر کیا تھا - اس کے ساتھ انہوں نے بھی لوگوں کو آئی ایم اے میں سرمایہ کاری کے لئے اکسایا-