سرسی میں مائکروفائنانس کمپنیوں کی بڑھتی ہوئی ہراسانیاں۔ قرض دار خواتین نے کیا احتجاجی مظاہرہ
سرسی 13/نومبر (ایس او نیوز) سرسی شہر میں کئی مائکروفائنانس کمپنیاں ہیں جوچھوٹے چھوٹے گروہوں یعنی سنگھا کو قرضے دیا کرتی ہیں مگر ان کی طرف سے حد سے زیادہ سود کی شرح وصول کیے جانے اور قرض داروں اور خاص کرکے خواتین کو ہراساں کرنے کی باتیں بھی سننے میں آ رہی ہیں۔
ان مائکرو فائنانس والوں سے قرضہ لینے کے لئے پانچ یا دس لوگوں کو گروپ بنانا ہوتا ہے جسے سنگھا کہا جاتا ہے۔ اکثر وبیشتر اس میں خواتین ہی شامل رہتی ہیں۔ عموماً 2سے 3لاکھ روپے کا قرضہ دیا جاتا ہے۔
قرض داروں سے رقم واپس وصول کرنے میں زورزبردستی کرنے اور گھر پر تنہا رہنے والی خواتین کو ہراساں کرنے کا الزام لگاکرمنگل کے دن شام کے وقت شہر کے رامن بیل علاقے میں 150سے زائد خواتین جمع ہوگئیں اور مائکرو فائنانس کمپنیوں کی ہراسانی کے خلاف احتجاج کیا، اور ضد پر اڑگئیں کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے وہ قرضہ واپس نہیں لوٹائیں گی۔
خواتین کے احتجاج کی اطلاع ملنے پر تحصیلدار ایم آر کلکرنی اور شہری پولیس تھانے کے پی ایس آئی مادیش نے موقع پر پہنچ کر حالات کا جائزہ لیا۔ احتجاج میں شامل زیادہ تراقلیتی طبقے کے خواتین نے گھروں پر ان کے شوہر کی غیر موجودگی میں فائنانس کمپنی والوں کی طرف سے آنے اور دھمکیاں دینے کے خلاف نعرے بازی کی۔
بتایا جاتا ہے کہ سرسی اور سداپور کے علاقوں میں سرگرم ان مائکرو فائنانس کمپنیوں کی جانب سے %23سود وصول کیا جاتا ہے۔احتجاجی خواتین کا کہنا ہے کہ پہلے جھوٹی رعایتوں دکھا کر عورتوں کو قرضے لینے پر آمادہ کیا جاتا ہے پھر بھاری شرح پر سود وصول کیا جاتا ہے اورسود کی ادائیگی میں تاخیر ہونے پر ہراساں کیا جاتا ہے۔خواتین نے مطالبہ کیا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر کو جو میمورنڈم دیا گیا ہے اس کے مطابق ان کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔
اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر ایشور اولا گڈی نے قرض دار خواتین اور مائکروفائنانس کے ذمہ داروں کو اپنے دفتر میں طلب کرکے معاملے کو سلجھانے کی کوشش کی، مگر احتجاجی خواتین نے کسی بھی قیمت قرض لی گئی رقم ادا کرنے سے انکار کردیا۔ہنگامہ آرائی کی نوبت آنے پر دوسرے دن خصوصی میٹنگ طلب کرنے کا فیصلہ کیا۔اس کے علاوہ قرض دینے والے اداروں کے ذمہ داروں کو یہ ہدایت کی گئی کہ وہ قرض دار خواتین کو کسی بھی قسم سے پریشان کرنے کی کوشش نہ کریں۔ انہیں یہ بھی بتادیا گیا کہ%23اور %24سود وصول کرنا غیر قانونی بات ہے۔ اس کے علاوہ ضلع میں انتخابی ضابطہ اخلاق جاری ہے اس لئے کسی بھی قسم کی ہنگامہ آرائی اور غنڈہ گردی سے پرہیز کیا جائے۔اگلے قدم کے طور پر تحریری نوٹس دینے کے بعد پولیس کو اپنی کارروائی کرنا ہوگا اور گھر میں تنہا عورتیں رہتے وقت وہاں جاکرکسی بھی حالت میں تنگ کرنے پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔