بنگلورو، 14؍ستمبر (ایس او نیوز) کرکرناٹک کانگریس کے اہم لیڈران نے پٹرول-ڈیزل و رسوئی گیس سلنڈر اور روزانہ استعمال کی جانے والی گھریلو سامانوں کی قیمتوں میں اضافہ کو لے کر برسراقتدار بی جے پی حکومت کی ناکامی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ پیر کے روز کئی کانگریس لیڈران بیل گاڑی پر اسمبلی کے لئے نکل پڑے۔ کانگریس لیڈروں کی یہ پالیسی کرناٹک اسمبلی اجلاس کے پہلے ہی دن برسراقتدار بی جے پی کو گھیرنے کے لیے بنائی گئی۔
میسور میونسپل کارپوریشن میں اقتدار میں آنے اور بیلگاوی میونسپل کارپوریشن الیکشن میں پہلی بار زبردست جیت درج کرنے کے بعد برسراقتدار پارٹی نئے وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی کی قیادت میں پرجوش ہے۔ ریاست میں کووڈ مینجمنٹ نے بھی بھگوا پارٹی کے جذبات کو عروج بخشا ہے۔ حالانکہ کانگریس لیڈروں کی بیل گاڑی کے ذریعہ احتجاج درج کرنے سے اسمبلی اجلاس کے پہلے ہی دن بی جے پی کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اس سے قبل ڈی کے شیو کمار نے کہا کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت گھریلو سامانوں کی بڑھی ہوئی قیمتیں کم نہیں کر رہی۔ انھوں نے کہا کہ حکومت ملک بھر میں کئی احتجاجی مظاہروں کے باوجود اپنے فیصلے پر بضد ہے۔ شیوکمار کا کہنا ہے کہ پیر کو زبردست ٹریفک کی آمد و رفت کو دھیان میں رکھتے ہوئے صرف میں اور سدارمیا ہی بیل گاڑیوں پر چلیں گے اور اسمبلی احاطہ میں احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔
علاوہ ازیں شیوکمار نے ریاست میں برسراقتدار بی جے پی کے خلاف از خود نوٹس لینے کا معاملہ درج کرنے کا بھی مطالبہ کیا کیونکہ ان کے ایک رکن اسمبلی اور سابق وزیر نے بیان دیا ہے کہ انھیں کانگریس پارٹی چھوڑنے کے وقت پارٹی کے ذریعہ پیسے کی پیشکش کی گئی تھی۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں سچائی سامنے لانے کے لیے سابق وزیر شریمنت پاٹل کو مبارکباد دیتا ہوں۔ انسداد بدعنوانی بیورو (اے سی بی) کو اس بات کی جانچ شروع کرنی چاہیے کہ پیسے کی پیشکش کس نے کی۔‘‘