اقتدار اور دولت کسی ایک طبقہ کی میراث نہیں ہو سکتی، سماج کے کمزور طبقات کو غلامی کی ذہنیت سے نکلنا ہو گا: سدارامیا
بنگلورو،27؍جون(ایس او نیوز)سابق وزیر اعلیٰ اور ریاستی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر سدارامیا نے کہا ہے کہ ملک میں دلت اور درج فہرت طبقات میں معلومات کی کمی ہے، اسی وجہ سے یہ طبقات آج بھی غلامانہ ذہنیت کا شکار ہیں، ان میں خودداری کی ذہنیت ابھی پیدا نہیں ہو سکی ہے۔
بنگلوروشہر کے رویندرا کلاکشیترا میں وظیفہ یاب جج جسٹس ناگ موہن داس کی ایک کتاب کا اجرا کرنے کے بعد خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ آئین میں یہ ضمانت ہے کہ سماج کے پسماندہ طبقات کو معاشی، تعلیمی اور روزگار کے شعبوں میں ریزرویشن دیا جائے۔ لیکن اب وزیر اعظم مودی نے 10فیصد ریزرویشن سماج کے ان طبقات کو دیا ہے جو اعلیٰ ذات کہلاتے ہیں۔اس کے خلاف کسی نے آواز نہیں اٹھائی۔
انہوں نے کہا کہ منڈل کمیشن کے ذریعے پسماندہ طبقات کو 27 فیصدریزرویشن دینے کی سفارش پر جن لوگوں کو جشن منانا چاہئے تھا بدقسمتی سے انہیں لوگوں نے اس کی مخالفت کی۔سدارامیا نے کہا کہ سماج کے دلت،ایس سی ایس ٹی اور پسماندہ طبقات میں معلومات کی کمی کا مفاد پرستوں نے ہمیشہ استحصال کیا ہے۔ آج بھی یہ طبقات انہیں مفاد پرستوں کی باتوں میں آکر غلامی کی ذہنیت کا شکارہو چکے ہیں،انہیں آزادی اور خودداری کے جذبے کو اپنا کر اپنی ہی حکمت عملی بنانی ہوگی تاکہ تعلیمی اور معاشی میدان میں وہ خود کفیل بن سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک برہمن باورچی کو بھی عزت دے کر بات کی جاتی ہے لیکن آج بھی اعلیٰ ذات کا طبقہ تعلیم یافتہ نچلی ذات کے فرد کو بے عزتی سے مخاطب کرتا ہے۔ صیغہ واحد میں ان سے بات کی جاتی ہے۔اس کو کب تک برداشت کیا جائے گا۔ اس بے عزتی کو اب برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ تمام کو مل کر ملک میں مساوات اور برابری کا ماحول بنانے کی جدوجہد کرنی چاہئے۔اس پروگرام میں معروف موسیقار ہمسا لیکھا نے کہا کہ سدارامیا کرناٹک میں جمہوریت کی آواز ہیں، ان کی طرف سے سماج کے کمزورطبقات کے حق میں ہمیشہ سے آواز اٹھائی گئی ہے۔
سدارامیا نے کہا کہ تعلیم، اقتدار اور دولت کسی ایک طبقہ کی میراث نہیں ہو سکتی۔ اگر امبیڈکر نے تعلیم حاصل نہ کی ہو تی تو ملک کا آئین کیسے بن پاتا۔سدارامیا نے کہا کہ ملک میں 4635 ذاتیں ہیں،انسانوں کو اتنی ذاتوں اور فرقوں میں تقسیم کرنے والے کون ہیں۔یہ وہی لوگ ہیں جو آج کمزور طبقات کو ریزرویشن دینے کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں۔سدارمیا نے کہا کہ وسط ایشیاء سے ہندوستان کی طرف نقل مکانی کرنے والے آریاؤں نے اس سرزمین پر بسے ہوئے دراوڈوں پر ظلم کیا۔ اگر یہ سچائی بتائیں تو کچھ لوگوں کو غصہ آجاتا ہے۔
پروگرام میں بنجا گیرے جئے پرکاش، معروف صحافی بی ایم حنیف اور دیگر ممتاز شخصیات نے شرکت کی اور اپنے تاثرات پیش کئے۔