منگلورو: اُپیننگڈی میں ہوئے تشدد معاملہ میں پی ایف آئی کارکنان شریک ہونے کا ویڈیو ثبوت پیش کرنے ایس ڈی پی آئی کا مطالبہ
منگلورو 17/ دسمبر (ایس او نیوز) سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے ضلعی صدر عبدالمجید نے ایک پریس کانفرنس کے ذریعے پولیس کو چیلنج کیا کہ پی ایف آئی کے کارکنان پر پولیس اسٹیشن پر پتھراو، پولیس افسران پر حملہ ، موٹر گاڑیوں کی توڑ پھوڑ اور تشدد بھڑکانے میں ملوث ہونے کا جو الزام لگایا جارہا ہے اگر اس میں صداقت ہو تو پھر اس معاملہ کی ویڈیو فوٹیج بطور ثبوت پیش کی جائے ۔
انہوں نے کہا کہ :" اپن انگڈی میں ایک حملہ کی تحقیق کے نام پر پی ایف آئی کے لیڈروں کو طلب کرکے 24 گھنٹے تک غیر قانونی حراست میں رکھتے ہوئے پولیس نے بلیک میلنگ کا طریقہ اپنایا تھا ۔ پی ایف آئی کارکنان نے اپنے لیڈروں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے پرامن احتجاجی مظاہرا کیا تھا ۔ اس مسئلہ پر پی ایف آئی اور ایس ڈی پی آئی کے لیڈران پولیس اسٹیشن میں اعلیٰ افسران کے ساتھ بات چیت کرنے میں مصروف تھے ۔ بنٹوال سرکل پولیس انسپکٹر ٹی ڈی ناگراج نے بات چیت کے بجائے ان نمائندوں کو اکسانا شروع کیا اور لاٹھی چارج کرنے کا حکم دیا ۔"
انہوں نے مزید کہا کہ :" لاٹھی چارج کے لئے ایک طریقہ کار ہوتا ہے جس پر عمل نہیں کیا گیا ۔ کیا پولیس والے ہٹلر کے سپاہی ہیں یا وہ دستور کی پابندی کرنے والے افسران ہیں ؟ ہمارا مطالبہ ہے کہ اس پورے معاملہ کی حقیقت سامنے لانے کے لئے ہائی کورٹ کے سیٹنگ جج کے ذریعہ تحقیقات کروائی جائے ۔ اس تشدد کے پیچھے پی ایف آئی کے کارکنان نہیں بلکہ خود پولیس والے ہیں ۔"
عبدالمجید نے بتایا کہ :" پولیس انسپکٹر پرسنّا نے اپنے زخمی ہونے کی کہانی گھڑی ہے ۔ انہوں نے پی ایف آئی کے نمائندوں کی طرف سے پتھراو کیے جانے کا الزام لگایا ہے ۔ ہم سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو چیلنج کرتے ہیں کہ اس الزام کو ثابت کرنے کے لئے وہ اس کا ویڈیو فوٹیج جاری کریں ۔ ایس ڈی پی آئی کی طرف سے پی ایف آئی کو اخلاقی اور قانونی حمایت دی جائے گی اور "ایس پی دفتر چلو" احتجاجی مظاہرہ میں بھی ہم ان کے ساتھ رہیں گے ۔"
انہوں نے مزید یہ بھی کہا : " جب ایک لیڈر نے ڈپٹی کمشنر کو دھمکیاں دی تھیں تو ایم ایل اے ہریش پونجا نے اس ملزم لیڈر کو چھڑا لیا تھا ۔ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ "ترشول دیکشا" کی وجہ سے گزشتہ ایک مہینے کے اندر اقلیتوں کو نشانہ بنا کر کئی حملے کیے گئے ۔ کیا پولیس نے نلین کمار کٹیل ، شرن پمپ ویل یا کلاڈکا پربھاکر کو تحقیقات کے لئے پولیس اسٹیشن میں طلب کیا تھا ؟ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ضلع کی پولیس سنگھ پریوار اور آر ایس ایس کے شکنجوں میں رہتے ہوئے کام کررہی ہے اور وہ لوگ مسلم مخالف ہیں ۔ پولیس نے اس معاملہ کو فرقہ وارنہ رنگ دے دیا ہے اور وہ صرف ایک طبقے کو نشانہ بنا رہے ہیں ۔ نندا گوپال، پرسنّا اور ٹی ڈی ناگراج جیسے پولیس افسران غیر قانونی لاٹھی چارج کے ذمہ دار ہیں ۔ اور انہوں نے اعلیٰ افسران کو غلط معلومات دے رکھی ہیں ۔"
اس موقع پر ایس ڈی پی آئی کے ریاستی جنرل سیکریٹری افسر کوڈلی پیٹے، الفانسو فرانکو، ریاض فرنگی پیٹے ، نیشنل سیکریٹری ابوبکر کولائی، ڈسٹرکٹ صدر ریاض کادمبو وغیرہ موجود تھے ۔