بھٹکل میں کورونا کرفیو کی مخالفت میں مارکٹ کے دکانداروں کا احتجاج؛ پریشان حال دکانداروں نے اپنی دکانوں کو کھول کر آفسران کو لیا آڑے ہاتھ

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 26th April 2021, 4:35 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل  26 اپریل  (ایس او نیوز) بھٹکل میں کورونا کرفیو کی مخالفت کرتے ہوئے  بھٹکل مین روڈ کے کافی دکانداروں نے اپنی دکانوں کو کھول کر احتجاج کیا ، دکانوں کوبند کرنے جب  پولس اور ٹاون میونسپل  چیف آفسر جائے وقوع پر  پہنچے تو لوگوں نے دکانوں کو بند کرنے سے انکار کرتے ہوئے آفسران کو ہی آڑے ہاتھوں لیا اور سوال کیا کہ دکانوں کو بند رکھنے کی صورت میں ہمیں جو نقصان ہورہا ہے،ا ُس کی بھرپائی کون کرے گا ؟

ملک سمیت ریاست کے مختلف علاقوں میں کورونا وباء کے حالات دن بدن  بگڑتے جارہے ہیں،  اس وباء پر قابو  پانے کے لئے ملک کی کئی ریاستوں میں کورونا لاک ڈاون اور کووڈ کرفیو وغیرہ نافذ کیا گیا ہے  اور لوگوں کو ایک دوسرے سے ملنے  یا سماجی رابطہ رکھنے سے  روکنے کی کوشش  کی جارہی  ہے، اسی  کے چلتے  کرناٹک میں بھی جمعرات سے کورونا کرفیو لاگو کیا گیا ہے اور صرف  روزمرہ کی ضروری اشیاء  کی دکانوں کو رات نو بجے تک کھلی رکھنے کی چھوٹ دی گئی ہے،  اسی کے ساتھ ساتھ  کورونا کرفیو کے دوران  بینک، سرکاری ادارے، بس سروس، ریلوے وغیرہ   کو کوڈ گائیڈلائن پر عمل کرتے ہوئے کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔ کرناٹک میں  کورونا کرفیو کے ساتھ ساتھ ویک اینڈ کرفیو بھی لاگو ہے جس کے تحت سنیچر اور اتوار کو  ضروری اشیاء کی چیزوں کی خریداری بھی  صبح چھ بجے سے صرف  صبح دس بجے تک   کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔اس کے علاوہ دیگر کسی بھی دکان کو کھولنے کی اجازت نہیں ہے۔

آج پیر کو جیسے ہی  ویک اینڈ کرفیو ختم ہوا،  بھٹکل مین روڈ پر   واقع کئی   کپڑوں کی دکانداروں نے  اپنی دکانیں کھول دیں ، جس کی اطلاع ملتے ہی میونسپل چیف آفسردیوراج  اور پولس  انسپکٹر دیواکر   اور پی ایس آئی سوما  اپنی  ٹیم کے ساتھ جائےوقوع پر پہنچے اور لوگوں سے دکانوں کو بند کرنے کی اپیل کی، مگر عوام نے   آفسران کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے سوال کیا کہ  شرالی ، سرپن کٹہ اور مرڈیشور وغیرہ علاقوں میں  دکانوں کو کھولنے کی اجازت دی گئی ہے تو صرف ہمیں  کیوں دکانیں کھولنے سے منع کیا جارہا ہے ؟   اسی طرح دکانداروں نے یہ بھی پوچھا کہ  شہر میں روز مرہ کی ضروری اشیاء کی دکانوں کو کھولنے کی اجازت دی گئی ہے، اسی طرح بینک،  ریلوے ، بس سب کچھ کھلے ہیں، کیا وہاں کوویڈ گائیڈ لائنس پر عمل ہورہا ہے ؟ کیا وہاں سماجی فاصلہ  برقراررکھا جارہا ہے ؟    دکانداروں کا کہنا ہے کہ  اگر  بند رکھنا ہے تو پھر تمام دکانوں کو بند رکھا جائے، روزمرہ  اشیاء کی دکانوں کو بھی بند کیا جائے،  انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ کیا صرف ہماری   کپڑوں اور ریڈی میڈ  کی دکانوں کو بند کرنے  سے کورونا پر قابو پایا جاسکتا ہے ؟  کیا  دیگر دکانوں  کے کھلا رہنے سے  اور بس، ٹرین وغیرہ میں  سماجی فاصلہ رکھے بغیر سفر کرنے سے کورونا  نہیں پھیلے گا؟  دکانداروں نے چیف آفسر سمیت پولس انسپکٹر کو بتایا کہ گذشتہ سال بھی رمضان میں ہی کورونا لاک ڈاون   نافذ کیا گیا تھا، جس سے ہم کاروباریوں کو بے تحاشہ نقصان ہوا، اب پھر رمضان میں ہی ہمیں کاروبار کا موقع نہیں دیا جارہا ہے، ایسے میں ہم اپنے گھر دار کیسے چلائیں ؟   دکانداروں نے کہا کہ رمضان  میں  اچھا خاصہ کاروبار ہونے  کی توقع رکھتے ہوئے ہم نے  اُدھار لے کر  لاکھوں کا مال منگوایا ہے، اب دکانیں نہیں کھلیں گی تو  مال کا کیا ہوگا ؟ قرضہ  کی رقم واپس کیسے  چکائیں گے ؟  کافی بات چیت کے بعد  احتجاجی  دکانداروں نے پولس آفسران سے کہا  کہ  اگر سب لوگ دکانیں بند کریں گے تو ہم بھی بند کریں گے۔

اس موقع پر بھٹکل سرکل پولس انسپکٹر دیواکر نے  پولس جیپ کے مائک کے ذریعے   احتجاجیوں کو بتایا کہ  پورے کرناٹک میں  کورونا کرفیو لاگو ہے، اور سرکار کی طرف سے  ہمیں جو ہدایات دی گئی ہیں ہم اُسی پر عمل کررہے ہیں،  برائے کرم آپ بھی سرکاری  ہدایات پر عمل کرتے ہوئے اپنی دکانوں کو بند کریں، انہوں نے کہا کہ مختلف علاقوں کے لئے سیکٹر آفیسرس  متعین کئے گئے ہیں اور سرکاری ہدایات پر سختی کے ساتھ عمل کیا جارہا ہے،  اگر آپ کہتے ہیں کہ   دوسری جگہوں پر دکانیں کھلی ہیں،  تو ہم  اُن علاقوں میں  ابھی جاکر دیکھیں گے، اگر کسی نے  اپنی دکان کھلی رکھا ہے تو   ہم اُن  کے خلاف کیسس دائر کریں گے۔ انسپکٹر نے کہا کہ  روزمرہ  میں استعمال ہونے والی چیزوں کی دکانوں کو کھلی رکھنے کی ہدایت ریاستی سرکار کی طرف سے دی گئی ہے، اسی طرح بینکوں وغیرہ کو کھولنے کی اجازت بھی ریاستی سرکار نے دی ہے، ہمارا کام  ہدایات پر عمل کرانا ہے۔ انسپکٹر نے عوام کو منتشر کرتے ہوئے  بعد میں  اپنی جیپ  لے کر  غالباً شرالی  کی طرف چلے گئے۔ اس موقع پر بعض ریڈی میڈ ملبوسات کی دکانیں ہنوز کھلی  ہوئی تھیں۔ 

ایک نظر اس پر بھی

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔

انجمن گرلز کے ساتھ انجمن بوائز کی سکینڈ پی یو میں شاندار کامیابی پر جدہ جماعت نے کی ستائش؛ دونوں پرنسپالوں کوفی کس پچاس ہزار روپئے انعام

انجمن گرلز پی یو کالج کے ساتھ ساتھ انجمن بوائز پی یو کالج کے سکینڈ پی یو سی میں قریب97  فیصد نتائج آنے پربھٹکل کمیونٹی جدہ نے دونوں کالجوں کے پرنسپال اور اساتذہ کی نہ صرف ستائش اور تہنیت کرتے ہوئے سپاس نامہ پیش کیا، بلکہ ہمت افزئی کے طور پر دونوں کالجوں کے پرنسپالوں کو فی کس ...

اُتر کنڑا میں نریندرا مودی  کا دوسرا دورہ - سرسی میں ہوگا اجلاس - کیا اس بار بھی اننت کمار ہیگڑے پروگرام میں نہیں ہوں گے شریک ؟

لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی امیدوار کی تشہیری مہم کے طور وزیر اعظم نریندرا مودی ریاست کرناٹکا کا دورہ کر رہے ہیں جس کے تحت 28 اپریل کو وہ سرسی آئیں گے ۔ یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم نریندرا مودی نے اسمبلی الیکشن کے موقع پر اتر کنڑا کا دورہ کیا تھا ۔