شوبھا کرندلاجے کرناٹک کی پہلی خاتون وزیر علیٰ بن رہی ہیں؟ مرکزی وزیر مملکت کو کرناٹک کی ذمہ داری سنبھالنے کیلئے تیار رہنے ہائی کمان کا اشارہ
بنگلورو ، 20؍دسمبر(ایس او نیوز)کرناٹک میں وزیر اعلیٰ کے عہدے سے بی ایس ایڈی یورپا کی بے دخلی اور ان کے دست راست بسوراج بومئی کے تقرر کو ابھی چند ماہ بھی نہیں گزرے ہیں کہ ایک بار پھر کرناٹک میں وزیر اعلیٰ کوبدلے جانے کے متعلق قیاس آرائی دن بدن شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ برسراقتدار بی جے پی میں بھی قیادت میں تبدیلی کو لے کر چہ میگوئیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ ایک طرف بسوراج بومئی کی صحت ان کا ساتھ نہیں دے رہی ہے تو دوسری طرف وزیر اعلیٰ کا عہدہ حاصل کرنے کے بعد جس طرح بومئی نے ایڈی یورپا گروپ سے کنارہ کشی اختیار کرلی، اس کی وجہ سے ایڈی یورپا گروپ سخت برہم ہو چکا ہے۔ پارٹی کو کسی طرح کے بحران کا سامنا نہ ہو اس کے لئے مانا جا رہا ہے کہ بی جے پی اعلیٰ کمان کی طرف سے بسوراج بومئی کی جگہ سنگھ پریوار کے پس منظر سے آنے والے کسی لیڈر کو وزیر اعلیٰ کے عہدے پر مقرر کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ بی جے پی کی اعلیٰ قیادت اس بار کرناٹک میں ایک نئی تاریخ رقم کرنے کی تیاری میں ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ بہت جلد کرناٹک کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ کے طور پر مرکزی وزیر مملکت برائے زراعت شوبھا کرندلاجے کو مقرر کرنے کی تیاری کافی زوروں سے جاری ہے۔ بی جے پی کے اعلیٰ ذرائع نے اس خبرکی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ بی جے پی اعلیٰ کمان کی طرف سے شوبھا کو یہ پیغام دے دیا گیا ہے کہ وہ کرناٹک میں ایک بڑی ذمہ داری سنبھالنے کے لئے تیار رہیں۔بتایا جاتا ہے کہ شوبھا سے کہا گیا ہے کہ کرناٹک میں رونما ہونے والے کسی بھی سیاسی واقعہ یا تبدیلی کے بارے میں وہ رد عمل ظاہر کرنے سے گریز کریں۔ گزشتہ چندہفتوں سے شوبھا کرندلاجے نے کرناٹک کے کسی بھی معاملہ پر رد عمل ظاہر کرنے کی بجائے خاموش ہیں۔ کرناٹک میں کئی سیاسی امور پر ہنگامے کا ماحول ہے لیکن ہر چھوٹی بڑی بات پر میڈیا کے سامنے آنے والی شوبھا اب بالکل خاموش ہیں اور انہوں نے کسی بھی معاملہ پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ بی جے پی اعلیٰ کمان کی طرف شوبھا کو کرناٹک کی ذمہ داری دینے کا فیصلہ اس لئے کیاجارہا ہے کہ ایک طرف ایڈی یورپا کے خیمہ کو خاموش کرنا ہے تو دوسری طرف کرناٹک کے طاقتور سمجھے جانے والے وکلیگا فرقہ کو اعتماد میں لینے کی کوشش کرے جس سے شوبھا کرندلاجے کا تعلق ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ڈی کے شیو کمار جن کا شمار کرناٹک کے طاقتور ترین وکلیگا قائدین میں کیا جاتا ہے، ان کے کے پی سی سی صدر بننے کے بعد ریاست میں بی جے پی کا گراف متاثر ہو چکا ہے۔آنے والے دنوں میں بی جے پی وزیر اعلیٰ کا عہدہ ایک وکلیگا خاتون کو دے کر ریاست میں اپنے گراف کو بہتر بنانے کیلئے کوشاں ہے۔