بھٹکل: شرالی میں ہائی وے کی توسیع کے دوران ہنگامہ؛ پولس کی لی گئی مدد؛ عوامی مخالفت نظرانداز؛ 30میٹرکی ہی توسیع کے ساتھ کام شروع
بھٹکل:13؍فروری (ایس او نیوز) شرالی میں قومی شاہراہ کے تعمیری کام کے دوران جب عوام نے احتجاج کرتے ہوئے کام کو روکنے کی کوشش کی اور ہائی وے کی چوڑائی کو 45 میٹر ہی کرنے کا مطالبہ کرنے لگے تو پولس کی مدد سے احتجاجیوں کو منتشر کرنا پڑا ۔ اس موقع پر کچھ دیر کے لئے حالات ہنگامہ خیز رُخ اختیار کرگئے مگر پولس نے بعد میں حالات کو قابو میں کرلیا۔
خیال رہے کہ شرالی کے عوام ابتدا سے ہی اس بات کا مطالبہ کررہے ہیں کہ شرالی میں نیشنل ہائی وے کی چوڑائی 30 میٹر کے بجائے 45 میٹر کی جانی چاہئے، مگر ہائی وے اتھارٹی نے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے آج بدھ کو 30 میٹر چوڑی سڑک کے ساتھ ہی ہائی وے کی توسیع کا کام شروع کیا، جس پر مقامی عوام نے سخت مخالفت کی۔
صبح شاہراہ کا تعمیری کام شروع ہوتے ہی کافی تعداد میں لوگ پنچایت صدر وینکٹیش نائک کی قیادت میں جائے وقوع پر پہنچے اور افسران کے خلاف سخت اعتراض جتاتے ہوئے برہمی کا اظہارکیا۔ احتاجیوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس تعلق سے کئی مرتبہ احتجاج کئے ہیں، اور ہائی وے کی چوڑائی 45 میٹر کرنے کا مطالبہ کرچکے ہیں، اس کے باوجود عوام کی مطالبے کو مسترد کیا جارہا ہے۔ احتجاجیوں کے مطابق ہم یہ سب کچھ شرالی کے مستقبل کو لےکر کررہے ہیں، جس کے لئے افسران کو باربار میمورنڈم بھی دیا جاچکا ہے۔ احتجاجیوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں مرکزی وزیر نے ضلع کے ڈپٹی کمشنر سے بات بھی کی تھی۔ احتجاجیوں کا کہنا تھا کہ مرکزی سطح پر شاہراہ کی توسیع 45میٹر تک کئے جانے کی کوششیں آخری مرحلے میں ہیں، ایسے وقت شاہراہ کی توسیع 30میٹر تک محدود کرتے ہوئے کام شروع کرنا ٹھیک نہیں ہے۔
کام کو روکے جانے کی اطلاع موصول ہوتے ہی بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر ساجد ملا جائے وقوع پر پہنچے اور کام کو جاری رکھنے کے متعلق عوام کو سمجھانے کی کوشش کی۔ اسسٹنٹ کمشنر نے بتایا کہ ’ ہمیں اعلیٰ افسران کی طرف سے ہدایات ملی ہیں، شاہراہ کی وسعت، لمبائی ، تعمیری کاموں کی منصوبہ بندی سب کچھ نیشنل ہائی اتھارٹی کی جانب سے طئے کی جاتی ہے، اور ہمارا کام اعلیٰ افسران کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے حکم کو نافذ کرنا ہوتا ہے ، لیکن اسسٹنٹ کمشنر کی باتوں کو عوام نے نظر انداز کیا اور اُن کی جانب سے کی جانے والی اپیل بھی کام نہیں آئی۔ احتجاجی اپنی ہی ضد پر اڑے رہے۔ ان کا یہی کہنا تھا کہ مرکزی وزیر نے شاہراہ کی توسیع میں تبدیلی کئے جانے کا تیقن دیاہے، اس لئے تیس میٹر چوڑی سڑک کے ساتھ کام شروع کرنےکی ضرورت نہیں ہے، احتجاجیوں نے بتایا کہ توسیع کو لے کر کچھ دن کی مہلت دی جائے۔ لیکن اسسٹنٹ کمشنر نے کسی بھی طرح کی مہلت دینے سے انکار کرتے ہوئے پولس کو حکم دیا کہ وہ احتجاجیوں کو ہٹادیں۔ جس کے ساتھ ہی حالات کچھ دیر کے لئے ہنگامہ خیز ہوگئے۔ ڈی وائی ایس پی ویلنٹائن ڈیسوزا کی قیادت میں سرکل پولس انسپکٹر کے ایل گنیش نے اپنے عملے کے ذریعے احتجاجیوں کو منتشر کرنا شروع کردیا اور جائے وقوع پر پولس کی زائد فورس تعینات کردی جس کے بعد ہی شاہراہ کی چوڑائی 30 میٹر کے ساتھ کام شروع کیا گیا۔
رکن اسمبلی کی مذمت: رکن اسمبلی سنیل نائک نے اس سلسلے میں بیان دیتے ہوئے کہاکہ سرکاری سطح پر شرالی میں 45میٹر چوڑی شاہراہ تعمیر کرنے کے لئے کوششیں جاری رہنے کے باوجود آئی آر بی کمپنی کا 30 میٹر کی توسیع کے ساتھ کام شروع کرنا قابل مذمت ہے۔ سنیل نائک نے بتایا کہ ضلع نگراں کاروزیر کی جانب سے تعاون نہ ملنے سے مسئلہ پیدا ہوگیا ہے، انہوں نے متنبہ کیا کہ شاہراہ کی چوڑائی 30میٹر کے ساتھ ہی ہائی وے کا کام شروع کیا گیا تو میں خود عوام کے ساتھ شامل ہوکر احتجاج کروں گا۔
جمعہ کو پھر بڑے پیمانے پر احتجاج : عوامی مطالبات کو نظر انداز کرتے ہوئے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے شاہراہ کی چوڑائی کو 30میٹر تک ہی محدود کرتے ہوئے کام شروع کرنے پر شرالی گرام پنچایت صدر وینکٹیش نائک نے ایسے کام کی سخت مخالفت کی ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ جمعہ کو دوبارہ بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جائے گا۔ وینکٹیش نائک نے بتایا کہ جب تک ہماری مانگوں کو پورا نہیں کیاجائے گا ہم خاموش نہیں رہیں گے۔