شیموگہ ،26؍ فروری (ایس او نیوز) ہندوتوا کارکن ہرشا قتل کیس کی تفصیلات بتاتے ہوئے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس لکشمی پرساد نے بتایا کہ ملزمین نے اس واردات کے لئے جو کار استعمال کی تھی وہ ضبط کی گئی ہے جو کرناٹک میں نہیں بلکہ دوسری ریاست میں رجسٹرڈ ہے ۔ اس کے علاوہ واردات کے بعد فرار ہونے کے لئے ایک اور کار کے علاوہ موٹر بائک کا بھی استعمال کیا گیا تھا۔ وہ گاڑیاں بھی ضبط کر لی گئی ہیں ۔
اخبار نویسوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے ایس پی نے بتایا کہ تاحال 10 ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ انہیں 14 دنوں کے لئے تحویل میں لیا گیا ہے اور اس معاملے میں ملوث تمام ملزمین کے بارے میں ان سے پوچھ تاچھ کی جارہی ہے ۔ بیرون ریاست کی یہ کار کس کی ہے؟ شیموگہ کیوں پہنچی ؟ اس گاڑی کا مالک کون ہے ؟ اس بات کی بھی تفتیش ہورہی ہے ۔
ویڈیو کال کرنے والوں کا پتہ چل گیا :ضلع ایس پی نے یہ بھی بتایا کہ حالانکہ ہرشا کے گم شدہ موبائل فون کا ابھی پتہ نہیں چل سکا ہے لیکن قتل سے پہلے ہرشا کو جن لوگوں نے ویڈیو کال کیا تھا ان کا پتہ چل گیا ہے ۔ اس کے علاوہ پولیس کو تلواریں دکھا کر دھمکانے والے لوگوں کی بھی شناخت کرلی گئی ہے اور انہیں جلد ہی گرفتار کر لیا جائے گا ۔
ایس پی لکشمی پرساد نے یہ بھی بتایا کہ ہرشا مرڈر کیس میں 'ساتو اینڈ گینگ' اور کسی بھی تنظیم کا ہاتھ ہونے کے بارے میں بھی تحقیق کی جارہی ہے ۔
گرفتار شدہ ملزمین کے بارے میں ایس پی نے بتایا کہ کاشف اور آصف پر پانچ ، ریحان پر تین اور افنان پر دو لاء اینڈ آرڈر کے معاملے پہلے سے درج ہیں ۔ بقیہ ملزمین پر ڈکیتی ، چوری وغیرہ کے بہت سے معاملے درج ہیں ۔ جبکہ مقتول ہرشا پر دو کریمنل مقدمات درج تھے ۔