شیر میسور: علم و تحقیق کے شیدائی...یوم پیدائش پر خراج تحسین....از: شاہد صدیقی علیگ

Source: S.O. News Service | Published on 11th November 2024, 1:30 PM | ریاستی خبریں | اسپیشل رپورٹس | ان خبروں کو پڑھنا مت بھولئے |

شیر میسور ٹیپو سلطان فتح علی خان کی حیات کا جائزہ لیں تو ان کی بہادری، غیر معمولی شجاعت، مضبوط ارادے، ذہانت اور دور اندیشی کے ساتھ ساتھ جنگی حکمت عملی میں مہارت نمایاں نظر آتی ہے۔ اس کے علاوہ، ان کی ادب دوستی، شعر و سخن سے دلچسپی اور علمی ذوق بھی ان کے کردار کی اہم خصوصیات کے طور پر ابھرتے ہیں۔

شیر میسور کو بچپن سے ہی اوراق گردانی کا بے حد شغف تھا۔ ٹیپو کے تحقیقی تجسس اور تخلیقی صلاحیتوں کو دیکھ کر سلطان حیدر علی خان نے اسے بڑی شفقت سے سمجھایا تھا کہ سلطنت کے لیے قلم سے زیادہ تلوار کی ضرورت ہے۔

اگرچہ سلطان حیدر علی ناخواندہ تھا مگر اس نے اپنے لخت جگر کو فنون سپہ گری اور شہ سواری سکھانے کے علاوہ اس کی تعلیم کے لیے بھی بہترین اور اعلیٰ معلم مقرر کیے جنہوں نے ٹیپو کو قرآن مجید، فقہ، عربی، فارسی، اردو اور کنڑ وغیرہ زبانوں سے بہرہ مند کیا۔ یہی وجہ تھی کہ سن شعور سنبھالنے کے بعد وہ کسی بھی علمی موضوع یا فن پر کسی پس و پیش کے بغیر اپنی رائے کا برملا اظہار کر سکتا تھا۔ اسے احادیث، تصوف، سائنس، انجینئرنگ، ریاضی، ہندوازم، تاریخ، علم نجوم اور موسیقی سے بھی کافی حد تک شناسائی تھی، جبکہ خطاطی میں تو ٹیپو کو دسترس حاصل تھی۔

ٹیپو سلطان کی زندگی کا بیشتر حصّہ میدان جنگ اور گھوڑوں کی زین پر گزرا، اس کے باوجود اس کے علمی انہماک میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔ اہل علم اور شعراء اس کے دربار کی زینت بنتے تھے، جن سے وہ مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کرتا تھا، جس کا اعتراف برطانوی مورخین اور کمانڈروں نے بھی کیا۔

ولیم کرک پیٹرک کو تسخیر سری رنگا پٹنم کے بعد شیر میسور ٹیپو سلطان کے دستاویزات کا معائنہ اور ترجمہ کرنے کی ذمہ داری تفویض کی گئی، جس نے ان کے خطوط اور رقعات کو جمع کر کے "سلیکٹ لیٹرز آف ٹیپو" کتاب مرتب کی۔ اس کے دیباچے میں لکھا ہے:

"سلطان کی تحریر دوسروں کی تحریر سے بالکل متمیز تھی، اس قدر مختصر اور پرمعنی ہوتی تھی کہ ایک ایک لفظ سے کئی کئی معنی نکلتے تھے۔ اس کی تحریر کا خاص وصف یہ تھا کہ وہ ایک ہی نظر میں پہچانی جاتی تھی کہ یہ سلطان کے قلم سے نکلی ہے۔ الفاظ میں تحکم پایا جاتا تھا۔"

سلطان اپنے ہر فرمان اور دیگر تحریروں پر جو ان کے معتمد لکھتے تھے، ان پر اپنے قلم سے بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھ کر اپنی مہر ثبت کر دیتا تھا تاکہ اس میں کوئی کسی لفظ کا اضافہ نہ کر سکے۔

میجر اسٹورٹ کے مطابق ٹیپو نے مختلف موضوعات پر 45 سے زائد کتابیں یا تو خود لکھیں یا اس کی سرپرستی میں کسی معتمد نے لکھیں یا مرتب کیں یا دوسری زبانوں سے ترجمہ کی گئیں۔ جن میں فتح المجاہدین، مویدا، وقائع منازل روم، فقہ محمدی، فتح نامہ ٹیپو سلطان، خلاصہ سلطانی، حکم نامہ اتالیق، حکم نامہ جاسوسوں، مفردات در علم طب، جواہر القرآن، برقی و طبی تجربات، وعظ المجاہدین اور احکام نامہ وغیرہ شامل ہیں، جو ٹیپو سلطان کی خصوصی نگرانی میں قلم بند کی گئیں۔ ان کتابوں میں اکثر مضامین اور اشعار ٹیپو کے قلم سے نکلے ہیں۔

ٹیپو سلطان کو کتب بینی کا بے حد شوق تھا، خصوصاً تاریخ، فلسفہ اور تفسیر و احادیث وغیرہ کی کتابیں اس کے زیر مطالعہ رہتی تھیں۔ رات میں بستر پر لیٹتے وقت کسی کتاب کا مطالعہ کرنا اس کے معمول کا حصہ تھا۔ اس کے محل کی ذاتی لائبریری میں دوہزار عربی، فارسی، ترکی، اردو اور ہندی کے پیش قیمت مخطوطات کے علاوہ مختلف فنون جیسے حدیث، فقہ، تصوف، ہندوازم، تاریخ، فلسفہ، طب، صرف و نحو، علم نجوم، موسیقی، حربیات، شاعری اور ریاضی کے علاوہ 1889 نادر کتابیں تھیں۔ ان میں اورنگ زیب عالمگیر کا ایک انمول قرآن مجید کا نسخہ بھی موجود تھا۔ ان تصانیف کی جلد سازی سرنگاپٹم میں ہی ہوئی تھی، ان کے پٹھوں کے وسط میں خدا، محمد، فاطمہ اور حسن و حسین کے نام اور چاروں کونوں پر خلفائے راشدین کے نام تمغے کی طرح درج ہوتے تھے۔ پیشانی پر سرکار خداداد اور پائنن میں اللہ کافی لکھا ہوتا تھا۔ جس کتاب کا مطالعہ کرتا، اس پر اپنی مہر و دستخط ضرور کرتا۔ کتب خانہ کی بیشتر کتابوں پر اس کے دستخط موجود ہیں۔

اس کی علم نوازی کا ہی ثبوت ہے کہ اس نے سری رنگا پٹنم میں ’جامع الامور‘ کے نام سے ایک یونیورسٹی قائم کرائی تھی، جس میں دینی اور جدید علوم کی تعلیم دی جاتی تھی۔ علاوہ ازیں سلطنت کے قاضیوں اور مساجد کے ائمہ کو تلقین کی گئی تھی کہ وہ ہر مسجد میں ایک مکتبہ بھی ضرور قائم کریں، جہاں بچوں کی تعلیم کا معقول انتظام ہو اور انہیں تعلیم کی طرف راغب کیا جائے۔

پروفیسر آر سی مجمدار ’این ایڈوانسڈ ہسٹری آف انڈیا‘ میں لکھتے ہیں، ’’ایک صالح اخلاقی کردار شخص، اپنے طبقے کی مروجہ برائیوں سے پاک، جو خدا پر گہرا یقین رکھنے والا تھا، وہ بہت ہی تعلیم یافتہ تھا، فارسی، کنڑ اور اردو روانی سے بولتا تھا اور ایک بہت قیمتی لائبریری رکھتا تھا۔ جو ایک دلیر سپاہی، ہوشیار کمانڈر ہونے کے علاوہ ایک اعلیٰ درجہ کا سیاست دان بھی تھا۔‘‘

ٹیپو سلطان کو جنگ و جدل کے علاوہ جتنا بھی وقت ملا، اس نے اپنی رعایا کی فلاح و بہبود پر صرف کیا۔ اس کی سیادت میں قائم مختلف محکمہ جات کی تعداد 99 تھی۔ حکومتی انتظام میں رعایا کو شامل کرنے کی مہم کا آغاز کیا، جس کی تکمیل کے لیے ایک مجلس ’زمرہ غم نباشد‘ قائم کی گئی، جس کے پیش نظر شخصی اقتدار کے بجائے مشاورتی حکومت کا قیام عمل میں آیا۔

(بشکریہ: قومی آواز ، بتاریخ 11/نومبر 2024) 

ایک نظر اس پر بھی

کرناٹک بورڈ نے 2025 کے پی یو سی سال دوم اور ایس ایس ایل سی امتحانات کا ٹائم ٹیبل جاری کیا، تفصیلات ویب سائٹس پر دستیاب

کرناٹک اسکول ایگزامینیشن اینڈ ایویلیوایشن بورڈ (KSEAB) نے 2025 کے لیے 2nd PUC اور SSLC کے امتحانات کا ٹائم ٹیبل جاری کر دیا ہے۔ یہ ٹائم ٹیبل KSEAB کی سرکاری ویب سائٹس kseab.karnataka.gov.in اور pue.karnataka.gov.in پر دستیاب ہے۔ کرناٹک کے 2nd PUC امتحانات یکم مارچ سے شروع ہوں گے اور 19 مارچ تک جاری رہیں گے، جبکہ ...

آئینہ دکھا تو رہے ہیں، مگر دھندلا سا ہے،ای وی ایم: جمہوریت کی حقیقت یا ایک بڑا تنازع؟۔۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

بھارت، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر جانا جاتا ہے، اپنے انتخابی نظام میں ای وی ایم (الیکٹرانک ووٹنگ مشین) کے استعمال کو لے کر طویل عرصے سے متنازعہ رہا ہے۔ ای وی ایم کے استعمال کو جہاں ایک طرف انتخابی عمل کی شفافیت اور تیزی کے دعوے کے ساتھ پیش کیا گیا ہے، وہیں دوسری طرف اس کے ...

بینگلورو میں وارنٹ کے بغیر اے پی سی آر نیشنل سکریٹری ندیم خان کو گرفتار کرنے کی کوشش ۔اے پی سی آر سمیت پی یو سی ایل نے کیا ایف آئی آر خارج کرنے کا مطالبہ

حقوق انسانی کے معروف جہد کار اور ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سوِل رائٹس (اے پی سی آر) کے نیشنل جنرل سیکریٹری ندیم خان کو دہلی پولیس کی طرف سے  بینگلورو میں ہراساں کرنے اور کسی وارنٹ کے بغیر انہیں گرفتار کرنے کی  کوشش کی گئی جس کے خلاف بینگلورو سمپیگے ہلّی پولیس اسٹیشن میں شکایت ...

پلیس آف ورشپ ایکٹ لاگو ہونے کے باوجود مسجدوں کے سروے کیوں ؟ کیا سروے کرانے کی لسٹ میں شامل ہیں 900 مساجد ؟

بھلے ہی 1991 کے پلیس آف ورشپ ایکٹ ملک میں لاگو ہو،  جو یہ واضح کرتا ہے کہ 15 اگست 1947 سے پہلے کے مذہبی مقامات کی حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، لیکن  80 کی دہائی میں رام مندر تحریک کے دوران جو  نعرہ گونجا تھا: "ایودھیا صرف جھانکی ہے، کاشی-متھرا باقی ہے" ،  اس نعرے  کی بازگشت حالیہ ...

آئینہ دکھا تو رہے ہیں، مگر دھندلا سا ہے،ای وی ایم: جمہوریت کی حقیقت یا ایک بڑا تنازع؟۔۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

بھارت، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر جانا جاتا ہے، اپنے انتخابی نظام میں ای وی ایم (الیکٹرانک ووٹنگ مشین) کے استعمال کو لے کر طویل عرصے سے متنازعہ رہا ہے۔ ای وی ایم کے استعمال کو جہاں ایک طرف انتخابی عمل کی شفافیت اور تیزی کے دعوے کے ساتھ پیش کیا گیا ہے، وہیں دوسری طرف اس کے ...

کرناٹک ضمنی انتخابات: مسلم ووٹ کا پیغام، کانگریس کے لیے عمل کا وقت۔۔۔۔۔۔از: عبدالحلیم منصور

کرناٹک کے تین اسمبلی حلقوں کے ضمنی انتخابات میں مسلمانوں کی یکطرفہ حمایت نے کانگریس کو زبردست سیاسی برتری دی۔ مسلم کمیونٹی، جو ریاست کی کل آبادی کا 13 فیصد ہیں، نے ان انتخابات میں اپنی یکجہتی ظاہر کی، اور اب یہ کانگریس کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسلمانوں کے اعتماد کا بھرپور احترام ...

کرناٹک میں نکاح ناموں کا مسئلہ:   عدلیہ، حکومت اور برادری کی کشمکش۔۔۔۔۔۔۔از: عبدالحلیم منصور

کرناٹک ہائی کورٹ نے حالیہ معاملے میں ریاستی وقف بورڈ کو نکاح نامے جاری کرنے کے اختیارات پر سوال اٹھاتے ہوئے ایک اہم قانونی اور سماجی بحث چھیڑ دی ہے۔ یہ مسئلہ نہ صرف مسلم برادری کے شرعی و قانونی معاملات پر اثرانداز ہو سکتا ہے بلکہ حکومت اور عدلیہ کے دائرہ کار پر بھی سوالات ...

"ہم کو ان سے وفا کی ہے امید، جو نہیں جانتے وفا کیا ہے"،  کرناٹک میں وقف املاک کا مسئلہ اور حکومتی بے حسی۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

کرناٹک میں وقف املاک کے تنازعے میں حالیہ حکومتی سرکلر نے مسلم برادری میں اضطراب پیدا کر دیا ہے۔ ریاستی حکومت نے حالیہ دنوں میں ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے، جس میں وقف املاک سے متعلق جاری کیے گئے تمام احکامات کو فوری طور پر معطل کرنے کو کہا گیا ہے۔ اس سرکلر کا مقصد کسانوں اور ...

کیرالہ میں بس اور کار کے درمیان تصادم، 5 میڈیکل طلبا جاں بحق

کیرالہ کےالاپپوزا میں پیر کی رات ایک المناک سڑک حادثہ رونما ہوا، جہاں روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (کے ایس آر ٹی سی) کی بس ایک کار سے ٹکرا گئی۔ اس حادثے میں کار میں سوار 5 نوجوانوں کی موت ہو گئی، جن میں سبھی ایم بی بی ایس کے طلبا تھے۔ پولیس کے مطابق، یہ حادثہ کلارکوڈ کے قریب رات ...

تمل ناڈو میں چٹان گرنے کا بڑا حادثہ، 5 بچوں سمیت 7 افراد جاں بحق

تمل ناڈو کے تروانملا ضلع میں گردابی طوفان ’فینگل‘ کی وجہ سے مسلسل بارشوں کے دوران ایک بڑا سانحہ پیش آیا۔ ایک بھاری چٹان کا ٹکڑا ایک گھر پر گرنے سے 5 بچوں سمیت 7 افراد کی موت ہو گئی۔ اس حادثے میں 4 لاشیں برآمد کی جا چکی ہیں، جنہیں فوراً اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ تمل ناڈو کے نائب ...

این سی آر میں فضائی آلودگی کی شدت: نوئیڈا کے بعض علاقوں میں اے کیو آئی 900 سے اوپر

دہلی-این سی آر میں زہریلی فضاء کا عذاب جاری ہے، جس کی وجہ سے لوگ دم گھونٹنے والی فضا میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ فی الحال انہیں کسی قسم کی راحت کی توقع نہیں ہے۔ منگل کی صبح بھی کئی علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) سنگین سطح پر پہنچا۔ سی این کے مطابق، نوئیڈا کے علاقے 125 ...

معیشت کو بہتر بنانے کے لیے نیا نقطہ نظر ضروری: راہل گاندھی کا بیان

کانگریس رہنما اور قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے قومی معیشت کو خراب کر دیا ہے اور عوام بگڑتی ہوئی معیشت کا بوجھ اٹھانے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ راہل گاندھی نے حکومت کو مسلسل خبردار کیا ہے کہ ملک کی معیشت کی حالت انتہائی خراب ہو چکی ہے اور ...