شاہین باغ خواتین تحریک کو کسی طرح سے بھی کمزور نہ ہونے دیں:مولا نا سجاد نعمانی
نئی دہلی،15/ فروری (ایس او نیوز/یو این آئی) قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں خاتون مظاہرین سے اتحاد پر قائم رہنے اور انتشار سے بچنے کا مشورہ دیتے ہوئے مشہور عالم دین اور مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن مولا نا خلیل الرحمان سجاد نعمانی نے تحریک چلانے والی خواتین سے کہاکہ اس تحریک کو کسی طرح سے بھی کمزور نہ ہونے دیں۔انہوں نے بعض طاقتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ کچھ طاقتیں اس تاک میں ہیں کہ کب اس تحریک کو ختم کردیا جائے اور بعض طاقتیں پھوٹ ڈالنے کی کوشش کریں گی لیکن آپ کو اس کا شکار نہیں ہونا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں شاہین باغ کے نوجوانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ کہیں کوئی رکاوٹ پید اہوجائے اور یا کسی غلط فہمی کاشکار ہوجائیں تو کسی بزرگ سے مشورہ کریں اور اپنے درمیان اختلافات کو ختم کریں۔انہوں نے شاہین باغ تحریک چلانے والوں سے ہر طرح کے اختلافات سے دور رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہاکہ آپ کو اختلافات سے ہر حال میں گریز کرنا ہے کیوں کہ کچھ طاقتیں آپ کے اختلافات سے فائدہ اٹھانے کے لئے تیار بیٹھی ہیں۔ آپ کو اختلاف سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا لیکن دوسرا اس سے فائدہ اٹھاکر کو آپ کو منتشر کردے گا۔ انہوں نے کہاکہ یہ آپ کی تحریک کا ہی کمال ہے کہ ملک کی کئی ریاستوں کی اسمبلیوں نے اس کالے قانون کے خلاف قرار داد پاس کردی ہے اور بین الاقوامی سطح پر اس قانون کی مذمت کی جارہی ہے اور آپ کی حمایت میں مظاہرے کئے جارہے ہیں۔اس لئے اس کی کامیابی کے تئیں کوئی شبہ کی ضرورت نہیں ہے۔مولانا سجاد نعمانی نے کہاکہ آپ خواتین کے مظاہرے کی وجہ سے بین الاقوامی اخبارات اور میگزین میں اس کالے قانون کے سلسلے میں موجودہ حکومت پر سخت تنقید کی جارہی ہے۔ یوروپی یونین کے اراکین پارلیمنٹ نے اس قانون کے خلاف قراداد پیش کی ہے۔ بین الاقوامی فورم پر آپ کی حمایت کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک عزیز اس وقت سخت اقتصادی بحران سے دوچار ہے اس پر قابو پانے کی بجائے ہمارے حکمراں غیر ضروری قانون پاس کرکے لوگوں کو الجھارہے ہیں۔ اس قانون کی وجہ سے سرمایہ کار اپنا سرمایہ ملک سے باہر لیکر جارہے ہیں۔ بین الاقوامی میڈیا سوال کر رہا ہے کہ اس قانون کی کیا ضرورت تھی۔
انہوں نے موجودہ حکومت پر الزام لگایا کہ اس کی دلچسپی باہر سے سرمایہ لانے پر نہیں بلکہ ملک سے سرمایہ باہر بھیجنے پر ہے۔شاہین باغ میں خواتین مظاہرین سے میں ملکہ خان اور نصرت آراء نے بتایا کہ ویلنٹائن ڈے کے موقع پر خاتون مظاہرین نے مودی کو مدعو کیا ہے اور دل کی شکل کے کئی کارڈ نمائش کے لئے رکھے گئے ہیں جس پر لکھا ہے کہ مودی تم کب آؤگے۔ یہ کارڈ مسٹر مودی کو شاہین آنے کی دعوت دے رہے ہیں۔اس کے علاوہ کئی طریقے سے خواتین نے مظاہرہ کو جاری رکھا ہے اورکچھ نہ کچھ نیا کیا جارہا ہے۔جامعہ ملیہ اسلامیہ میں مارچ کی کوشش کے دوران پولیس کی بربریت کا نشانہ بننے والے طلبہ و طالبات کی حمایت میں اہم لوگ آرہے ہیں۔ مظاہرین کا جذبہ پولیس کی بربریت سے کم نہیں ہوا ہے اور اسی شدت سے مظاہرہ کر رہے ہیں۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری 24 گھنٹے احتجاج کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ دہلی میں قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف خاتون مظاہرین کا دائرہ پھیلتا جارہاہے اور دہلی میں ہی درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور اس فہرست میں ہر روز نئی جگہ کا اضافہ ہورہا ہے۔