سابق صدر ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی آخری مراحل کی جانب گامزن

Source: S.O. News Service | Published on 13th February 2021, 6:21 PM | عالمی خبریں |

واشنگٹن ؍ 13 فرووری (آئی این ایس انڈیا)امریکہ کے ایوانِ بالا سینیٹ میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی آخری مراحل میں داخل ہو رہی ہے۔ جب کہ ہفتے کو ان کی دفاعی ٹیم کے دلائل مکمل ہونے کے بعد مواخذے پر امریکی سینیٹ میں ووٹ کے ذریعے رائے شماری ہو گی۔

سابق صدر کے وکلا کے دلائل کے مطابق کیپٹل ہل پر حملے کی ذمہ داری صدر ٹرمپ پر عائد نہیں کی جا سکتی۔ وکلا کے مطابق سابق صدر کو 6 جنوری کے واقعات کے لیے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد موردِ الزام ٹھیرانا غیر قانونی ہے۔

جمعے کو ان کی ٹیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ پر یہ الزام کہ انہوں نے اپنے حامیوں کو کیپٹل ہل حملے کے لیے اکسایا تھا۔ درست نہیں ہے اور یہ کہ مواخذے کی کارروائی سیاسی مقاصد کے لیے کی جا رہی ہے۔ غیر قانونی طور پر انہیں نشانہ بنانے کے لیے یہ کارروائی ہو رہی ہے۔

جمعے کو سابق صدر کی دفاعی ٹیم کے دلائل سننے کے بعد سینیٹرز نے استغاثہ اور دفاعی وکلا سے سوالات کا سیشن کیا۔

اس میں ریاست مین اور الاسکا سے ری پبلکن سینیٹرز سوسن کولنز اور لیزا مرکوسکی، جو اس سے پہلے بھی ٹرمپ کے اقدامات کی ناقد رہی ہیں، نے سوال کیا کہ سابق صدر کو کس موقع پر حملے کی اطلاع ملی اور انہوں نے اس پر کیا اقدامات کیے؟

سابق صدر ٹرمپ کا دفاع کرنے والے وکیل وین ڈر وین نے اس سوال کا براہِ راست جواب نہیں دیا اور اس معاملے کی تحقیق نہ کرنے پر ڈیموکریٹ پارٹی کو موردِ الزام ٹھیرایا۔

مواخذے کے مینیجر میری لینڈ کی نمائندگی کرنے والے جیمی ریسکن کا کہنا تھا کہ جو معلومات طلب کی جا رہی ہیں وہ مکمل طور پر صدر کے پاس ہیں اور یہ کہ سابق صدر ٹرمپ کو مواخذے کی کارروائی میں دفاع کی دعوت دی گئی تھی مگر انہوں نے اس کو رد کر دیا۔

ورماؤنٹ سے سینیٹر برنی سینڈرز نے دفاعی وکیل سے سوال کیا کہ کیا وہ سابق صدر کے اس دعوے پر یقین رکھتے ہیں کہ 2020 کا انتخاب وہ جیتے تھے۔

اس پر وین ڈر وین کا کہنا تھا کہ ان کی ذاتی رائے اس معاملے میں غیر اہم ہے اور یہ کہ اس وقت معاملہ یہ ہے کہ آیا سابق صدر کی الفاظ ہجوم کو اشتعال دلانے کا باعث بنے؟

ٹرمپ کے وکلا نے سابق صدر کا دفاع کرتے ہوئے ڈیمو کریٹک اراکین کی اس دلیل سے اتفاق کیا کہ چھ جنوری کو ہونے والا تشدد غیر قانونی اور ناقابل قبول تھا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کا چھ جنوری کو کانگریس کی عمارت پر حملے کے ذمہ داروں کو اکسانے میں کوئی کردار نہیں تھا۔

سابق صدر کا دفاع کرنے والی ٹیم کے رکن مائیکل وین ڈیر وین نے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا تھا کہ سینیٹ کے سامنے پیش کیا جانے والا مواخذے کا آرٹیکل ایک غیر آئینی اور سیاسی انتقام پر مبنی اقدام ہے۔

انہوں نے اس کارروائی کو ڈیموکریٹ ارکان کی طرف سے الزام تراشی اور سزا دلوانے کی کوشش قرار دیا تھا۔

وین ڈر وین کا کہنا تھا کہ گزشتہ چار برس سے بائیں بازو کے خیالات رکھنے والوں نے سیاسی دہشت پھیلانے کے لیے ایک لاحاصل مہم شروع کی ہوئی ہے اور یہ مواخذہ حقائق، شواہد اور عوام کے مفادات کے بالکل برعکس ہے۔

سابق صدر کے وکلا نے ایوان بالا کے ارکان کو بتایا کہ سابق صدر کو پوری طرح سے حق حاصل ہے کہ وہ صدر جو بائیڈن کے مقابلے میں اپنی انتخابی شکست پر سوالات اٹھائیں۔

دفاع کے وکلا نے کہا کہ کیپٹل ہل پر ایک متشدد ہجوم کی چڑھائی سے پہلے سابق صدر کا تقریر میں اپنے حامیوں سے کہنا تھا کہ 'فائٹ لائیک ہیل' یعنی پوری جاں فشانی سے لڑیں۔ آزادیٔ اظہار کے زمرے میں آتا ہے جس کی اجازت امریکہ کے آئین کی پہلی ترمیم دیتی ہے۔

کارروائی کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وکلا نے ایک ویڈیو بھی پیش کی جس میں نائب صدر کاملا ہیرس، سینیٹر الزبتھ وارن اور سینیٹ میں ڈیمو کریٹک پارٹی کے رہنما چک شومر سمیت کئی اہم شخصیات کو لفظ فائٹ استعمال کرتے دکھایا گیا ہے۔

اس ویڈیو میں ان ڈیمو کریٹک قانون سازوں کو بھی دکھایا گیا ہے جو مواخذے کے منتظمین ہیں اور اب سابق صدر پر ہجوم کو اکسانے کا الزام عائد کرکے مواخذہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈیمو کریٹک اراکین نے چھ جنوری کے واقعات کی ہولناک ویڈیوز دکھانے کے لیے مواخذے کی کارروائی تک کا انتظار کیوں کیا۔ ان کے بقول مواخذے کے ڈیمو کریٹک منتظمین کی ذمہ داری تھی کہ ایسے شواہد سینیٹ میں لانے سے قبل سابق صدر کے وکلا کو دکھائے جاتے۔

واضح رہے کہ سابق صدر اپنے مواخذے کی کارروائی میں پیش ہونے سے انکار کر چکے ہیں۔

ڈیموکریٹس اور ری پبلیکنز دونوں جماعتوں کو اپنے شواہد اور دلائل پیش کرنے کے لیے 16، 16 گھنٹے کا وقت دیا گیا تھا۔ لیکن سابق صدر کے وکلا نے کہا تھا کہ انہیں دلائل پیش کرنے میں ایک ہی دن لگے گا۔

واضح رہے کہ جمعرات کو تین ری پبلکن سینیٹرز ٹیڈ کروز، لنڈسے گراہم اور مائیک لی نے سابق صدر کے وکلا سے ملاقات کی تھی۔

امریکہ نشریاتی ادارے 'سی این این' کے مطابق ٹرمپ کے ایک وکیل ڈیوڈ سخون نے ان قانون سازوں کو بتایا تھا کہ ٹرمپ کی دفاعی ٹیم طریقۂ کار سے واقف ہے۔

دوسری طرف ڈیموکریٹک اراکین کی ٹیم نے جمعرات کو اپنے دلائل مکمل کر لیے تھے۔

ان کی پراسیکیوشن ٹیم کا کہنا تھا کہ سابق صدر ٹرمپ نے چھ جنوری کو کیپٹل ہل کی جانب مارچ کرنے کے لیے اپنے حامیوں کو اکسایا تھا جس کے بعد ہجوم نے کانگریس کی عمارت پر حملہ کیا۔ حملہ آوروں نے عمارت کی کھڑکیوں کو توڑا، افسران کو یرغمال بنایا اور محافظوں سے ہاتھا پائی کی۔

جمعرات کو اپنے اختتامی کلمات میں ریاست میری لینڈ سے کانگریس کے رکن جیمی راسکن نے سینیٹ کے 100 رکنی ایوان سے کہا تھا کہ وہ جیوری کے ارکان کے طور پر کام کر رہے ہیں اور انہیں اس بارے میں اپنا فہم استعمال کرنا چاہیے کہ اس روز یہاں کیا ہوا تھا۔

سو نشستوں پر مشتمل سینیٹ میں اس وقت ڈیموکریٹک اور ری پبلکن پارٹی کے 50-50 ارکان ہیں۔ صدر کے مواخذے یا انہیں مجرم ثابت کرنے کے لیے ایوان کے دو تہائی ارکان کی حمایت یعنی 67 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

ڈیموکریٹک ارکان کو سابق صدر کو مجرم ثابت کرنے کے لیے ری پبلکن جماعت کے 17 ارکان کی حمایت درکار ہوگی۔ یہ ہدف بظاہر مشکل نظر آتا ہے۔

مواخذے کی کارروائی ہفتے کی صبح 10 بجے شروع ہو گی۔ مواخذے کے مینیجرز اور دفاع کی جانب سے ابھی شہادتوں کا اعلان نہیں کیا گیا اس لیے قیاس ہے کہ ہفتے کو دفاع کی جانب سے دلائل مکمل کرنے کے بعد سینیٹرز اس معاملے پر ووٹنگ کریں گے۔

ایک نظر اس پر بھی

ماسکو کنسرٹ ہال حملے میں 143ہلاکتیں

روس کے دارالحکومت ماسکو میں ایک کنسرٹ ہال پر جمعہ کو ہونے والے حملے میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 143 ہوگئی ہے جبکہ 100 سے زائد افراد زخمی ہیں۔روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے ہفتے کے روز یہ اطلاع دی۔ کمیٹی نے کہا کہ ایمرجنسی سروسز ماسکو اوبلاست میں کروکس سٹی ہال، دہشت گردانہ حملے کی جگہ ...

80 ہزار افراد نے مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ ادا کی

قابض اسرائیلی فوجوں  کی سختی کے باوجود رواں  سال رمضان کے پہلے جمعہ کو ۸۰؍ ہزار مسلمانوں   نے بیت المقدس میں  پہنچ کر نماز جمعہ ادا کی۔ قدس نیوز نیٹورک نے جو ویڈیوشیئرکئے ہیں  میں  دیکھا جاسکتاہے کہ جوق در جوق مغربی کنارہ، راملہ اور دیگر علاقوں  سے فلسطینی شہری پیدل اور بسوں ...

شہریت ترمیمی قانون پر امریکہ نے بھی اپنی تشویش ظاہر کردی

امریکہ اور نے ہندوستان کے متنازعہ شہریت ترمیمی قانون پر عدم تحفظات کا اظہار کردیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ ہندوستان میں شہریت کے متنازعہ ترمیمی قانون کے نفاذ پر تشویش ہے۔ ایکٹ کے نافذ ہونے کے بعد صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔

غزہ پر اسرائیلی حملوں کے سبب جان گنوانے والے فلسطینیوں کی تعداد 31272 ہوئی

غزہ پٹی پر جاری اسرائیلی حملوں سے فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 31272 ہو گئی ہے۔ غزہ میں قائم وزارت صحت نے بدھ کو یہ اطلاع دی۔ وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی فورسز نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 88 فلسطینیوں کو قتل اور 135 دیگر کو زخمی کیا، جس سے گزشتہ اکتوبر میں اسرائیل اور حماس ...

غزہ میں امداد کیلئے قطار میں منتظر افراد کو پھر نشانہ بنایا گیا، 11 شہید

  انسانیت کی تمام حدوں  کو پار کرتے ہوئے اسرائیلی فوجوں  نے بدھ کو پھر بھکمری کے شکار ان پریشان حال لوگوں  کو نشانہ بنایا جو اپنے بچوں  کی پیٹ کی آگ بجھانے کیلئے امداد حاصل کرنے کے مقصد سے قطار میں  لگے ہوئے تھے۔ بدھ کے اس حملے میں  ۱۱؍ افراد کی شہادت کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد ...

انڈونیشیا میں سیلاب اور چٹان کھسکنے سے تباہی، 19 افراد ہلاک ،متعدد زخمی

انڈونیشیا کے جزیرے سماترا میں مسلسل بارش نے سیلاب اور چٹان کھسکنے سے بڑے پیمانے پرتباہی ہوئی ہے۔ اس دوران 5سے زائد گھر دب گئے۔ مکانات کے ملبے سے12 لاشیں نکالی گئیں اور 7افراد کو شدید زخمی حالت میں اسپتال پہنچایا گیا۔ ملبے سے دیگر 6 افراد کو بحفاظت نکالا گیا جبکہ5 افراد اب تک ...