مئی 23 کو ہونے والی ووٹوں کی گنتی کے لئے کرناٹک میں الیکشن کمیشن اور ریاستی انتظامیہ کا بندوبست؛ گنتی کے عمل پر عقابی نظر رکھنے پرمیشور کی ہدایت

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 22nd May 2019, 12:01 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو۔21/مئی(ایس او نیوز) ریاست کرناٹک کے 28 لوک سبھا حلقوں میں 23 مئی کو ووٹوں کی گنتی کے لئے الیکشن کمیشن اور ریاستی انتظامیہ کی طرف سے تمام تر انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔18اور23 اپریل کو ریاست میں دو مرحلوں میں ہوئے انتخابات میں کئی اہم شخصیات کی قسمت الیکٹرانک ووٹنگ مشین میں بند ہیں  جن میں سابق وزیراعظم دیوے گوڈا، مرکزی وزرا؍  سدانند گوڈا، اننت کمار ہیگڈے، سابق وزیراعلیٰ ویرپا موئیلی، کانگریس پارلیمانی پارٹی لیڈر ملیکارجن کھرگے، سینئر رکن پارلیمانی کے ایچ منی اپا وغیرہ شامل ہیں۔ 

دونوں مرحلوں میں 28 حلقوں سے478 امیدوار مقابلے میں ہیں۔ بجز منڈیا بی جے پی نے 27 حلقوں سے میدان میں اتارے، جبکہ کانگریس جے ڈی ایس اتحاد میں شامل کانگریس نے 21اور جے ڈی ایس نے سات حلقوں سے اپنے امیدوار میدان میں اتارے ہیں۔

گنتی کے روز ریاست کے تمام مرکزوں میں صبح آٹھ بجے سے گنتی شروع ہوجائے گی۔ہر لوک سبھا حلقے میں آنے والے سات تا آٹھ اسمبلی حلقوں کے لئے گنتی کے مرکزوں میں الگ الگ کمرے متعین ہیں، ہر اسمبلی حلقے کی گنتی کے لئے کم ازکم 14ٹیبل رکھے جائیں گے۔ جن اسمبلی حلقوں کی آبادی تین لاکھ سے زیادہ ہے وہاں آبادی کے تناسب سے ٹیبلوں کی تعداد بڑھائی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن نے گنتی کے مراکز میں موبائل فونوں پر مکمل پابندی عائد کردی ہے، صبح 8/بجے پوسٹل ووٹوں کی گنتی ہوگی اور ساڑھے آٹھ بجے سے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں گنتی کا کام شروع ہوجائے گا۔ گنتی کے لئے درکار عملے کے علاوہ 20 فیصد افزود عملہ متعین ہے۔ انتخابی عملے کو گنتی کے متعلق تربیت کا کام تکمیل کے مراحل میں ہے۔ ہر اسمبلی حلقے میں ووٹوں کی گنتی کے آخری مرحلے میں پانچ بوتھوں کے الیکٹرانک ووٹنگ مشین منتخب کئے جائیں گے اور ان میں ڈالے گئے ووٹوں کا موازنہ وی وی پیاٹ کی پرچیوں سے کیا جائے گا۔ گنتی کا کام مکمل ہونے تک گنتی کے مرکز سے کسی بھی کاؤنٹنگ ایجنٹ کو باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ گنتی کے دوران نظم وضبط برقرار رہے اس کے لئے تمام ایجنٹوں کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں شناختی کارڈ دئے گئے ہیں۔ گنتی کے پورے عمل کی ویڈیو ریکارڈنگ کی جائے گی۔

بنگلور شہر میں گنتی کے لئے تین مقامات مقرر ہیں۔ بنگلور نارتھ کے ووٹوں گی گنتی سینٹ جوزف انڈین اسکول وٹھل ملیا روڈ میں ہوگی۔ بنگلور ساؤتھ حلقے کے ووٹ جئے نگر فورتھ بلاک میں ایس ایس ایم آر وی کالج کے احاطے میں گنے جائیں گے۔ بنگلور سنٹرل حلقے کے ووٹ ماؤنٹ کارمل پی یو کالج وسنت نگر میں گنے جائیں گے۔ بنگلور رورل پارلیمانی حلقے کے ووٹ رام نگرم کی سرکاری انجینئرنگ کالج میں گنے جائیں گے۔

اسی طرح ریاست کے چکبالاپور حلقے کے ووٹوں کی گنتی ناگ ارجنا انجینئرنگ کالج چکبالاپور میں ہوگی۔کولار کے ووٹوں کی گنتی گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج میں ہوگی۔ چامراج نگر کے ووٹوں کی گنتی سرکاری انجینئرنگ کالج چامراج نگر میں ہوگی، میسور میں گنتی کا انتظام گورنمنٹ مہارانی ویمنس کالج میں میسور اور کورگ پارلیمانی حلقے کے ووٹ گنے جائیں گے۔ چکوڈی حلقے کے ووٹ سی ٹی ای سوسائٹی کے آر ڈی پی یو کالج میں گنے جائیں گے۔ بلگاوی حلقے کے ووٹوں کی گنتی رانی پاورتی دیوی کالج میں ہوگی۔ باگلکوٹ کے ووٹ ہارٹیکلچرل یونیورسٹی باگلکوٹ میں گنے جائیں گے۔ بیجاپور حلقے کے ووٹ سینک اسکول بیجاپور میں گنے جائیں گے۔ گلبرگہ حلقے کے ووٹوں کی گنتی گلبرگہ یونیورسٹی میں ہوگی۔ رائچور حلقے کے ووٹ ایل وی ڈی کالج اور ایس آر ایس پی یو کالج میں گنے جائیں گے۔ بیدر حلقے کے ووٹ بی وی بی کالج بیدر میں گنے جائیں گے۔ کوپل حلقے کے ووٹ گوی سدیشورا آرٹ سائنس ائنڈ کامرس کالج میں گنے جائیں گے۔ بلاری حلقے کے ووٹ راؤ بہادر انجینئرنگ کالج میں گنے جائیں گے۔ ہاویری حلقے کے ووٹوں کی گنتی سرکاری انجینئرنگ کالج ہاویری میں ہوگی۔ دھارواڑ حلقے کے ووٹ اگریکلچر یونیورسٹی دھارواڑ میں گنے جائیں گے۔ شمالی کینرا کے ووٹ ڈاکٹر وی وی بالیگا کالج کمٹہ  میں گنے جائیں گے۔ داونگیرے حلقے کے ووٹ داونگیرے یونیورسٹی میں گنے جائیں گے۔ شیموگہ حلقے کے ووٹ سہیادری آرٹس کالج میں گنے جائیں گے۔ اڈپی چکمگلور حلقے کے ووٹ سینٹ سسلیس اسکول چکمگلور میں گنے جائیں گے۔ ہاسن حلقے کے ووٹ سرکاری انجینئرنگ کالج ہاسن میں گنے جائیں گے۔دکشن کنڑا کے ووٹ این ٹی کے سورتکل میں گنے جائیں گے۔ چترادرگاکے ووٹ گورنمنٹ سائنس کالج میں گنے جائیں گے۔ ٹمکور کے ووٹ سرکاری پالیٹکنیک اور ٹمکور یونیورسٹی کے احاطے میں گنے جائیں گے۔منڈیا حلقے کے ووٹ گورنمنٹ اٹانمس کالج منڈیا میں گنے جائیں گے۔ 


گنتی کے عمل پر عقابی نظر رکھی جائے: پرمیشور
 نائب وزیراعلیٰ ڈاکٹر جی پرمیشور نے ایگزٹ پول کے منظر عام پر آنے کے بعد مرکزی حکومت کی طرف سے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں مبینہ چھیڑ چھاڑ کے خدشوں کو دیکھتے ہوئے کانگریس کے تمام قائدین سے کہا ہے کہ گنتی کے عمل پر عقابی نظر رکھی جائے اور کسی بھی قسم کی غفلت یا کوتاہی کی گنجائش کا موقع نہ دیا جائے۔ آج ٹمکور میں کانگریس پارٹی کی طرف سے ووٹوں کی گنتی کے عمل میں حصہ لینے والے کارکنوں کی تربیت میں حصہ لیتے ہوئے پرمیشور نے کہاکہ جن پانچ پولنگ بوتھوں کے ووٹوں کا وی وی پیاٹ سے موازنہ کیا جائے گا ان ووٹوں کی پرچیوں پر پارٹی کارکن گہری نظر رکھیں، انہوں نے کہاکہ پچھلے دو دنوں سے ملک بھر میں ایگزٹ پولس کی آڑ میں این ڈی اے کے اقتدار پر آنے کا جو ہوا کھڑا کیاگیا ہے اسے دیکھتے ہوئے کئی حلقوں میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی معتبریت پر سوال اٹھ رہے ہیں۔

مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی، آندھراپردیش کے وزیر اعلیٰ چندرا بابو نائیڈو، بہوجن سماج سربراہ مایاوتی، سماج وادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو اور دیگر رہنماؤں نے ایگزٹ پول پر سوالیہ نشان لگانے کے ساتھ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی حفاظت پر تشویش کا اظہار کیا ہے، ان تمام نے ملک بھر میں سکیولر سیاسی جماعتوں کے کارکنوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی بھی حال میں ان مقامات کی حفاظت کے انتظامات پر کڑی نظر رکھیں جہاں الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں رکھی گئی ہیں۔ کہیں سے بھی غفلت کا کوئی موقع نہ دیا جائے۔ اگر کسی طرح کی غفلت یا لاپروائی کا اندیشہ ہوتو فوراً متحرک ہوں اور مقامی افسروں کو یہ بات بتائیں۔ جب تک حالات قابو میں نہیں آتے وہ و ہاں سے نہ ہٹیں۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...