فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینا کسی بھی حالت میں قابل قبول نہیں: اقوام متحدہ
اقوام متحدہ، 28/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹریس نے غزہ میں جاری جنگ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی واضح خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینا کسی بھی طور قابل قبول نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران گوٹریس نے کہا کہ غزہ میں جاری قتل و غارت کی شدت ان کے دور میں دیکھی گئی کسی بھی دوسری صورتحال سے کہیں زیادہ سنگین ہے۔
گوٹریس نے کہا، ’’غزہ میں قتل و غارت گری کی رفتار اور پیمانہ میرے سیکرٹری جنرل کے عہدے کے دوران کبھی نہیں دیکھا گیا۔ فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینا کسی بھی صورت میں درست نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ لبنانی سرزمین پر اسرائیلی حملوں سے بھی صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے، اور انہوں نے لبنان میں جنگ کے خطرے سے خبردار کیا۔ انہوں نے فریقین سے اسرائیل اور لبنان کے درمیان عارضی جنگ بندی پر متفق ہونے کی اپیل کی ہے۔
انہوں نے کہا، "ہمیں فوری طور پر جنگ بندی کی ضرورت ہے، اور ہم غزہ میں ہونے والی طویل مذاکرات کا بوجھ مزید نہیں اٹھا سکتے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خطے میں وسیع پیمانے پر جنگ کو ہر قیمت پر روکا جائے۔ غزہ تنازعے کا مرکز بنا ہوا ہے اور اس تنازعے کو ختم کرنے کے لیے غزہ میں پیش رفت انتہائی ضروری ہے۔
گوٹریس نے غزہ میں انسانی بحران کی سنگینی پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اقوام متحدہ کے 226 اہلکار مارے جا چکے ہیں، جن میں سے کئی اپنے خاندانوں کے ساتھ ہلاک ہوئے ہیں۔ انہوں نے ان ہلاکتوں کی تحقیقات اور جوابدہی کا مطالبہ کیا۔ اس کے علاوہ، مقبوضہ مغربی کنارے بشمول مشرقی یروشلم میں تشدد بھی بدستور جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر سے اب تک تقریباً 700 فلسطینی اور 14 اسرائیلی مارے جا چکے ہیں، جو گزشتہ دو دہائیوں میں سب سے بڑی تعداد ہے۔ نئے بستیوں کی تعمیر، زمین کی ضبطگی، تباہی اور آباد کاروں کے درمیان تشدد مسلسل جاری ہے۔
انہوں نے مزید کہا، ’’بین الاقوامی عدالت انصاف کی ایڈوائزری رائے کے مطابق، مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیل کی مسلسل موجودگی غیر قانونی ہے۔ اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس قبضے کو جلد از جلد ختم کرے۔‘‘
گوٹریس نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیلی حکام مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹنگ کو محدود کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی میڈیا دنیا کی آنکھیں اور کان ہیں اور صحافیوں کو ہر جگہ اپنا کام کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔