بھٹکل 6/دسمبر (ایس او نیوز) سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کی طرف سے بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر کی معرفت صدر ہند کے نام ایک میمورنڈم دیا گیا جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بابری مسجد کو غیر قانونی طور پرڈھانے والوں کو اس جرم کی سزا دی جائے۔
میمورنڈم میں مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے بابری مسجدزمین تنازع کا جو فیصلہ آیا ہے وہ بالکل غیر واضح اور پرتضاد ہے۔ملک کے دستور کی روشنی میں قانون اور انصاف کے ترازو میں سب لوگوں کا وزن یکساں ہوتا ہے، لیکن اس فیصلے میں اس بات کو نظر انداز کیا گیا ہے۔اس تضاد کے خلاف ایس ڈی پی آئی نے ریاست بھر میں 6دسمبر کو احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔
میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ بابری مسجد کی زمین وقف شدہ ہونے کی بات تمام دستاویزات کی بنیاد پر عدالت کے سامنے ثابت کرنے کے بعد بھی عدالت نے مسلمانوں کی یہ وقف زمین ہندو فریق کو دیدی ہے۔اور ملک بھر میں اس فیصلے پر بے اطمینانی ظاہر کی جارہی ہے۔صرف عقیدے اور خیالی باتوں کی بنیاد پر دئے گئے اس فیصلے سے ملک کے سیکیولر ڈھانچے کو دھکا پہنچا ہے۔ جس دن سے فیصلہ آیا ہے تب سے عوام اس کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔لیکن عوام کو روکنے کے لئے سخت امتناعی قوانین لاگو کیے گئے اور سرکای دباؤ کے بل پر عوام کی آواز روک دی گئی۔
1949میں رات کے اندھیرے میں بابری مسجد کے اندر مورتیاں رکھنے اور پھر 1992میں مسجد کوڈھادینے کے عمل کوسپریم کورٹ نے غیر قانونی اور مجرمانہ حرکت قرار دیا ہے، لیکن اس مجرمانہ فعل کے ذمہ داروں کو سزا دینے کے بارے میں کچھ نہ کہنا انصاف کی دھجیاں اڑانے کے برابر ہے۔
ایس ڈی پی آئی بھٹکل تعلقہ یونٹ کے صدر وسیم منیگار کے دستخط کے ساتھ دئے گئے اس میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ اس انتہائی ناانصافی کے خلاف ایس ڈی پی آئی کی طرف سے احتجاج درج کیا جاتاہے اور انصاف کا تقاضا پورا کرتے ہوئے مجرموں کے لئے کڑی سزا کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔