منگلورو ائیرپورٹ میں بم رکھنے والے دہشت گرد کو آر ایس ایس کی پشت پناہی حاصل، ایس ڈی پی آئی نے وزیر اعلی او ر وزیر داخلہ سے مانگا استعفیٰ

Source: S.O. News Service | Published on 25th January 2020, 11:50 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،25(ایس او نیوز/پریس ریلیز)  سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) نے منگلور ایر پورٹ میں بم رکھنے والے دہشت گرد آدتیہ راؤ معاملے میں سچائی کو سامنے لانے اور وزیر اعلی و وزیر داخلہ کے استعفی کے مطالبے کو لیکر بنگلور ٹاؤن ہال میں ایک احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر الیاس محمدنے آر ایس ایس کے تمام دہشت گردانہ کالے کرتوتوں کا ذکر کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے کیرلا کے ایک بم معاملہ میں آر ایس ایس کے ورکر کے ملوث ہونے کے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سنگھ پریوار مسلمانوں کو اور اس سے جڑی  تنظیموں اور پارٹیوں کو بدنام کرنے کیلئے ایسے دہشت گردانہ حرکتیں کرتی ہیں  اور اس کا الزام بہ آسانی مسلمانوں اور اس سے منسلک پارٹیوں اور تنظیموں پر تھونپ دیا جاتا ہے۔

الیاس محمد تمبے نے اعلان کیا کہ ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان فساد برپا کرنے والے بیان دینے والے رینوکاچاریہ کے خلاف پولیس میں ایف آئی آر درج کرینگے اور منگلور میں دو معصوم نوجوانوں کے قاتل پولیس اہلکار کو بھی قانون کے کٹہرے میں لائینگے۔

اس موقع پر ایس ڈی پی آئی ریاستی جنرل سکریٹری عبدالحنان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ریاست کی بی جے پی حکومت اور میڈیا آدتیہ راؤ کو بچانے کیلئے اسے بے روزگار اور ذہنی مریض قرار دے رہی ہے۔ یہ ان کی دوغلے پن کی انتہا ہے اور شرمناک بات ہے۔ کیا ایک وزیر داخلہ اپنی ریاست کے عوام کی حفاظت کے بارے میں سوچنے کے بجائے ایک دہشت گردکی ذہنی اور معاشی کمزوری پر فکر مند ہوسکتا ہے؟  ایسے وزیر داخلہ کو فوری طور پر عہدے سے برطرف کیا جانا چاہئے۔ عبدالحنان نے سوال کیا کہ اگر آدتیہ راؤ کے بجائے یہ کوئی عادل یا افضل ہوتا تو کیا میڈیا چپ رہتی اورکیا ہماراوزیر داخلہ اتنی ہمدردی کا مظاہرہ کرتا؟

پولیس، میڈیا اور حکومت اور نام نہاد دیش بھگت سب ملکر مسلمانوں کے ساتھ کیسا برتاؤ کرتے ہیں یہ سب کو معلوم ہے۔ خاص طور پر ہمیشہ کی طرح میڈیا اور حکومت ایس ڈی پی آئی پر پابندی کی بات کرتی ہے۔مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سنگھ پریوار کی تنظیموں کے حوصلے بلند ہوگئے  ہیں۔ مسلمانوں اور مسلم تنظیموں پر جھوٹے الزامات  لگاکر ان کی سیاسی تحریکوں کو ختم کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ میڈیا اور پولیس افسران بھی ان کے اشاروں پر رقص کرتے نظر آرہے ہیں۔ ایس ڈی پی آئی نے ریاست کرناٹک کے تمام اضلاع میں احتجاج درج کرواکر حکومت اور پولیس کی توجہ مبذول کرائی ہے کہ ملک کی سا  لمیت کتنے خطرے میں ہے۔ اور کس طرح دوہرا   رویہ اختیارکیا جارہا ہے۔

احتجاجی مظاہرے میں ایس ڈی پی آئی نائب صدر اڈوکیٹ مجید خان، سکریٹری اکرم حسن، ریاستی ورکنگ کمیٹی رکن فیاض احمد، جاوید اعظم، بنگلور ضلعی صدر محمد شریف، سکریٹری مزمل پاشاہ، محبوب پاشاہ، سلیم احمد، راشد علی سمیت سینکڑوں کارکنان شریک رہے۔ 

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...