سنت روی داس مندر توڑے جانے کی ایس ڈی پی آئی نے کی مذمت اور بھیم آرمی کے حوصلے کو سراہا
نئی دہلی،24/اگست (ایس او نیوز/ پریس ریلیز) سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) نے حال ہی میں دہلی میں واقع سنت روی داس مندر کے انہدام پر سخت تنقید کرنے کے ساتھ ساتھ بھیم آرمی کی بھی تعریف کی ہے کہ جس نے ظالم برہمن آر ایس ایس سرکار کے خلاف ڈٹ جانے کا حوصلہ دکھایا ہے۔ اس ضمن میں ایس ڈی پی آئی قومی جنرل سکریٹری محمد شفیع نے اپنے جاری کردہ اخباری اعلامیہ میں روی داس مندر کے خلاف نکالی گئی احتجاجی ریلی سے پولیس کے نمٹنے کے طریقے پر سوال اٹھایا ہے۔ غیر قانونی طور پر مندر کے انہدام کے خلاف نکالی گئی ریالی مذہبی اور سماجی نوعیت کی حامل تھی۔جس میں کسی سیاست دان نے حصہ نہیں لیا بلکہ ملک بھر سے دلت مظاہرین نے حصہ لیا تھا۔ اس طرح کی ریالی بہت کم دیکھنے کو ملتی ہے اور آخری بار اس طرح کی ریالی قد آور دلت لیڈر کانشی رام کے زمانے میں دیکھا گیا تھا۔ ایس ڈی پی آئی قومی جنرل سکریٹری محمد شفیع نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان میں صرف برہمن /آرین دیوتاؤں کی ہی اہمیت ہے۔ دلت اور قبائلی دیوتاؤں کی ہندوستان میں کوئی اہمیت نہیں ہے۔ آر ایس ایس ہمیشہ ان سنتوں کے خلاف ہے جو ویدوں اور برہمنوادی بالا دستی پر سوال اٹھاتے ہیں۔ دلتوں کا نعرہ 'مندر وہیں بنائیں گے 'سے ایسالگتا ہے کہ ووٹ بینک کا کھیل اب آرایس ایس پر پلٹ وار کررہا ہے۔ محمد شفیع نے مزید کہا ہے کہ با با صاحب امبیڈکر نے اپنی تحریروں میں روی داس کواحترام کرنے کا ثبوت دیا ہے اور یہاں تک کہ ان کے نام ایک کتاب بھی وقف کی ہے۔ پھر یہ حکومت امبیڈکر اور دلت کے عزت نفس کے خلاف کیوں ہے؟۔محمد شفیع نے مزید کہا ہے کہ اس معاملہ میں ستم ظریفی یہ ہے کہ اس مندر کو اس لئے منہدم کیا گیا کہ مندر 'گرین زون میں موجود تھی۔ اب سوال یہ ہے کہ ترقی کے نام پر کتنی بار گرین زون کے قواعد و ضوابط میں ہر طرح کا چھوٹ دیا گیا ہے۔ جبکہ اکثر اس کے تباہ کن نتائج بھی سامنے آئے ہیں۔ اس تناظر میں سپریم کورٹ کے منظوری کے بعد ایک بے ضرر پرانے ڈھانچے پر گرین زون کے قواعد و ضوابط کا اطلاق کیا گیا ہے۔اس پر یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا ہمارے ماحولیاتی قوانین بھی غیر مساوی طور پر لاگو ہوتے ہیں۔ قانون کی حکمرانی اس طرح کی طرفداری اور عدم مساوات کا مظہر بنتی جارہی ہے۔