مینگلور میں سدارامیا نے کہا؛ انڈیا کو ہندوراشٹرا میں منتقل کرنے کا سپنا کبھی پورا نہیں ہوگا؛ ایس ڈی پی آئی اور پی ایف آئی کو قرار دیا بی جے پی کی بی ٹیم؛ پوچھا ایودھیا کی رام مندر کے لئے چندہ کیوں
مینگلور 23 فروری (ایس او نیوز) کرناٹک کے سابق وزیراعلیٰ سدرامیا نے مینگلور اور اُڈپی میں منعقدہ پروگراموں میں شرکت کے دوران اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انڈیا کو ہندوراشٹر میں تبدیل کرنا ممکن نہیں ہے۔ سدرامیا نے کہا؛ "آرایس ایس انڈیا کو ہندو راشٹرا میں تبدیل کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے، لیکن یہ ممکن نہیں ہے کیونکہ ہندوستانی دستور اس کی اجازت نہیں دیتا ۔ دستور تمام لوگوں کے لئے یکساں حقوق فراہم کرتا ہے بھلے وہ کسی بھی مذہب اور ذات سے تعلق رکھتا ہو۔ آر ایس ایس ذات پات کا ادارہ ہے جو اپنے آپ کو محب وطن کہتا ہے۔ اگر وہ محب وطن ہے تو اُن کو کہنے دیجئے کہ ملک کی آزادی میں ان کا رول کیا تھا ۔ ملک کی آزادی میں آر ایس ایس کی طرف سے کسی نے بھی کوئی قربانی نہیں دی اور یہ اپنے آپ کو دیش بھگت کہتے ہیں۔
ایس ڈی پی آئی اور پی ایف آئی کے تعلق سے پوچھے گئے سوال پر سدرامیا نے کہا کہ وہ ہ بی جے پی کی بی ٹیم ہے۔ اگر بی جے پی کہتی ہے کہ ایس ڈی پی آئی اور پی ایف آئی پر پابندی عائد کرنے کے لئے بہت سارے مواد اور ثبوت موجود ہیں تو پھر وہ ان پر پابندی عائد کیوں نہیں کرتی ؟ سدرامیا نے کہا کہ ان پارٹیوں کو بی جے پی ہی پروان چڑھا رہی ہے۔ سدرامیا نے کہا کہ ان پارٹیوں سے بی جے پی کو ہی مدد ملتی ہے، سدرامیا نے پوچھا کہ اگر آپ کو ان کے خلاف مقدمات دائر کرنے اور ان پر پابندی عائد کے لئے بہت سارے مواد موجود ہیں جیسے کہ وزیراعلیٰ اور وزیر داخلہ کہہ رہے ہیں تو پھر اُلال میں ان کو پی ایف آئی ریلی منعقد کرنے کی اجازت کس نے دی تھی ؟ کیا بی جے پی حکومت نے ہی اجازت نہیں دی ی تھی ؟ سدرامیا نے کہا کہ ریاست اور مرکز میں بی جے پی کی حکومت ہے اگر ان کے خلاف بی جےپی حکومت کے پاس شواہد موجود ہیں تو پھر ان پر پابندی عائد کرے۔
ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے لئے چندہ نہ دینے کے سوال پر سدرامیا نے کہا کہ میرے اپنے گاوں میں کوئی رام مندر تعمیر کرتا ہے تو میں اُس کو چندہ دوں گا، میں ایودھیا میں تعمیر ہورہی رام مندر کے لئے چندہ کیوں دوں ؟ سدرامیا نے کہا کہ ایودھیا کے رام بھی دشرتھ کے بیٹے ہیں اسی طرح ہمارے گاوں کے رام بھی دشرتھ کے ہی بیٹے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا صرف ایودھیا میں تعمیر ہورہے رام مندر کے لئے چندہ دینا چاہئے ؟
سدرامیا نے کہا کہ رام کے بھگت مہاتما گاندھی کے ہندتوا نظریہ پر کانگریس گامزن ہے لیکن بی جے پی گاندھی کے قاتل ساورکر کے ہندوتوا کے نظریہ پر عمل پیرا ہے سدرامیا نے سوال کیا کہ کیا گاندھی کے قاتل گوڈسے کی پرستش کرنے والی بی جے پی صحیح ہندوتوا پر عمل پیرا ہے ؟ سدرامیا نے کہا کہ کانگریس کے دور اقتدار میں ہم نے اقلیتوں کی فلاح و بہبو دی کے لئے 3,150 کروڑ روپئے مختص کئے تھے، مگر اب بی جے پی نے اسے گھٹا کر صرف 800 کروڑ روپئے کردیا ہے۔
بیف بین پر بات کرتے ہوئے سدرامیا نے کہا کہ میں نے کبھی بیف نہیں کھایا، لیکن مجھے کھانا پڑے تو مجھے بیف کھانے سے کوئی نہیں روک سکتا، میں کیا کھاتا ہوں اور کیا پہنتا ہوں یہ میرا ذاتی معاملہ ہے اس تعلق سے کسی کو بھی سوال پوچھنے کا حق نہیں ہے۔ انہوں نے راست بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے زیر حکومت ہی بیف سب سے زیادہ ایکسپورٹ ہوتا ہے۔ انہوں نے مودی پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ ان کا سینہ 56 انچ ہونے سے کسی کا کوئی فائدہ نہیں ہے، ان کا دل صاف ہونا چاہئے ان کے دل میں عوام کی محبت ہونی چاہئے۔ سدرامیا نے واضح کیا کہ بیف کھانے والے صرف مسلمان نہیں ہیں بلکہ عیسائی، بدھسٹ، جین، پارسی تمام اقلیتی عوام بیف کھاتے ہیں۔
سدرامیا نے کہا کہ سیاسی فائدہ اُٹھانے کے لئے ساحلی کرناٹک فرقہ واریت کی لیبارٹری میں تبدیل ہوچکا ہے، یہ عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ فرقہ واریت کی مذمت کرے اور اسے یہاں پنپنے نہ دیں۔ ہم سب جانتے ہیں کہ فرقہ واریت کے رہتے امن و امان اور بھائی چارگی نہیں رہ سکتی۔ کوئی بھی مذہب دوسرے مذہب کے خلاف نفرت نہیں سکھاتا، خودغرضی اور سیاسی فائدہ اُٹھانے کے لئے فرقہ واریت کو فروغ دیا جاتا ہے اور عوام کے ذہنوں کو دوسرے معاملات میں الجھایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے ساحلی علاقوں کے ماہی گیروں کےلئے کئی ساری سہولیات فراہم کیں، کئی اسکیمیں جاری کیں، ماہی گیری کے لئے آسانیاں فراہم کیں، مگر اس کے باجود یہاں کے عوام اگر کانگریس کا ساتھ نہیں دیتے تو یہ تشویش کی بات ہے ۔