کل بدھ سے کھل رہے ہیں اسکول، اسکولوں میں دئے جانے والے دوپہر کے کھانوں پر پڑ سکتا ہے پانی کی قلت کا اثر
بھٹکل 28/مئی (ایس او نیوز) بھٹکل سمیت پورے ساحلی کرناٹکا میں پانی کی جو قلت پائی جارہی ہے، اُس کا اثر کل سے کھلنے والے اسکولوں پر بھی پڑنے کا امکان ہے اور اسکولوں میں دئے جانے والے دوپہر کے کھانوں پربھی اس کی مار پڑ سکتی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ بچوں کو ہاتھ منہ دھونے، ٹوائلٹ کا استعمال کرنے وغیرہ کے لئے بھی پانی کی کمی محسوس ہوگی۔ مگر بتایا گیا ہے کہ اُترکنڑا کے ڈپٹی کمشنر نے تمام علاقوں میں سرکاری اہلکاروں سے پانی کی قلت کے تعلق سےرپورٹ طلب کی ہے اور اس ضمن میں مناسب اقدامات اُٹھانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
ذرائع کی مانیں تو کرناٹک میں ہر سال 29 مئی کو ہی اسکول کھلتے ہیں اور نئے تعلیمی دور کا آغاز ہوتا ہے، مگر اکثر اسکولوں میں ٹیچروں اور نان ٹیچنگ اسٹاف کی ایک دن پہلے ہی حاضری ہوجاتی ہے، کئی سرکاری اسکولوں میں ایک دن قبل ہی بچوں کو کتابیں اور نوٹ بکس تقسیم کئے جاتے ہیں جبکہ نئے تعلیمی سال کا آغاز کرنے اور بچوں کا استقبال کرنے آج منگل کو ہی کئی ایک اسکولوں میں صاف صفائی کی گئی ہے۔
ضلع اُترکنڑا میں پانی کی اس قدر شدید قلت پائی جارہی ہے کہ اس کا راست اثر اسکولوں پرپڑنا طے سمجھا جارہا ہے۔ بالخصوص سرکاری اسکولوں میں جہاں بچوں کو دوپہر کا کھانا دیا جاتا ہے، کہا جارہا تھا کہ اُن اسکولوں میں کھانا پکانے والی خواتین پاس پڑوس کے کنووں سے پانی لاسکتی ہیں، مگر مسئلہ یہ ہے کہ پورے کےپورے علاقوں میں کنویں سوکھ گئے ہیں کہ اُن اسکولوں کے اطراف دور دور تک بھی پانی دستیاب نہیں ہے۔ایسے میں اطراف کے کنووں سے بھی پانی لانا ممکن نہیں ہے۔ اس تعلق سے جب ساحل آن لائن نے بھٹکل بلاک ایجوکیشن آفسر مسٹر مونجی سے دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ بھٹکل میں ایسےاسکولوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور تعلقہ پنچایت سمیت گرام پنچایت کے تعاون سے اُن سبھی اسکولوں کو ٹینکوں کے ذریعے پانی سپلائی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے، لہٰذا انہوں نے یقین دلایا کہ اسکولوں میں ٹینک کی مدد سے پانی کا بروقت انتظام کیا جائے گا۔